ETV Bharat / state

مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے: پرشانت کشور - Muslims Political Awareness - MUSLIMS POLITICAL AWARENESS

Prashant Kishor on Muslim Politics: گیا شہر میں پرشانت کشور نے مسلم معاشرہ کے معززین کے ساتھ سیاسی اجلاس بعنوان ' موجودہ دور میں بہار کا سیاسی منظرنامہ " پر گفتگو کی۔ پرشانت کشور نے اس دوران موجود معززین کے سوالوں کا جواب بھی دیا اور کہا کہ جب آپ صحیح رہنما کا انتخاب نہیں کریں گے تو آپ پر ظالم حکمراں مسلط کردیا جائے گا۔ جس کو اپنے حق کے لیے جدوجہد کرنے کی باتیں مذہب نے بتائی ہے وہ قوم جدو جہد کرنے کے بجائے دوسروں پر منحصر ہے کہ کوئی آئے گا اور انہیں بچائے گا۔ مسلمان اللہ کے سوا کسی سےڈرنے کی بات نہیں کرتا لیکن موجودہ وقت میں مسلمانوں سے زیادہ کوئی ڈرا ہوا نہیں ہے۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 19, 2024, 5:28 PM IST

گیا: گیا شہر میں واقع ایک نجی ہوٹل میں سیاسی اجلاس کااہتمام ہوا جس میں مہمان خصوصی اور مقرر خاص کی حیثیت سے جن سوراج کے بانی پرشانت کشور شامل ہوئے۔ اس اجلاس میں سبھی شعبہ کی معزز شخصیات موجود تھیں۔ البتہ میٹنگ میں بیلا گنج اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والے ایک رہنماء کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ سیاسی اجلاس کی نظامت سماجی وسیاسی رہنماء مسیح الدین نے کی جب کہ اس موقع پر معروف اسکالر ارشد محسن، نظامیہ یونانی کالج کے سکریٹری حاجی ابو اریبہ اور معروف شاعرہ صدف اقبال، جن سوراج کے رہنماء محمد امجد وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)

وہیں اس دوران پرشانت کشور نے مسلمانوں کی سیاسی، سماجی، تعلیمی اور اقتصادی صورتحال کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ وہ سچر کمیٹی کی رپورٹ پر باتیں نہیں کریں گے کیونکہ اُنہوں نے خود ' پد یاترا ' کے دوران 100 سے زیادہ مسلم گاؤں کے دورے کیے ہیں۔ وہاں جو حالت دیکھی ہے وہ چند منٹوں میں بیان کرنا ممکن نہیں لیکن موٹی موٹی باتیں یہ ہیں کہ مسلمانوں کو صرف سبز باغ دکھایا گیا ہے۔ سفر کے دوران ایک اہم چیز سبھی جگہ پر یہ دیکھنے کو ملی کہ جہاں 3000 ہزار سے زیادہ مسلمانوں کی آبادی والا گاؤں ہے، وہاں پر بنیادی سہولیات سے لوگ محروم ہیں اور حالت ناگفتہ بہ ہیں، جہاں پانچ سو سے کم آبادی ہے یعنی کہ مكس آبادی ہے وہاں بھی حالات بہتر نہیں ہیں لیکن اس سے کم ہیں۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)

اُنہوں نے کہا کہ جب اس کی وجہ پر ہم نے گہرائی سے تفتیش کی تو بڑی وجہ یہ سامنے آئی کہ وہاں اگر این ڈی اے کے ایم ایل اے ، ایم پی جیتے ہیں تو وہ کام نہیں کرتے ہیں کہ یہاں سے اُنہیں ووٹ نہیں ملا، اکثریتی ووٹ دوسرے امیدوار کو ملا۔ لیکن سیکولر جماعتوں کے یعنی کہ آر جے ڈی ، کانگریس کے ایم ایل اے، ایم پی نے جیت درج کی ہے تو انہوں نے بھی کام نہیں کیا۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جائیں گے کہاں؟ کیونکہ جب انتخاب آئے گا تو انہیں بی جے پی سے خطرہ دکھاکر اور سیکولر ازم کی حفاظت کے نام پر ووٹ لے لیا جائے گا۔ ان سے مسلمان اپنے لیے کچھ مانگیں گے نہیں بلکہ کسی پارٹی کو روکنے کے لیے ووٹ کریں گے۔ اب اس صورتحال میں یہ سمجھیں کہ آپ کی سیاسی ترقی کیسے ممکن ہو سکتی ہے۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)

