ETV Bharat / state

مدرسہ بورڈ کے مدارس میں داخلہ لینے والے طلبہ کی تعداد میں بھاری کمی، یہ ہے وجہ

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 29, 2024, 2:35 PM IST

UP Madrasa Board Not Registered In COBSE: اتر پردیش مدرسہ بورڈ، کونسل آف بورڈ آف اسکول ایجوکیشن یعنی کوبسے میں درج نہیں ہے۔ اس کی وجہ سے اب طلباء و طالبات مدارس میں داخلہ لینے سے ہچکچا رہے ہیں۔ مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کی تعداد میں لگاتار کمی آ رہی ہے۔

اتر پردیش مدرسہ بورڈ کوبسے میں رجسٹرڈ نہیں,مدارس میں داخلہ لینے والے طالب علموں کی تعداد میں کمی
اتر پردیش مدرسہ بورڈ کوبسے میں رجسٹرڈ نہیں,مدارس میں داخلہ لینے والے طالب علموں کی تعداد میں کمی

مرادآباد:اتر پردیش میں مدرسہ جديد کاری اسکیم کے تحت مدرسوں میں تعلیم دے رہے ہزاروں ٹیچرز کے لیے مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں جہاں مرکزی حکومت نے 2022 میں اپنی طرف سے دیے جا رہے ہیں۔ اعزازیہ کو بند کر دیا تھا تو وہیں اب مرکزی حکومت کے فیصلے کا حوالہ دے کر صوبے کی یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے بھی اساتذہ کو اپنی طرف سے دیا جانے والے اعزازیہ کی حصہ داری کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس کی وجہ سے اساتذہ میں بے چینی اور پریشانی بڑھتی جا رہی ہے اور وہ اپنے سوال کا جواب ڈھونڈ رہے ہیں کہ کیا اب مدرسہ جدید کاری اسکیم بند ہو گئی ہے یا حکومت کی جانب سے اس میں ابھی کچھ اور فیصلہ لیا جانا باقی ہے۔اگر بات کریں اتر پردیش مدرسہ بورڈ کی تو اس میں ایک بڑی خامی ہمیں نظر آتی ہے اور وہ ہے اتر پردیش مدرسہ بورڈ کا کونسل آف بورڈ آف اسکول ایجوکیشن یعنی کوبسے میں اندراج نہیں ہونا، جبکہ دیگر صوبوں کے مدارس اور اسکول کوبسے کی لسٹ میں درج ہیں۔

اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے کوبسے میں درج نہ ہونے کے باعث مدرسہ بورڈ کے ذریعے جاری کردہ عالم اور فاضل کی مارکس شیٹ کی ملک کی کسی بھی یونیورسٹی میں کوئی اہمیت نہیں ہے، اور سیکنڈری یعنی 10 ویں اور سینئر سیکنڈری یعنی 12ویں کی سند کی اُتر پردیش سے باہر کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی ہے۔کئی مواقع پر اتر پردیش میں بھی طلباء کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے سبب مدرسہ بورڈ سے تعلیم حاصل کر چکے طلباء و طالبات کے سامنے ملازمت اور دیگر اداروں میں داخلہ لینا مشکل ہو جاتا ہے۔

ان سبھی دشواریوں سے عاجز طلباء و طالبات اب مدرسہ بورڈ میں داخلہ لینے سے ہچکچا رہے ہیں۔ چونکہ انہیں اپنے مستقبل کا ڈر ستا رہا ہے کہ اگر مدرسہ بورڈ کی مارکس شیٹ کو کوئی اہمیت ہی حاصل نہیں ہے تو وہ اس میں اپنا وقت کیوں برباد کریں اور اس کے ذریعے تعلیم کیوں حاصل کریں۔ اس کے برعکس ضلعوں کے اقلیتی محکمے کی جانب سے وقتا فوقتا مدارس کے لیے حکم نامہ جاری ہوتا رہتا ہے کہ مدرسوں میں طلباء کی تعداد طے شدہ نمبر کے مطابق قائم رکھا جائے اور ایسا نہ کرنے والے مدرسوں پر کاروائی کی بات کہی جاتی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اب طلباء اپنے مستقبل کو لے کر مدرسہ بورڈ میں داخلہ لینے سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنے مستقبل کی فکر ہے کہ اگر ہم نے مدرسہ بورڈ سے تعلیم حاصل کی تو ہمارا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔

