گیا: پہلے مرحلے کے تحت آج انتخابی تشہیری مہم ختم ہوجائے گی۔ انتخاب کی تاریخ کے اعلان کے بعد یہاں گیا پارلیمانی حلقہ سمیت بہار کی ان سبھی حلقوں جن میں نوادہ، اورنگ آباد اور جموئی شامل ہے وہاں تشہیری مہم زبردست طریقے سے ہوئی، انڈیا اتحاد بنام این ڈی اے اتحاد کے اُمیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے اور اس دوران دونوں اُمیدواروں کے حق میں بڑے رہنماؤں کی ریلی اور جلسے ہوئے لیکن تشہیر کے معاملے میں این ڈی اے اُمیدواروں نے سبقت حاصل کی کیونکہ ان کے لیے انتخابی جلسے کو خطاب کرنے کے لیے وزیر اعظم نریندر مودی، وزیر داخلہ امیت شاہ، وزیر اعلی نتیش کمار، اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ ، لوجپا کے رہنماء چراغ پاسوان اور مرکزی وزیر پشو پتی پارس سمیت کئی اور وزراء اور ریاستی و قومی سطح کے رہنماؤں کی آمد ہوئی اور انہوں نے این ڈی اے کے امیدواروں کے حق میں ووٹ مانگے۔
یہ بھی پڑھیں:
وزیراعظم مودی کی گیا میں ریلی، ہندو راشٹر بنانے کا مطالبہ - Prime Minister Modi In Gaya
گیا پارلیمانی حلقہ میں این ڈی اے کے امیدوار جیتن رام مانجھی کے حق میں بھی این ڈی اے کے سبھی بڑے رہنماوں بالخصوص وزیراعظم اور وزہر اعلی نتیش کمار، وزیرداخلہ امیت شاہ ووٹ مانگنے پہنچے لیکن دیگر نشستوں کی طرح ہی گیا پارلیمانی نشست میں انڈیا اتحاد سے آر جے ڈی کے اُمیدوار کمار سر و جیت کے لئے آر جے ڈی کے رہنماؤں کے علاوہ اتحاد کا کوئی بڑا رہنماء تشہیری مہم میں شامل نہیں ہوا۔ آر جے ڈی کے اُمیدوار کے لئے صرف سابق نائب وزیراعلی تیجسوی یادو اور وی آئی پی پارٹی کے قومی صدر مکیش سہنی ، آر جے ڈی کے سابق ریاستی وزیر عبد الباری صدیقی اور دیگر مقامی رہنماء آئے لیکن اتحاد میں شامل کانگریس پارٹی کے نا تو ریاستی صدر اکھلیش سنگھ، سابق قومی صدر راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، قومی صدر ملکا ارجن کھڑکے سمیت بائیں بازو کی جماعتوں کا کوئی بھی ملکی سطح کا بڑا رہنماء شامل نہیں ہوا۔
اُنہیں آر جے ڈی نے مدعو نہیں کیا یا پھر اتحاد کی دوسری پارٹیوں کی اعلی قیادت نے دلچسپی نہیں لی؟ یہ انکا سیاسی لائحہ عمل تھا یا کوئی اور معاملہ تھا ان سب سوالوں پر کانگریس کے سنئیر رہنماء محمد موسی نے کہا کہ یہ مرکز کا انتخاب ہے اور اس میں براہ راست مقابلہ این ڈی اے بنام انڈیا اتحاد ہے اور ان دونوں اتحاد کا اپنا سیاسی نظریہ ہے اور اپنے ووٹر ہیں۔ گیا پارلیمانی حلقہ کے امیدوار کمار سروجیت کا سیاسی بیک گراونڈ مضبوط ہے اور اس وجہ سے انڈیا اتحاد ایک میسج تھا کہ یہاں کا انڈیا اتحاد کا امیدوار سیاسی طور پر خود مضبوط ہے۔
وزیر رہتے ہوئے انکی کارکردگی متاثرکن ہے۔ یہاں انڈیا اتحاد کے مقامی رہنما جن میں ڈاکٹر سریندر یادو سابق ریاستی وزیر، رکن اسمبلی نہال الدین احمد سمیت کئی رہنما اور کارکنان متحر ہیں۔ دوسری اہم بات یہ ہے کہ یہاں بہار میں انڈیا اتحاد میں آرجے ڈی رہنماء تیجسوی یادو خود متحرک ہیں اور عوام سے انکا رابطہ اچھے ڈھنگ سے ہوتا ہے۔ سیاسی جلسوں کو خطاب کرنے کے لیے انکی مانگ ہے اس وجہ سے یہاں انڈیا اتحاد کو تشہیرکو لیکر زیادہ کوئی لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ بہار کے بقیہ اور جگہوں پر انڈیا اتحاد کے اعلی رہنماوں کی آمد ہوگی اور پرزور طریقے سے تشہیر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ابھی اس بار الیکشن کسی بڑے چہرے پر اثر دار نہیں ہوگا۔ بلکہ اتحاد اور پارٹی کا نظریہ، غریبی بے روزگاری، مہنگائی، نظم ونسق اور قومی سطح کے ایشوز ترقیاتی منصوبوں سمیت پارٹیوں کے آگے لائحہ عمل کہ وہ جیت کر کیا کریں گے اہم یہ بھی ہے۔ انہوں انڈیا اتحاد کی مضبوط ہونے کا دعوہ کیا جب کہ سماجی رکن سللن احمد نے کہا کہ تشہیر ہوئی اور پرزور طریقے سے ہوئی۔ انڈیا اتحاد کے رہنماوں کی اعلی قیادت سمیت مقامی سطح کے رہنماوں اور کارکنان کی کوشش تھی کہ یہاں وہ گھر گھر جاکر ووٹروں سے ملنے کو ترجیح دیں اور ایسا کیا بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہاں یہ اور بات ہے کہ انڈیا وسائل میں کمی کا سامنا کیا ہے اور یہ ہوتا بھی ہے کہ جسکی حکومت ہوتی ہے اس کے ساتھ وسائل زیادہ ہوتے ہیں۔ یہاں اتحاد کے ساتھ امیدوار کو لیکر بھی لوگوں میں چرچا ہے۔
واضح ہو کہ گیا پارلیمانی حلقہ 6 اسمبلی حلقوں کے دائرے پر مشتمل ہے۔ یہاں گیا پارلیمانی حلقہ سے کل 14 امیدوار قسمت آزما رہے ہیں جس میں این ڈی اے اور انڈیا اتحاد کے امیدوار بھی شامل ہیں۔ گیا پارلیمانی حلقہ میں 18 لاکھ 36 ہزار کے قریب ووٹر ہیں جس میں ساڑھے نولاکھ کے قریب مرد ووٹر اور ساڑھے آٹھ لاکھ کے قریب خاتون ووٹر ہیں۔ گیا میں پہلے مرحلے میں ووٹنگ 19 اپریل کو ہونی ہے اور آج انتخابی تشہیری مہم کا آخری دن تھا۔