اُنہوں نے اپنی پارٹی کے نظریہ کے سوال پر کہا کہ پہلے یہ سمجھنا ہوگا ہماری لڑائی بی جے پی سے نہیں بلکہ سنگھ ' آر ایس ایس ' سے ہے۔ آر ایس ایس جب چاہے گا تب جن سنگھ کھڑا کردے گا، جب چاہے گا بی جے پی کھڑی ہوجائے گی، ہر دن ایک لاکھ سے زائد شاکھا آر ایس ایس کی لگتی ہے۔ پچاس فیصد ہندو ان کے نظریہ پر چلتے ہیں، اس کا حساب اس طرح سمجھیں کہ ملک میں 80 فیصد آبادی ہندوؤں کی ہے۔ 2024 کے انتخاب میں بی جے پی کو 40 فیصد قریب ووٹ پڑے، بی جے پی کو ہندوؤں کے علاوہ ووٹ کسی دوسرے نے نہیں دیا، اس سے یہ واضح ہے کہ 50 فیصد ہندوؤں کو آر ایس ایس کا نظریہ پسند ہے، بہار کی مثال لیں تو جہاں یادو برادری کا امیدوار ہوتا ہے وہاں مسلمان ووٹ دیتا ہے اور جہاں مسلم امیدوار ہوتا ہے وہاں یادو برادری کا نصف فیصد ووٹ بی جے پی کو پڑجاتا ہے، یہ حال سبھی برادریوں کا ہے اور اس وجہ سے مسلم امیدواروں کی شکست ہوجاتی ہے، کوئی کسی کے خلاف نہیں ہے بلکہ نظریہ کی بات ہے۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)
گاندھی کے نظریہ سے ملے گی جیتپرشانت کشور نے کہا کہ اگر گوڈسے کے نظریہ سے لڑنا ہے تو گاندھی کے نظریہ کو پیش کرنا ہوگا کیونکہ آج بھی 50 فیصد ہندوؤں کا ووٹ بی جے پی کو نہیں پڑرہاہے اس کا مطلب کہ آرایس ایس کے نظریات کو نہیں چاہتے ہیں، وہ گاندھی، امبیڈ کر کے نظریہ کو مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئی الگ سوچ لیکر نہیں آئے ہیں بلکہ ہماری سوچ آزادی سے پہلے کی گاندھی کے کانگریس کی ہے اور اسی گاندھی کے پارٹی کے نظریہ کو زندہ کرنا چاہتے ہیں, آر ایس ایس کے نظریہ کی شکست مہاتما گاندھی، بابا صاحب امبیڈکر، لوہیا کے نظریات سے ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی کے نظریہ کو اپناکر بہار میں حالات بنا رہے ہیں، اس میں کامیاب ہوئے تو ملکی سطح پر مثال پیش کی جائے گی اور اپنایا جائے گا۔ مسلمانوں کو کیا کرنا چاہئے، اس پر انہوں نے کہا کہ آپ وہ قوم ہیں کہ جس کے مذہب میں جدوجھد کرنے کی باتیں ہیں۔
If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)


لیکن پانچ وقت نماز پڑھنے والے اس معاشرے کے لوگ اپنے پیغمبر کی بھی بات نہیں مان رہے ہیں، جس قوم کو اپنے رہنماؤں کی پہچان نہیں ہے اس پر ظالم حکمران مسلط کردیا جاتا ہے، غلط رہنماء کا انتخاب کروگے تبھی ظالم رہنماء مسلط کیا جائے گا، لیکن آپ کہیں گے کہ بہار میں آپشن نہیں ہے اسلیے غلط رہنماؤں کو چنتے ہیں۔ لیکن آپ ذرا یہ بھی بتائیں کہ 2005 سے 2014 تک نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ رہتے ہوئے بھی مسلمانوں سے کوئی دھوکہ نہیں کیا، یہاں تک کہ اُنہوں نے 2010 کے اسمبلی انتخاب کی تشہیر میں مودی کو آنے نہیں دیا، جب مودی وزیر اعظم کے امیدوار ہوئے تو وہ اتحاد سے الگ ہوگئے۔ لیکن 2014 میں جب آپکے پاس وہ آئے تو آپنے کیا کیا؟ ان کا ساتھ نہیں دیا، بعد میں نتیش کمار بھی دھوکہ دینے لگے، آپکو صحیح رہنماء کو منتخب کرنے کی ضرورت ہے

