نئی دہلی: سلطان مشائخ خواجہ محبوب الہی کے شاگرد حضرت امیر خسرو کے 720 ویں عرس کا آغاز 26 اپریل کو بعد نماز مغرب میں فاتحہ خوانی سے ہوا۔ اس عرس مبارکہ میں ملک و بیرون ممالک سے زائرین نے شرکت کی پاکستان سے رواں برس 70 عقیدت مندوں نے خواجہ کے دربار میں گل پوشی کرکے اپنی منت مرادوں کے لیے دربار میں اللہ سے دعائیں مانگی، اس دوران ملک میں امن و امان کے لیے بھی خصوصی دعائیں کی گئیں۔
درگاہ شریف کے چیف انچارج سید کاشف علی نظامی نے طوطی ہند حضرت امیر خسرو کے 720 ویں عرس کے موقع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اس درگاہ سے ہمیشہ ہی امن اور سلامتی کی بات کی گئی ہے اور خواجہ امیر خسرو اور حضرت نظام الدین اولیاء دونوں ہی
ہندو مسلم اتحاد قومی ایکتا اور پیار و محبت اور باہمی اتحاد کے لئے پوری ایمانداری اور محنت سے کام کرتے رہے اور وفات کے 7 سو برس بعد بھی ان کا یہی پیغام ان کے مزار سے عام کیا جاتا ہے۔
سید کاشف علی نظامی نے بتایا کہ عرس کے دوران رات بھر درگاہ میں قوالی کا سماں رہتا ہے اور قوال حضرت امیر خسرو کی لکھی قوالیاں ہی زائرین کے سامنے پیش کرتے ہیں۔ ان کے مطابق حضرت امیر خسرو نے ہی قوالی کے دوران استعمال میں آنے والا تبلہ ایجاد کیا تھا اور حضرت امیر خسرو ہی سوفی سنگیت کے بانی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی وفد کی نئی دہلی میں حضرت نظام الدین کے مزار پر حاضری
سید کاشف علی نظامی نے بتایا کہ پاکستان سے سال میں 5 ڈیلیگیشن بھارت آتے ہیں لیکن بھارت سے پاکستان جانے کے لیے انہیں اجازت نہیں مل پاتی ہے جس کے سبب انہیں مایوسی ہوتی ہے انہوں نے حکومت سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بھارت سے بھی ڈیلیگیشن کی شکل میں پاکستان جانے کی اجازت دے تو انہیں کافی خوشی ہوگی۔