لکھنؤ: دہلی کی طرف مارچ کرنے والے پنجاب کے کسانوں کو اب مایاوتی کی بھی حمایت مل گئی ہے۔ یوپی کے سابق وزیر اعلیٰ اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے سوشل میڈیا ایکس پر ایک پوسٹ شیئر کرکے کسانوں کی حمایت کی ہے اور حکومت کو کسانوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرنے کا مشورہ دیا۔
کسانوں سے بات چیت کی ناکامی کے بعد پنجاب سے کسانوں کی ایک بڑی تعداد دہلی روانہ ہو گئی ہے۔ اس بار حکومت کسانوں کو دہلی پہنچنے نہیں دینا چاہتی ہے جس کے وجہ سے مختلف مقامات پر تصادم جیسے حالات دیکھے جا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ حکومت پنجاب کے کسانوں کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے جو اپنے 12 مطالبات کو لے کر دہلی کی طرف مارچ کر رہے ہیں۔ شمبھو بارڈر اور سندھو بارڈر پر بیریکیڈنگ کی گئی ہے۔ کسانوں کو روکنے کے لئے سڑک پر کانٹے دار دار اور نوکیلی کیلیں لگائی گئی ہیں۔ بڑی تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی بھی کر دی گئی ہے۔
بی ایس پی سپریمو مایاوتی نے کسانوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیا کہ 'حکومت کو ان محنتی کسانوں کے مطالبات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے جنہوں نے ملک کو خوراک کے معاملات میں خود کفیل بنایا ہے۔ ان پر سنجیدگی سے غور کریں اور معاملے کو بروقت حل کریں تاکہ خوراک دینے والے کسان اپنے مطالبات کے حق میں بار بار احتجاج کرنے پر مجبور نہ ہوں۔'
مایاوتی نے مرکز حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے لکھا کہ 'دلی چلو' مہم کے تحت احتجاج کرنے والے کسانوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کے بجائے مرکزی حکومت کو ان سے بات کرکے اس کا حل نکالنا چاہیے اور تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ خوراک فراہم کرنے والے کسانوں پر تشدد کرنا درست نہیں ہے۔
مزید پڑھں: کسانوں کو کچلنے کے لیے حکومت نے ظلم کی تمام حدیں پار کر دیں: اے اے پی
کسانوں کی اس تحریک کو اپوزیشن پارٹیوں کی حمایت مل رہی ہے۔ آپ کو بتا دیں کہ بی ایس پی سے پہلے یوپی کی اہم اپوزیشن پارٹی ایس پی بھی کسانوں کی حمایت کر چکی ہے اور حکومت سے ان کے مطالبات کو ماننے کی درخواست کر چکی ہے۔ ایس پی نے حکومت پر کسانوں کے مطالبات کو نظر انداز کرنے کا بھی الزام لگایا۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس صدر ملکارجن کھرگے اور رکن پارلیمان راہول گاندھی نے ایک قدم آگے بڑھ کر اس بات کی ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کی حکومت بنتی ہے تو وہ سوامی ناتھن کی رپورٹ کے حساب سے تمام کسانوں کے تمام مطالبات کو پورا کرے گی۔