بہار کا مسلمان ہے مٹی کا تیل
پرشانت کشور نے مسلمانوں کی سیاسی بصیرت پر سوال اٹھانے کے ساتھ مسلمانوں کے آپسی انتشار، فوری مقاصد کے لیے طویل عرصے کی فکر نہیں ہونا اور دوسرے کے لیے اپنوں کا نقصان کرنے جیسے کئی اہم مسئلے کا ذکر کیا، اُنہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں مسلمان مٹی کا تیل ہوگیا ہے جو لالٹین میں جل رہا ہے اور لالو پرساد یادو کے گھر کو روشن کررہا ہے۔ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ آپنے ذرا سوچا ہے کہ آبادی کے تناسب سے بہار میں مسلمانوں کا ایم ایل اے 40 ہونا چاہیے تھا، لیکن ابھی سبھی پارٹیوں کو ملا کر کل 19 ایم ایل اے ہیں۔ بہار میں آبادی کے تناسب سے مکھیا کی تعداد 1650 ہونی چاہیے تھی لیکن صرف 1250 ہیں۔

آپ کی سیاسی حالت یہ ہوگئی ہے کہ آپ مکھیا تک نہیں جیتا پاتے ہیں اور پھر گھر میں بیٹھ کر دوسرے کو غلط ٹھہراتے ہیں۔ خود کی فکر نہیں اور دوسرے کے بچوں کو کرسی پر بٹھانے کے لیے محنت کرتے ہیں۔ انہوں نے اس دوران بہار میں کسی پارٹی سے اتحاد کے سوال پر کہا کہ بہار میں ان کا کسی سے اتحاد نہیں ہوگا، ان کی پارٹی 243 سیٹوں پر لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلمانوں کو سیاست میں لانا چاہتے ہیں، آپ ووٹ مت دیں لیکن آپ اپنے معاشرے کا وہ نوجوان دیں جس کو سیاست کرنے میں دلچسپی ہو لیکن وہ پیسوں کی کمی وجہ کر آگے نہیں بڑھ پا رہا ہے، ہم اس کو پیسہ اور تربیت دے کر اس کو لیڈر بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

اٹھارہ فیصد مسلمانوں کو بی جے پی کا ڈر دکھاکر سیاسی روٹی سینکی جاتی ہے: پرشانت کشور - Prashant Kishor

گیا: گیا شہر میں واقع ایک نجی ہوٹل میں سیاسی اجلاس کااہتمام ہوا جس میں مہمان خصوصی اور مقرر خاص کی حیثیت سے جن سوراج کے بانی پرشانت کشور شامل ہوئے۔ اس اجلاس میں سبھی شعبہ کی معزز شخصیات موجود تھیں۔ البتہ میٹنگ میں بیلا گنج اسمبلی حلقہ سے تعلق رکھنے والے ایک رہنماء کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ سیاسی اجلاس کی نظامت سماجی وسیاسی رہنماء مسیح الدین نے کی جب کہ اس موقع پر معروف اسکالر ارشد محسن، نظامیہ یونانی کالج کے سکریٹری حاجی ابو اریبہ اور معروف شاعرہ صدف اقبال، جن سوراج کے رہنماء محمد امجد وغیرہ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)

وہیں اس دوران پرشانت کشور نے مسلمانوں کی سیاسی، سماجی، تعلیمی اور اقتصادی صورتحال کو تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ وہ سچر کمیٹی کی رپورٹ پر باتیں نہیں کریں گے کیونکہ اُنہوں نے خود ' پد یاترا ' کے دوران 100 سے زیادہ مسلم گاؤں کے دورے کیے ہیں۔ وہاں جو حالت دیکھی ہے وہ چند منٹوں میں بیان کرنا ممکن نہیں لیکن موٹی موٹی باتیں یہ ہیں کہ مسلمانوں کو صرف سبز باغ دکھایا گیا ہے۔ سفر کے دوران ایک اہم چیز سبھی جگہ پر یہ دیکھنے کو ملی کہ جہاں 3000 ہزار سے زیادہ مسلمانوں کی آبادی والا گاؤں ہے، وہاں پر بنیادی سہولیات سے لوگ محروم ہیں اور حالت ناگفتہ بہ ہیں، جہاں پانچ سو سے کم آبادی ہے یعنی کہ مكس آبادی ہے وہاں بھی حالات بہتر نہیں ہیں لیکن اس سے کم ہیں۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)

