ETV Bharat / state

لکھنو میں یوم عاشور کے موقع پر گنگا جمنی تہذیب کی شاندار مثال، ہندو سوامی نے چھری سے ماتم کیا - Hindu Swami joins Ashura procession

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 17, 2024, 4:51 PM IST

اترپردیش کے لکھنو میں یوم عاشور کا جلوس عقیدت و احترام کے ساتھ نکالا گیا۔ ہندو مذہبی رہنما سوامی سارنگ نے نہ صرف جلوس میں شرکت کی بلکہ انہوں نے چھری سے ماتم بھی کیا۔ لکھنو کے ماتمی جلوس کے دوران گنگا جمنی تہذیب کی شاندار مثال دیکھی گئی۔

یوم عاشور پر لکھنو میں گنگا جمنی تہذیب کی شاندار مثال، سوامی نے چھری سے ماتم کی
یوم عاشور پر لکھنو میں گنگا جمنی تہذیب کی شاندار مثال، سوامی نے چھری سے ماتم کی (ETV Bharat)

لکھنو: اترپردیش میں لکھنو کے ناظم علی امام باڑے سے آج یوم عاشور کا تاریخی جلوس برآمد ہوا جس کی قیادت معروف عالم دین مولانا کلب جواد نے کی جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی اور یا حسین یا سکینہ یا عباس یا مولا علی کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔ معروف ہندو مذہبی رہنما سوامی سارنگ بھی جلوس میں شریک ہوئے۔ اس موقع سے انہوں نے ماتم کیا۔ جلوس میں سیکڑوں کی تعداد میں انجمن ہائے ماتمی نے شرکت کی۔ مولانا کلب جواد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین سے جب پوچھا گیا کہ اپ کس ملک میں جانا پسند کریں گے تو انہوں نے ہندوستان کا نام لیا تھا انہوں نے کسی مسلم ممالک کا نام نہیں لیا انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے ہمیں وطن کی خوشبو آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں حضرت امام حسین کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد ہے جھانسی کی رانی کے نام کی تعزیہ ،مہاراجہ بنارس کے نام کا تعزیہ اسی طرح کئی ہندو راجاؤں کے نام سے اج بھی تعزیہ رکھے جاتے ہیں جس سے اپسی بھائی چارہ و گنگا جمنی تہذیب کی واضح مثال ملتی ہے۔

لکھنو میں یوم عاشور کے موقع پر گنگا جمنی تہذیب کی شاندار مثال، ہندو سوامی نے چھری سے ماتم کیا (ETV Bharat)


ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ اج یوم عاشور کا جلوس ہے جو کربلا کے شہیدوں خاص طور سے حضرت امام حسین کی شہادت کو یاد کیا جا رہا ہے اور ان کے پیغامات کو یاد کر اس پر زندگی بسر کرنے کا عزم کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ اج سے تقریبا 1300 برس قبل کربلا کے میدان میں حضرت امام حسین نے اپنے کنبہ کے ساتھ شہادت دی وہ رہتی دنیا تک فراموش نہیں کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین نے انسانیت کو بچانے کے لیے ظلم و زیادتی کے خلاف ایسی قربانی دی ہے جسے ہمیشہ محبان اہل بیت یاد کریں گے اور ان کے پیغامات پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ جنگ کی کبھی شروعات نہ کی جائے۔

انہوں نے جنگ کی ابتدا نہیں کی تھی بلکہ یزیدی فوج نے جنگ کی ابتدا کی تھی اور یزیدیوں نے ظلم کی اس وقت انتہا کردی جب تین دن سے بھوکے پیاسے امام حسین کے کنبہ کے ننھے ننھے معصوموں کو قتل کیا گھوڑے دوڑائے نواس رسول کی بے حرمتی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لکھنو کے عزاداری دنیا بھر میں مشہور ہے اور اس لیے بھی خاص ہے کہ یہاں منظم طریقے سے عزاداری کا انعقاد ہوتا ہے جس میں بوڑھے بچے نوجوان خواتین سبھی شرکت کرتے ہیں عاشورہ تک ہر روز کربلا کے شہیدوں میں سے کسی ایک شہید کا ذکر خاص ہوتا ہے اور ان کے واقعات بیان کیے جاتے ہیں۔ اس موقع سے کئی جلوس برآمد ہوتے ہیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں خاص جلوس عاشورہ کا ہوتا ہے، جو کربلا تال کٹورا تک جاتا ہے اور وہاں تعزی دفن کیے جاتے ہیں شبیہ روضہ حضرت علی شبیہ روضہ حضرت امام حسین کی زیارت کی جاتی ہے، محفلیں پڑھی جاتی ہیں مرثیاں اور نوحہ خوانی کی صدائیں بلند ہوتی ہیں۔

وہیں معروف ہندو مذہبی رہنما سوامی سارنگ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی قیمتی خون بہا کر کے پوری دنیا میں امن و شانتی قائم کرنا چاہتا ہوں امن کو ختم کرنے یا شانتی کو قائم کرنے کے لیے خون بہانا ضروری ہوتا ہے میرا خون امن قائم کرنے کے لیے ہے میں خون بہاتا ہوں حضرت امام حسین کو نذرانہ پیش کرتا ہوں انہوں کہا کہ امام حسین نے کربلا میں جو پیغام دیا اس وہ پیغام مجھے بہت ہی متاثر کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کئی برسوں سے عاشورہ کے جلوس میں نہ صرف شمولیت ہوتی ہے بلکہ ماتم کر کے ان کے پیغامات کو یاد کرتے ہیں سوامی سارنگ نے کہا کہ اپنے گھروں میں بھی مجالس کا اہتمام کرتے ہیں دیگر مقامات پر منعقد مجلسوں میں شرکت کرتے ہیں اور کربلا کے شہیدوں کو یاد کرتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہی گنگا جمنی تہذیب ہے یہی اپسی بھائی چارہ ہے کہ ہم سب سماج میں ایک ساتھ مل جل کر رہے ہیں ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں شریک ہوں۔