حکومت اگر مدارس کا سروے کراتی ہے تو یقینا اس کے پیچھے اس کی کوئی نہ کوئی حکمت عملی ہوتی ہے مگر سروے کے علاوہ مدرسے میں پڑھانے والے اساتذہ اور تعلیم حاصل کر رہے طلباء کے تئیں بھی ذمہ داری حکومت کی ہی بنتی ہے۔ والدین اپنے بچوں کا داخلہ ایسی مدارس یا اسکول میں کیوں کرائیں گے جس کی مارکس شیٹ کی کوئی اہمیت نہ ہو، وہ کیوں کر اپنے بچوں کا مستقبل خراب کریں گے۔

حالانکہ اتر پردیش حکومت کے وزراء کئی مواقع پر کوبسے کا ذِکر کر چکے ہیں اور اتر پردیش مدرسہ بورڈ کو کوبسے میں درج کرانے کا بھروسہ دلا چکے ہیں، مگر ابھی تک اتر پردیش مدرسہ بورڈ کوبسے میں درج نہیں کیا گیا ہے۔مرادآباد میں مدرسہ ٹیچرز یونین کے قومی صدر عظیم اللہ فریدی نے اس متعلق بتایا کہ یقینا اُتر پردیش مدرسہ بورڈ کے کوبسے میں درج نہیں ہونے سے طلباء اب مدارس میں داخلہ لینے سے بچ رہے ہیں۔ ہونے کا مدرسہ بورڈ کا کوبسے میں درج ہونا نہایت لازمی ہے، مگر اتر پردیش مدرسہ بورڈ سے طلباء تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے صوبے سے باہر جاتے ہیں تو وہ مارکس شیٹ ان کے لیے بیکار ہو جاتی ہے۔ان کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صوبے سے باہر روزگار اور دیگر اداروں میں ان کا داخلہ نہیں ہو پاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو ویمنس کالج میں مظفر علی کی خود نوشت پر پینل مباحثہ

انہوں نے مزید بتایا کہ اس متعلق کئی مرتبہ صوبے کے وزیراعلی کو بھی خط لکھ کر بتایا گیا ہے مگر ابھی تک مدرسہ بورڈ کو کوبسے میں درج نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء پر اس کا اثر پڑ رہا ہے اور دن بدن ان کی تعداد میں کمی ا رہی ہے۔

مرادآباد:اتر پردیش میں مدرسہ جديد کاری اسکیم کے تحت مدرسوں میں تعلیم دے رہے ہزاروں ٹیچرز کے لیے مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں جہاں مرکزی حکومت نے 2022 میں اپنی طرف سے دیے جا رہے ہیں۔ اعزازیہ کو بند کر دیا تھا تو وہیں اب مرکزی حکومت کے فیصلے کا حوالہ دے کر صوبے کی یوگی ادتیہ ناتھ حکومت نے بھی اساتذہ کو اپنی طرف سے دیا جانے والے اعزازیہ کی حصہ داری کو بند کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

اس کی وجہ سے اساتذہ میں بے چینی اور پریشانی بڑھتی جا رہی ہے اور وہ اپنے سوال کا جواب ڈھونڈ رہے ہیں کہ کیا اب مدرسہ جدید کاری اسکیم بند ہو گئی ہے یا حکومت کی جانب سے اس میں ابھی کچھ اور فیصلہ لیا جانا باقی ہے۔اگر بات کریں اتر پردیش مدرسہ بورڈ کی تو اس میں ایک بڑی خامی ہمیں نظر آتی ہے اور وہ ہے اتر پردیش مدرسہ بورڈ کا کونسل آف بورڈ آف اسکول ایجوکیشن یعنی کوبسے میں اندراج نہیں ہونا، جبکہ دیگر صوبوں کے مدارس اور اسکول کوبسے کی لسٹ میں درج ہیں۔

