لکھنؤ: عشرۂ محرم کی دوسری مجلس کو امام باڑہ غفران مآبؒ میں مولانا سید کلب جواد نقوی نے خطاب کرتے ہوئے امت مسلمہ کو عزائے سید الشہداء میں متحدہ اور مشترکہ طور پر شریک ہونے کی دعوت دی۔ مولانا کلب جواد نے مجلس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عباس باغ کربلا میں گزشتہ دنوں جائزہ لینے گیا تھا جہاں پر شرپسندوں نے جے شری رام کے نعرے لگائے اور غیر قانونی تجاوزات کے ذریعے مکانات تعمیر کرارہے ہیں. ان کو پولیس کی شہ حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ کھلے عام غیر قانونی کام میں ملوث ہیں۔ اگر پولیس نے ایف آئی آر درج نہیں کی تو ڈی ایم کے بنگلے پر چھ محرم کی مجلس پڑھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ایم کا بنگلہ بھی حسین آباد ٹرسٹ کے زیر انتظام آتا ہے اور اس کی سب سے بڑی دلیل ہے کہ اسی بنگلے کے اندر ایک امام باڑے کی بھی تعمیر ہے اور وہیں پر مجلس پڑھی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں نے حسین آباد ٹرسٹ کی اس املاک پر قبضہ کیا تھا لیکن حسین آباد ٹرسٹ کو واپس نہیں کیا اور ابھی تک یہ سرکاری قبضے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1995 وقف ایکٹ کے مطابق جو امام بارگاہ امام باڑہ پہلے سے تعمیر ہے وہ خو بخود وقف بورڈ میں درج ہوجائے گا۔ اس لیے لکھنؤ ڈی ایم کا بنگلہ وقف بورڈ میں درج ہونا چاہیے۔
مولانا نے اپنی تقریر میں واقعۂ کربلا کے اسباب و علل کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ انقلاب کربلا کو بدنام کرنے کے لیے ایسے اعتراضات وارد کیے جاتے ہیں جن کی کوئی بنیاد نہیں ہوتی۔ مولانا نے مجلس میں ان شکوک و شبہات کا ازالہ پیش کرتے ہوئے واقعۂ کربلا کی آفاقیت کو بیان کیا۔ مجلس کے آخر میں مولانا نے امام حسینؑ کے کربلا میں ورود اور قبیلۂ بنی اسد کے افراد سے امام کی وصیت کے بارے میں گفتگو کی۔
یہ بھی پڑھیں: عزاداریٔ امام حسینؑ ہمیشہ قائم رہے گی، اس پر دعائے زہرا ؑ کا سایہ ہے: مولانا کلب جواد نقوی