اُنہوں نے کہا کہ جب اس کی وجہ پر ہم نے گہرائی سے تفتیش کی تو بڑی وجہ یہ سامنے آئی کہ وہاں اگر این ڈی اے کے ایم ایل اے ، ایم پی جیتے ہیں تو وہ کام نہیں کرتے ہیں کہ یہاں سے اُنہیں ووٹ نہیں ملا، اکثریتی ووٹ دوسرے امیدوار کو ملا۔ لیکن سیکولر جماعتوں کے یعنی کہ آر جے ڈی ، کانگریس کے ایم ایل اے، ایم پی نے جیت درج کی ہے تو انہوں نے بھی کام نہیں کیا۔ کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ جائیں گے کہاں؟ کیونکہ جب انتخاب آئے گا تو انہیں بی جے پی سے خطرہ دکھاکر اور سیکولر ازم کی حفاظت کے نام پر ووٹ لے لیا جائے گا۔ ان سے مسلمان اپنے لیے کچھ مانگیں گے نہیں بلکہ کسی پارٹی کو روکنے کے لیے ووٹ کریں گے۔ اب اس صورتحال میں یہ سمجھیں کہ آپ کی سیاسی ترقی کیسے ممکن ہو سکتی ہے۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)

اُنہوں نے اپنی پارٹی کے نظریہ کے سوال پر کہا کہ پہلے یہ سمجھنا ہوگا ہماری لڑائی بی جے پی سے نہیں بلکہ سنگھ ' آر ایس ایس ' سے ہے۔ آر ایس ایس جب چاہے گا تب جن سنگھ کھڑا کردے گا، جب چاہے گا بی جے پی کھڑی ہوجائے گی، ہر دن ایک لاکھ سے زائد شاکھا آر ایس ایس کی لگتی ہے۔ پچاس فیصد ہندو ان کے نظریہ پر چلتے ہیں، اس کا حساب اس طرح سمجھیں کہ ملک میں 80 فیصد آبادی ہندوؤں کی ہے۔ 2024 کے انتخاب میں بی جے پی کو 40 فیصد قریب ووٹ پڑے، بی جے پی کو ہندوؤں کے علاوہ ووٹ کسی دوسرے نے نہیں دیا، اس سے یہ واضح ہے کہ 50 فیصد ہندوؤں کو آر ایس ایس کا نظریہ پسند ہے، بہار کی مثال لیں تو جہاں یادو برادری کا امیدوار ہوتا ہے وہاں مسلمان ووٹ دیتا ہے اور جہاں مسلم امیدوار ہوتا ہے وہاں یادو برادری کا نصف فیصد ووٹ بی جے پی کو پڑجاتا ہے، یہ حال سبھی برادریوں کا ہے اور اس وجہ سے مسلم امیدواروں کی شکست ہوجاتی ہے، کوئی کسی کے خلاف نہیں ہے بلکہ نظریہ کی بات ہے۔

If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)
گاندھی کے نظریہ سے ملے گی جیتپرشانت کشور نے کہا کہ اگر گوڈسے کے نظریہ سے لڑنا ہے تو گاندھی کے نظریہ کو پیش کرنا ہوگا کیونکہ آج بھی 50 فیصد ہندوؤں کا ووٹ بی جے پی کو نہیں پڑرہاہے اس کا مطلب کہ آرایس ایس کے نظریات کو نہیں چاہتے ہیں، وہ گاندھی، امبیڈ کر کے نظریہ کو مانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئی الگ سوچ لیکر نہیں آئے ہیں بلکہ ہماری سوچ آزادی سے پہلے کی گاندھی کے کانگریس کی ہے اور اسی گاندھی کے پارٹی کے نظریہ کو زندہ کرنا چاہتے ہیں, آر ایس ایس کے نظریہ کی شکست مہاتما گاندھی، بابا صاحب امبیڈکر، لوہیا کے نظریات سے ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی کے نظریہ کو اپناکر بہار میں حالات بنا رہے ہیں، اس میں کامیاب ہوئے تو ملکی سطح پر مثال پیش کی جائے گی اور اپنایا جائے گا۔ مسلمانوں کو کیا کرنا چاہئے، اس پر انہوں نے کہا کہ آپ وہ قوم ہیں کہ جس کے مذہب میں جدوجھد کرنے کی باتیں ہیں۔
If the political awareness of Muslims is awakened, the situation will improve automatically: Prashant Kishore
مسلمانوں کی سیاسی بصیرت جاگی تو حالات خودبخود سدھر جائیں گے (ETV Bharat Urdu)