لکھنو: اترپردیش میں لکھنو کے ناظم علی امام باڑے سے آج یوم عاشور کا تاریخی جلوس برآمد ہوا جس کی قیادت معروف عالم دین مولانا کلب جواد نے کی جلوس میں ہزاروں کی تعداد میں عوام نے شرکت کی اور یا حسین یا سکینہ یا عباس یا مولا علی کی صدائیں بلند ہوتی رہیں۔ معروف ہندو مذہبی رہنما سوامی سارنگ بھی جلوس میں شریک ہوئے۔ اس موقع سے انہوں نے ماتم کیا۔ جلوس میں سیکڑوں کی تعداد میں انجمن ہائے ماتمی نے شرکت کی۔ مولانا کلب جواد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حضرت امام حسین سے جب پوچھا گیا کہ اپ کس ملک میں جانا پسند کریں گے تو انہوں نے ہندوستان کا نام لیا تھا انہوں نے کسی مسلم ممالک کا نام نہیں لیا انہوں نے کہا کہ ہندوستان سے ہمیں وطن کی خوشبو آرہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں حضرت امام حسین کے چاہنے والوں کی بڑی تعداد ہے جھانسی کی رانی کے نام کی تعزیہ ،مہاراجہ بنارس کے نام کا تعزیہ اسی طرح کئی ہندو راجاؤں کے نام سے اج بھی تعزیہ رکھے جاتے ہیں جس سے اپسی بھائی چارہ و گنگا جمنی تہذیب کی واضح مثال ملتی ہے۔

لکھنو میں یوم عاشور کے موقع پر گنگا جمنی تہذیب کی شاندار مثال، ہندو سوامی نے چھری سے ماتم کیا (ETV Bharat)


ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ اج یوم عاشور کا جلوس ہے جو کربلا کے شہیدوں خاص طور سے حضرت امام حسین کی شہادت کو یاد کیا جا رہا ہے اور ان کے پیغامات کو یاد کر اس پر زندگی بسر کرنے کا عزم کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ اج سے تقریبا 1300 برس قبل کربلا کے میدان میں حضرت امام حسین نے اپنے کنبہ کے ساتھ شہادت دی وہ رہتی دنیا تک فراموش نہیں کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین نے انسانیت کو بچانے کے لیے ظلم و زیادتی کے خلاف ایسی قربانی دی ہے جسے ہمیشہ محبان اہل بیت یاد کریں گے اور ان کے پیغامات پر عمل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت امام حسین کا سب سے بڑا پیغام یہ ہے کہ جنگ کی کبھی شروعات نہ کی جائے۔

انہوں نے جنگ کی ابتدا نہیں کی تھی بلکہ یزیدی فوج نے جنگ کی ابتدا کی تھی اور یزیدیوں نے ظلم کی اس وقت انتہا کردی جب تین دن سے بھوکے پیاسے امام حسین کے کنبہ کے ننھے ننھے معصوموں کو قتل کیا گھوڑے دوڑائے نواس رسول کی بے حرمتی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ لکھنو کے عزاداری دنیا بھر میں مشہور ہے اور اس لیے بھی خاص ہے کہ یہاں منظم طریقے سے عزاداری کا انعقاد ہوتا ہے جس میں بوڑھے بچے نوجوان خواتین سبھی شرکت کرتے ہیں عاشورہ تک ہر روز کربلا کے شہیدوں میں سے کسی ایک شہید کا ذکر خاص ہوتا ہے اور ان کے واقعات بیان کیے جاتے ہیں۔ اس موقع سے کئی جلوس برآمد ہوتے ہیں جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگ شرکت کرتے ہیں خاص جلوس عاشورہ کا ہوتا ہے، جو کربلا تال کٹورا تک جاتا ہے اور وہاں تعزی دفن کیے جاتے ہیں شبیہ روضہ حضرت علی شبیہ روضہ حضرت امام حسین کی زیارت کی جاتی ہے، محفلیں پڑھی جاتی ہیں مرثیاں اور نوحہ خوانی کی صدائیں بلند ہوتی ہیں۔

وہیں معروف ہندو مذہبی رہنما سوامی سارنگ نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی قیمتی خون بہا کر کے پوری دنیا میں امن و شانتی قائم کرنا چاہتا ہوں امن کو ختم کرنے یا شانتی کو قائم کرنے کے لیے خون بہانا ضروری ہوتا ہے میرا خون امن قائم کرنے کے لیے ہے میں خون بہاتا ہوں حضرت امام حسین کو نذرانہ پیش کرتا ہوں انہوں کہا کہ امام حسین نے کربلا میں جو پیغام دیا اس وہ پیغام مجھے بہت ہی متاثر کرتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کئی برسوں سے عاشورہ کے جلوس میں نہ صرف شمولیت ہوتی ہے بلکہ ماتم کر کے ان کے پیغامات کو یاد کرتے ہیں سوامی سارنگ نے کہا کہ اپنے گھروں میں بھی مجالس کا اہتمام کرتے ہیں دیگر مقامات پر منعقد مجلسوں میں شرکت کرتے ہیں اور کربلا کے شہیدوں کو یاد کرتے ہیں انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہی گنگا جمنی تہذیب ہے یہی اپسی بھائی چارہ ہے کہ ہم سب سماج میں ایک ساتھ مل جل کر رہے ہیں ایک دوسرے کے غم اور خوشی میں شریک ہوں۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.