ETV Bharat / bharat

177 دن بعد کیجریوال جیل سے رہا، جیل کے باہر جشن کا ماحول - Kejriwal Released from Jail

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 13, 2024, 6:26 PM IST

دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کیجریوال کو 21 مارچ کو سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا۔ 14 اگست کو سپریم کورٹ نے کیس میں کیجریوال کو عبوری ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا اور ان کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی درخواست پر تفتیشی ایجنسی سے جواب طلب کیا تھا۔

کیجریوال جیل سے رہا
کیجریوال جیل سے رہا (ANI)

نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال آخر کار جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔ دہلی شراب گھوٹالہ سی بی آئی کیس میں عآپ کے قومی کنوینر کو 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ کیجریوال کے استقبال کے لیے منیش سسودیا سمیت عام آدمی پارٹی کے دیگر سینئر لیڈران اور سینکڑوں کارکن جیل کے باہر اُن کا انتظار کر رہے تھے۔

ہریانہ اسمبلی انتخابات سے قبل کیجریوال کی جیل سے رہائی کو عآپ کے لیے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔

177 دن بعد جیل سے رہائی:

سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو ضمانت دے دی۔ اسے 177 دن بعد جیل سے رہا ہوئے ہیں۔ اروند کیجریوال کو پہلے ای ڈی اور بعد میں سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا۔ انہیں ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے سی بی آئی پر سخت ریمارکس دیے۔ اپوزیشن اس معاملے کو لے کر حکومت پر شدید تنقید کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی سرزنش کی:

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھوئیاں اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہے تھے۔ ضمانت دیتے ہوئے جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ سی بی آئی کی گرفتاری میں کوئی طریقہ کار کی خرابی نہیں ہے۔ لیکن جسٹس بھویاں نے اس کے برعکس تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کی گرفتاری کا وقت سوال اٹھاتا ہے۔ جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے کیجریوال کو ضمانت دینے کے بعد ہی سی بی آئی اچانک کیوں متحرک ہو گئی؟ اگر اس کی تحقیقات کرنی ہوتی تو سی بی آئی اس وقت جانچ کر سکتی تھی جب ای ڈی نے انھیں گرفتار کیا، لیکن ایجنسی نے ایسا نہیں کیا۔

جسٹس بھویاں نے کہا کہ سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطے کی شبیہ سے باہر آنا ہوگا اور یہ بھی دکھانا ہوگا کہ یہ پنجرے میں بند طوطا نہیں ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ اس لیے اہم ہے کیونکہ تقریباً 12 سال پہلے سپریم کورٹ نے کوئلہ گھوٹالے کی سماعت کے دوران سی بی آئی پر ایسا ہی تبصرہ کیا تھا، جب اس کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ اس وقت سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطا قرار دیا تھا۔

کیجریوال کو جیل سے باہر ان شرائط پر عمل کرنا ہوگا:

آئیے جانتے ہیں کہ عدالت نے اروند کیجریوال کو ضمانت دیتے وقت کن شرائط پر عمل کرنے کو کہا ہے۔

1- تہاڑ جیل سے باہر آنے کے بعد اروند کیجریوال کسی بھی سرکاری فائل پر دستخط نہیں کریں گے۔

2- انہیں سی ایم آفس جانے سے منع کیا گیا ہے۔

3- اروند کیجریوال کیس سے متعلق کسی گواہ سے ملاقات نہیں کر سکیں گے۔

4- عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیں گے۔

5- اروند کیجریوال کو جب ٹرائل کورٹ بلائے گی تو انہیں حاضر ہونا پڑے گا۔

آپ کو بتا دیں، دہلی کے سی ایم اروند کیجریوال کو مبینہ شراب گھوٹالہ میں 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 10 مئی کو لوک سبھا انتخابات 2024 کی وجہ سے ضمانت ملی تھی۔ اس کے بعد نتائج آنے سے پہلے انہیں 2 جون کو جیل میں خودسپردگی کرنی پڑی۔ اس سے قبل عدالت نے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا، کے۔ کویتا اور راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ کی بھی ضمانت منظور کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال آخر کار جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔ دہلی شراب گھوٹالہ سی بی آئی کیس میں عآپ کے قومی کنوینر کو 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ کیجریوال کے استقبال کے لیے منیش سسودیا سمیت عام آدمی پارٹی کے دیگر سینئر لیڈران اور سینکڑوں کارکن جیل کے باہر اُن کا انتظار کر رہے تھے۔

ہریانہ اسمبلی انتخابات سے قبل کیجریوال کی جیل سے رہائی کو عآپ کے لیے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔

177 دن بعد جیل سے رہائی:

سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو ضمانت دے دی۔ اسے 177 دن بعد جیل سے رہا ہوئے ہیں۔ اروند کیجریوال کو پہلے ای ڈی اور بعد میں سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا۔ انہیں ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے سی بی آئی پر سخت ریمارکس دیے۔ اپوزیشن اس معاملے کو لے کر حکومت پر شدید تنقید کر رہی ہے۔

سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی سرزنش کی:

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھوئیاں اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہے تھے۔ ضمانت دیتے ہوئے جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ سی بی آئی کی گرفتاری میں کوئی طریقہ کار کی خرابی نہیں ہے۔ لیکن جسٹس بھویاں نے اس کے برعکس تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کی گرفتاری کا وقت سوال اٹھاتا ہے۔ جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے کیجریوال کو ضمانت دینے کے بعد ہی سی بی آئی اچانک کیوں متحرک ہو گئی؟ اگر اس کی تحقیقات کرنی ہوتی تو سی بی آئی اس وقت جانچ کر سکتی تھی جب ای ڈی نے انھیں گرفتار کیا، لیکن ایجنسی نے ایسا نہیں کیا۔

جسٹس بھویاں نے کہا کہ سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطے کی شبیہ سے باہر آنا ہوگا اور یہ بھی دکھانا ہوگا کہ یہ پنجرے میں بند طوطا نہیں ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ اس لیے اہم ہے کیونکہ تقریباً 12 سال پہلے سپریم کورٹ نے کوئلہ گھوٹالے کی سماعت کے دوران سی بی آئی پر ایسا ہی تبصرہ کیا تھا، جب اس کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ اس وقت سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطا قرار دیا تھا۔

کیجریوال کو جیل سے باہر ان شرائط پر عمل کرنا ہوگا:

آئیے جانتے ہیں کہ عدالت نے اروند کیجریوال کو ضمانت دیتے وقت کن شرائط پر عمل کرنے کو کہا ہے۔

1- تہاڑ جیل سے باہر آنے کے بعد اروند کیجریوال کسی بھی سرکاری فائل پر دستخط نہیں کریں گے۔

2- انہیں سی ایم آفس جانے سے منع کیا گیا ہے۔

3- اروند کیجریوال کیس سے متعلق کسی گواہ سے ملاقات نہیں کر سکیں گے۔

4- عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیں گے۔

5- اروند کیجریوال کو جب ٹرائل کورٹ بلائے گی تو انہیں حاضر ہونا پڑے گا۔

آپ کو بتا دیں، دہلی کے سی ایم اروند کیجریوال کو مبینہ شراب گھوٹالہ میں 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 10 مئی کو لوک سبھا انتخابات 2024 کی وجہ سے ضمانت ملی تھی۔ اس کے بعد نتائج آنے سے پہلے انہیں 2 جون کو جیل میں خودسپردگی کرنی پڑی۔ اس سے قبل عدالت نے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا، کے۔ کویتا اور راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ کی بھی ضمانت منظور کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.