نئی دہلی: دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال آخر کار جیل سے رہا ہو گئے ہیں۔ دہلی شراب گھوٹالہ سی بی آئی کیس میں عآپ کے قومی کنوینر کو 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ کیجریوال کے استقبال کے لیے منیش سسودیا سمیت عام آدمی پارٹی کے دیگر سینئر لیڈران اور سینکڑوں کارکن جیل کے باہر اُن کا انتظار کر رہے تھے۔
#WATCH | Delhi CM and AAP national convener Arvind Kejriwal released from Tihar Jail
— ANI (@ANI) September 13, 2024
The Supreme Court granted him bail in the Delhi excise policy case today pic.twitter.com/xacY3zo9fO
ہریانہ اسمبلی انتخابات سے قبل کیجریوال کی جیل سے رہائی کو عآپ کے لیے بہت اہم سمجھا جا رہا ہے۔
#WATCH | Delhi: AAP workers and leaders including Punjab CM Bhagwant Mann, former Dy CM Manish Sisodia, MP Sanjay Singh are present outside Tihar Jail to welcome Delhi CM Arvind Kejriwal. Kejriwal will be released from Tihar jail today after the Supreme Court granted him bail in… pic.twitter.com/Z4fDnG5geK
— ANI (@ANI) September 13, 2024
177 دن بعد جیل سے رہائی:
سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو ضمانت دے دی۔ اسے 177 دن بعد جیل سے رہا ہوئے ہیں۔ اروند کیجریوال کو پہلے ای ڈی اور بعد میں سی بی آئی نے گرفتار کیا تھا۔ انہیں ضمانت دیتے ہوئے سپریم کورٹ نے سی بی آئی پر سخت ریمارکس دیے۔ اپوزیشن اس معاملے کو لے کر حکومت پر شدید تنقید کر رہی ہے۔
#WATCH | Firecrackers being burst by AAP workers outside the Tihar jail, Delhi
— ANI (@ANI) September 13, 2024
Delhi CM Arvind Kejriwal will be released from Tihar jail today after the Supreme Court granted him bail in the Delhi excise policy case pic.twitter.com/pY6TXLQXF8
سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی سرزنش کی:
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس اجول بھوئیاں اروند کیجریوال کی درخواست ضمانت پر سماعت کر رہے تھے۔ ضمانت دیتے ہوئے جسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ سی بی آئی کی گرفتاری میں کوئی طریقہ کار کی خرابی نہیں ہے۔ لیکن جسٹس بھویاں نے اس کے برعکس تبصرہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ سی بی آئی کی گرفتاری کا وقت سوال اٹھاتا ہے۔ جسٹس نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے کیجریوال کو ضمانت دینے کے بعد ہی سی بی آئی اچانک کیوں متحرک ہو گئی؟ اگر اس کی تحقیقات کرنی ہوتی تو سی بی آئی اس وقت جانچ کر سکتی تھی جب ای ڈی نے انھیں گرفتار کیا، لیکن ایجنسی نے ایسا نہیں کیا۔
جسٹس بھویاں نے کہا کہ سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطے کی شبیہ سے باہر آنا ہوگا اور یہ بھی دکھانا ہوگا کہ یہ پنجرے میں بند طوطا نہیں ہے۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ سپریم کورٹ کا یہ تبصرہ اس لیے اہم ہے کیونکہ تقریباً 12 سال پہلے سپریم کورٹ نے کوئلہ گھوٹالے کی سماعت کے دوران سی بی آئی پر ایسا ہی تبصرہ کیا تھا، جب اس کو لے کر کافی تنازعہ ہوا تھا۔ اس وقت سپریم کورٹ نے سی بی آئی کو پنجرے میں بند طوطا قرار دیا تھا۔
کیجریوال کو جیل سے باہر ان شرائط پر عمل کرنا ہوگا:
آئیے جانتے ہیں کہ عدالت نے اروند کیجریوال کو ضمانت دیتے وقت کن شرائط پر عمل کرنے کو کہا ہے۔
1- تہاڑ جیل سے باہر آنے کے بعد اروند کیجریوال کسی بھی سرکاری فائل پر دستخط نہیں کریں گے۔
2- انہیں سی ایم آفس جانے سے منع کیا گیا ہے۔
3- اروند کیجریوال کیس سے متعلق کسی گواہ سے ملاقات نہیں کر سکیں گے۔
4- عوامی سطح پر کوئی بیان نہیں دیں گے۔
5- اروند کیجریوال کو جب ٹرائل کورٹ بلائے گی تو انہیں حاضر ہونا پڑے گا۔
آپ کو بتا دیں، دہلی کے سی ایم اروند کیجریوال کو مبینہ شراب گھوٹالہ میں 21 مارچ کو گرفتار کیا گیا تھا۔ انہیں 10 مئی کو لوک سبھا انتخابات 2024 کی وجہ سے ضمانت ملی تھی۔ اس کے بعد نتائج آنے سے پہلے انہیں 2 جون کو جیل میں خودسپردگی کرنی پڑی۔ اس سے قبل عدالت نے ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا، کے۔ کویتا اور راجیہ سبھا ایم پی سنجے سنگھ کی بھی ضمانت منظور کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: