سرینگر (جموں وکشمیر): میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کو آج بھی جامع مسجد سرینگر میں خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی اور انتظامیہ کی جانب سے انہیں دوسرے جمعہ کو بھی خانہ نظر بند رکھا گیا۔
ایسے میں انہوں نے جاری کردہ اپنے بیان میں اس پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ریاستی انتظامیہ کا غیر جمہوری اور غیر قانونی عمل ہے جس کے تحت انہیں رواں ماہ 2 ستمبر سے مسلسل بلا جواز اور غیر اعلانیہ طور اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کر کے رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انکو اپنی منصبی فرائض کی ادائیگی اور مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ اور خطبہ جمعہ کی ادائیگی سے روکا جارہاہے۔
میر واعظ نے کہا کہ متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے سرپرست ہونے کے ناطے انہیں مجلس علماء کے اس اہم اجلاس میں بھی شرکت نہیں کرنے دی گئی اور سرکردہ مسلم علماء اور دانشوروں کے ساتھ مشاورت سے بھی روکا گیا جو مجوزہ مسلم وقف ترمیمی بل 2024 جیسے حساس معاملے پر غور و خوض کیلئے طلب کیا گیا تھا۔
اپنے بیان میں میرواعظ نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف انڈیا کے رہنما خطوط کی پیروی میں جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات جوں جوں نزدیک آرہے ہیں عام لوگوں کو پولیس تھانوں میں بلانے اور انہیں ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس عمل سے گریز کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ سرینگر شہر اور دیگر قصبوں اور دیہاتوں سے لوگوں کو حراست میں لیا جارہا ہے، خاص کر سیاسی کارکنوں اور نوجوانوں کو ہراساں کیا جارہا ہے اور انہیں پولیس تھانوں میں حاضری دینے اور ضمانتی بانڈز جمع کرنے کیلئے کہا جارہا ہے جو بالکل غلط ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کے پیش نظر پولیس تھانوں میں ہراست میں لئے جانے کیلئے بڑی لمبی فہرستیں تیار کی گئی ہیں اور اس بات کا شدید خطرہ لاحق ہوا ہے کہ جو لوگ حراست میں لئے گئے ہیں یا جن کے نام ان فہرستوں میں شامل ہیں ان کو ایک بار گرفتار ہونے کے بعد ان پر پی ایس اے اور یو اے پی کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے۔ میرواعظ نے حکام پر زور دیا کہ وہ ایسے اقدامات سے گریز کریں جو لوگوں میں خوف و ہراس پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں۔
میرواعظ میں مزید کہا کہ مجوزہ وقف ترمیمی بل کے حوالے سے متحدہ مجلس علماء نے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی جے پی سی کو ایک تفصیلی خط لکھا ہے جس میں اس مجوزہ بل کے حوالے سے مجلس علمأ نے اپنے تحفظات اور خدشات سے انہیں آگاہ کرکے ان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بل کو مسترد کریں اور ساتھ ہی اس مسئلہ پر اپنا موقف رکھنے کیلئے متحدہ مجلس علمأ کے وفد کے ساتھ ملاقات کے لئے وقت دیا جائے۔
میرواعظ نے کہا کہ لوگوں کو اس حساس مسئلے کے حوالے سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس مجوزہ بل کا براہ راست تعلق ہمارے مذہبی اداروں اور ان کے وجود سے جڑا ہوا ہے اور ساتھ ہی لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اس بل کو نامنظور کریں۔واضح رہے میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کشمیر کے ممتاز مذہبی رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں۔