لیکن پانچ وقت نماز پڑھنے والے اس معاشرے کے لوگ اپنے پیغمبر کی بھی بات نہیں مان رہے ہیں، جس قوم کو اپنے رہنماؤں کی پہچان نہیں ہے اس پر ظالم حکمران مسلط کردیا جاتا ہے، غلط رہنماء کا انتخاب کروگے تبھی ظالم رہنماء مسلط کیا جائے گا، لیکن آپ کہیں گے کہ بہار میں آپشن نہیں ہے اسلیے غلط رہنماؤں کو چنتے ہیں۔ لیکن آپ ذرا یہ بھی بتائیں کہ 2005 سے 2014 تک نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ رہتے ہوئے بھی مسلمانوں سے کوئی دھوکہ نہیں کیا، یہاں تک کہ اُنہوں نے 2010 کے اسمبلی انتخاب کی تشہیر میں مودی کو آنے نہیں دیا، جب مودی وزیر اعظم کے امیدوار ہوئے تو وہ اتحاد سے الگ ہوگئے۔ لیکن 2014 میں جب آپکے پاس وہ آئے تو آپنے کیا کیا؟ ان کا ساتھ نہیں دیا، بعد میں نتیش کمار بھی دھوکہ دینے لگے، آپکو صحیح رہنماء کو منتخب کرنے کی ضرورت ہے

بہار کا مسلمان ہے مٹی کا تیل
پرشانت کشور نے مسلمانوں کی سیاسی بصیرت پر سوال اٹھانے کے ساتھ مسلمانوں کے آپسی انتشار، فوری مقاصد کے لیے طویل عرصے کی فکر نہیں ہونا اور دوسرے کے لیے اپنوں کا نقصان کرنے جیسے کئی اہم مسئلے کا ذکر کیا، اُنہوں نے کہا کہ موجودہ وقت میں مسلمان مٹی کا تیل ہوگیا ہے جو لالٹین میں جل رہا ہے اور لالو پرساد یادو کے گھر کو روشن کررہا ہے۔ اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ آپنے ذرا سوچا ہے کہ آبادی کے تناسب سے بہار میں مسلمانوں کا ایم ایل اے 40 ہونا چاہیے تھا، لیکن ابھی سبھی پارٹیوں کو ملا کر کل 19 ایم ایل اے ہیں۔ بہار میں آبادی کے تناسب سے مکھیا کی تعداد 1650 ہونی چاہیے تھی لیکن صرف 1250 ہیں۔

آپ کی سیاسی حالت یہ ہوگئی ہے کہ آپ مکھیا تک نہیں جیتا پاتے ہیں اور پھر گھر میں بیٹھ کر دوسرے کو غلط ٹھہراتے ہیں۔ خود کی فکر نہیں اور دوسرے کے بچوں کو کرسی پر بٹھانے کے لیے محنت کرتے ہیں۔ انہوں نے اس دوران بہار میں کسی پارٹی سے اتحاد کے سوال پر کہا کہ بہار میں ان کا کسی سے اتحاد نہیں ہوگا، ان کی پارٹی 243 سیٹوں پر لڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلمانوں کو سیاست میں لانا چاہتے ہیں، آپ ووٹ مت دیں لیکن آپ اپنے معاشرے کا وہ نوجوان دیں جس کو سیاست کرنے میں دلچسپی ہو لیکن وہ پیسوں کی کمی وجہ کر آگے نہیں بڑھ پا رہا ہے، ہم اس کو پیسہ اور تربیت دے کر اس کو لیڈر بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:

اٹھارہ فیصد مسلمانوں کو بی جے پی کا ڈر دکھاکر سیاسی روٹی سینکی جاتی ہے: پرشانت کشور - Prashant Kishor

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.