اتر پردیش مدرسہ بورڈ کے کوبسے میں درج نہ ہونے کے باعث مدرسہ بورڈ کے ذریعے جاری کردہ عالم اور فاضل کی مارکس شیٹ کی ملک کی کسی بھی یونیورسٹی میں کوئی اہمیت نہیں ہے، اور سیکنڈری یعنی 10 ویں اور سینئر سیکنڈری یعنی 12ویں کی سند کی اُتر پردیش سے باہر کوئی اہمیت نہیں رہ جاتی ہے۔کئی مواقع پر اتر پردیش میں بھی طلباء کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس کے سبب مدرسہ بورڈ سے تعلیم حاصل کر چکے طلباء و طالبات کے سامنے ملازمت اور دیگر اداروں میں داخلہ لینا مشکل ہو جاتا ہے۔

ان سبھی دشواریوں سے عاجز طلباء و طالبات اب مدرسہ بورڈ میں داخلہ لینے سے ہچکچا رہے ہیں۔ چونکہ انہیں اپنے مستقبل کا ڈر ستا رہا ہے کہ اگر مدرسہ بورڈ کی مارکس شیٹ کو کوئی اہمیت ہی حاصل نہیں ہے تو وہ اس میں اپنا وقت کیوں برباد کریں اور اس کے ذریعے تعلیم کیوں حاصل کریں۔ اس کے برعکس ضلعوں کے اقلیتی محکمے کی جانب سے وقتا فوقتا مدارس کے لیے حکم نامہ جاری ہوتا رہتا ہے کہ مدرسوں میں طلباء کی تعداد طے شدہ نمبر کے مطابق قائم رکھا جائے اور ایسا نہ کرنے والے مدرسوں پر کاروائی کی بات کہی جاتی ہے مگر یہ بھی حقیقت ہے کہ اب طلباء اپنے مستقبل کو لے کر مدرسہ بورڈ میں داخلہ لینے سے گریز کر رہے ہیں کیونکہ انہیں اپنے مستقبل کی فکر ہے کہ اگر ہم نے مدرسہ بورڈ سے تعلیم حاصل کی تو ہمارا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔

حکومت اگر مدارس کا سروے کراتی ہے تو یقینا اس کے پیچھے اس کی کوئی نہ کوئی حکمت عملی ہوتی ہے مگر سروے کے علاوہ مدرسے میں پڑھانے والے اساتذہ اور تعلیم حاصل کر رہے طلباء کے تئیں بھی ذمہ داری حکومت کی ہی بنتی ہے۔ والدین اپنے بچوں کا داخلہ ایسی مدارس یا اسکول میں کیوں کرائیں گے جس کی مارکس شیٹ کی کوئی اہمیت نہ ہو، وہ کیوں کر اپنے بچوں کا مستقبل خراب کریں گے۔

حالانکہ اتر پردیش حکومت کے وزراء کئی مواقع پر کوبسے کا ذِکر کر چکے ہیں اور اتر پردیش مدرسہ بورڈ کو کوبسے میں درج کرانے کا بھروسہ دلا چکے ہیں، مگر ابھی تک اتر پردیش مدرسہ بورڈ کوبسے میں درج نہیں کیا گیا ہے۔مرادآباد میں مدرسہ ٹیچرز یونین کے قومی صدر عظیم اللہ فریدی نے اس متعلق بتایا کہ یقینا اُتر پردیش مدرسہ بورڈ کے کوبسے میں درج نہیں ہونے سے طلباء اب مدارس میں داخلہ لینے سے بچ رہے ہیں۔ ہونے کا مدرسہ بورڈ کا کوبسے میں درج ہونا نہایت لازمی ہے، مگر اتر پردیش مدرسہ بورڈ سے طلباء تعلیم حاصل کرنے کے بعد اپنے صوبے سے باہر جاتے ہیں تو وہ مارکس شیٹ ان کے لیے بیکار ہو جاتی ہے۔ان کو بہت پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ صوبے سے باہر روزگار اور دیگر اداروں میں ان کا داخلہ نہیں ہو پاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اے ایم یو ویمنس کالج میں مظفر علی کی خود نوشت پر پینل مباحثہ

انہوں نے مزید بتایا کہ اس متعلق کئی مرتبہ صوبے کے وزیراعلی کو بھی خط لکھ کر بتایا گیا ہے مگر ابھی تک مدرسہ بورڈ کو کوبسے میں درج نہیں کیا گیا ہے جس کی وجہ سے مدارس میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء پر اس کا اثر پڑ رہا ہے اور دن بدن ان کی تعداد میں کمی ا رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.