ممبئی: فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کے وزیر دھرم راؤ بابا اُترم نے مہاراشٹر اسمبلی میں یہ آواز اٹھائی ہے، ساتھ ہی اس طرح کے پروڈکٹ کی اشتہار کرنے والوں کے خلاف بھی کارروائی کرنے کی بات کی۔ غور طلب ہے کہ کانگریس رکن اسمبلی ستیہ جیت تامبے نے حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے ایوان میں کہا کہ حکومت منشیات کے خلاف کارروائی کرنے کو کئی بار کہتی ہے، ریاست کو منشیات سے پاک کرنے کے دعوے بھی کرتی ہے لیکن نوجوان نسل خاص کے وہ جو اسکول اور کالج میں زیر تعلیم ہیں وہ اس کی لت کا شکار ہو رہے ہیں۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ اسکول کالج اور دوسرے تعلیمی اداروں کے اطراف ایسے انرجی ڈرنک جس میں کیفین کی آمیزش ہوتی ہے وہ کھلے عام فروخت کیے جاتے ہیں اور یہ صرف ممبئی ہی نہیں بلکہ دیہی علاقوں میں بھی کھلے عام فروخت کیے جاتے ہیں۔ یہ انرجی ڈرنک نوجوان نسل کے لیے خطرناک ہے، جس کا وہ بڑی تیزی سے استعمال کر رہے ہیں۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ماہر نفسیات ڈاکٹر یوسف ماچسوالا کا کہتے ہیں کہ حکومت کا یہ فیصلہ نوجوان نسل کے لیے بہت بہتر فیصلہ ہے۔ اس سے نوجوان نسل کو منشیات یا کیفین والے مشروبات کی زد سے بچانے میں آسانی ہوگی۔ اُنہوں نے کہا کہ بچے رات کو موبائل میں مشغول رہتے ہیں، یہی سبب ہے کہ سونے کے وقت وہ جاگتے ہیں اور جب اسکول یا کالج آتے ہیں، اس دوران اُنہیں نیند لگتی ہے۔ ایسے میں وہ انرجی ڈرنک کا اس لئے استعمال کرتے ہیں تاکہ اُنہیں چست رکھنے میں وہ مدد کرے لیکن یہ خطرناک ہے۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ والدین کی بھی اہم ذمہ داری ہے کہ وہ بچوں کا خیال رکھیں، موبائل دیکھنا کم کرائیں، اُنہیں جس طرح سے پاکٹ منی دیتے ہیں اس بارے میں بھی خیال رکھیں، پیسے کہاں خرچ کیے جارہے ہیں بچوں سے بات چیت کر کے ان سے تال میل بہتر بنائیں رکھیں۔ اُن سے کھل کر بات کریں اُنہیں وقت دیں کیونکہ کیفین کا اثر نہ صرف اس نوجوان جے جسم پر ہوگا بلکہ اس کا اثر سیدھے دماغ پر بھی پڑتا ہے۔