احمدآباد: ریاست احمدآباد کے رہنے والے جسمانی طور پر معذور تیزر انداز عادل انصاری نے ای ٹی وی بھارت اردو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپنی زندگی کے اتار چڑھاو کے سلسلے میں تفصیلی روشنی ڈالی۔
عادل انصاری نے بات کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں کوئی بھی کام اتنا مشکل نہیں ہوتا کہ آپ اسے کر ہی نہ سکو۔ میں مانتا ہوں اگر انسان ایک بار کچھ ٹھان لے تو کر کے ہی چھوڑتا ہے۔ اس کے لئے چاہے کتنی ہی پریشانیوں کا سامنا کیوں نہ کرنا پڑے انسان کو پرعزم ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا چند برس قبل میری زندگی کچھ اور تھی لیکن آج میں 90 فیصد معذور ہونے کے کے بعد بھی خوشی سے زندگی گزار رہا ہوں۔ بچپن سے مجھے تیراکی کا شوق تھا۔ 2002 میں تیراکی کرتے ہوئے میرے ساتھ ایک حادثہ پیش آیا۔ اس کی وجہ سے میرا سر سے گردن تک فریکچر ہو گیا۔ میرا بیک موومنٹ نہیں ہوتا اور میرا پچھلا حصہ کام نہیں کرتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت گاڑی کی بہت ضرورت پڑتی تھی یہاں سے وہاں جانے کے لیے میں نے ریسرچ کیا ۔ اس کے بعد مجھے کار چلانے کا نشہ ہوگیا ۔ میں نے 2015 میں کار ریس میں حصہ لیا۔ یہ ریس ممبئی سے شروع ہو کر دہلی ہوتے ہوئے کولکاتہ اور چنئی کے راستے واپس ممبئی میں ختم ہوئی تھی۔ 6016 کلو میٹر کی اس ریس کو میں 7 دن 12 گھنٹے 30 منٹ میں مکمل کیا اور لمکا بک آف ریکارڈ میں اپنا نام درج کرایا۔
اس کے بعد میں نے تیر اندازی میں پریکٹس کی۔ اپنی محنت اور کوشش کی بدولت میں 2016 میں آرچری نیشنل مقابلے میں جیت حاصل کر نیشنل چیمپئن بن گیا۔ اولمپکس گولڈ میڈل حاصل کرنا میرا سب سے بڑا ڈریم تھا۔