ETV Bharat / state

قُبا انٹرنیشنل اسکول کے بانی مولانا ابرار ندوی سے خصوصی گفتگو - Education is the key to success

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 30, 2024, 10:41 AM IST

Updated : Jul 30, 2024, 1:35 PM IST

جونپور نے علم و ادب کے میدان میں ایک سے ایک لعل و گوہر کو پیدا کیا ہے جس نے جونپور کو عالمی سطح پر روشناس کرایا آج بھی جونپور میں قائم سینکڑوں کی تعداد میں مدارس و اسکول یہاں کی علمی فضا کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

قُبا انٹرنیشنل اسکول کے بانی مولانا ابرار ندوی
قُبا انٹرنیشنل اسکول کے بانی مولانا ابرار ندوی (Etv Bharat)

جونپور (اتر پردیش): ریاست اتر پردیش کا ضلع جونپور ہمیشہ سے علم و ادب کا مرکز رہا ہے جس بنا پر جونپور کو شیراز ہند کا خطاب مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے دیا تھا، جونپور نے علم و ادب کے میدان میں ایک سے ایک لعل و گہر کو پیدا کیا ہے جس نے جونپور کو عالمی سطح پر روشناس کرایا آج بھی جونپور میں قائم سینکڑوں کی تعداد میں مدارس و اسکول جونپور کی علمی فضا کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

قُبا انٹرنیشنل اسکول کے بانی مولانا ابرار ندوی (Etv Bharat)

شاہ گنج کے اسرہٹہ مجڈیہا آزاد کے پاس واقع قبا انٹرنیشنل اسکول آج بھی سینکڑوں بچوں کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ان بچوں کی شخصیت سازی پر بھی محنت کر رہا ہے ای ٹی وی بھارت اردو نے قبا انٹرنیشنل اسکول کے بانی و چیئرمین مولانا ابرار ندوی سے تعلیم کے عنوان پر خصوصی گفتگو کی۔

مولانا ابرار ندوی نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ سال مدرسہ بیت العلوم سرائےمیر میں تدریسی خدمات کو انجام دیا اس کے بعد ایک داعیہ پیدا ہوا کہ اپنے علاقے میں کچھہ الگ سے کام کیا جائے جس کی کمی محسوس ہو رہی ہے ایسا ادارہ قائم کیا جائے جہاں پر عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔

انہوں نے کہا بیشتر اداروں میں تعلیم تو دی جاتی ہے مگر بچے تربیت سے خالی رہ جاتے ہیں اسی فکر کے ساتھ ادارہ قائم کیا کہ بچے تعلیم حاصل کر کے جب جائیں تو وہ خدمت کا جذبہ لیکر جائیں کیونکہ آج کے ادارے صرف کمائی کی طرف دھیان دیتے ہیں وہ بچوں کی تربیت کی طرف خیال نہیں کرتے ہیں۔

مولانا نے کہا کہ مسلمانوں کے اندر تعلیم کے تئیں رغبت تو بڑھی ہے مگر غفلت کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں سرپرست اپنے بچوں کے ساتھ وقت نہیں دے رہے ہیں چٹی چوراہوں پر بیٹھ کر اپنے اوقات کو ضائع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو میرا تجزیہ رہا ہے میں نے تین اقسام کے سرپرست دیکھے ہیں پہلی قسم وہ جو اپنے بچوں کا نام لکھوا کر بھول جاتے ہیں ان کا خیال نہیں رکھتے دوسری قسم کچھ زیادہ ہی متحرک سرپرست ہوتے ہیں جو بچوں پر زیادہ بوجھ ڈال دیتے ہیں ایسا بھی نہیں ہونا چاہئے تیسری قسم درمیانہ ہونا چاہیے کہ بچوں کی پڑھائی کا بھی خیال رکھیں اور ان کے کھیل کود کا بھی انتظام کریں۔

انہوں نے کہا کہ مدارس میں بھی دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کا بھی انتظام ہونا چاہیے مگر اس کے شرط ہے کہ دارالاقامہ کا انتظام ہو تاکہ نگرانی میں ان کا خیال رکھا جائے اور ایک بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ سرپرست کا خرچ بھی کم ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ گاؤں میں مکاتب قائم کئے جائیں اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ جو بچے دور کے اسکولوں میں اچھی تعلیم کے لیے رخ کرتے ہیں تو ان کے بہت سے اخراجات سے نجات ملے گی اور اگر گاؤں میں گھر کے اساتذہ ہوں گے تو وہ بچوں کی دوران تعلیم اور تعلیم کے بعد بھی ہر گلی محلوں میں ملنے پر ان کو تربیت دیں گے۔

مولانا نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ والدین جس طرح سے اپنے بچوں کی غذا کو لیکر فکر مند رہتے ہیں دسترخوان پر بیٹھا کر انہیں اچھی سے اچھی غذا کھلاتے ہیں اسی طرح انہیں چاہیے کہ اپنے بچوں کی تعلیم کو لیکر فکر مند ہوں اگر ایسا کرتے ہیں تو آنے والے وقت میں نتیجہ کچھ اور ہی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

جونپور (اتر پردیش): ریاست اتر پردیش کا ضلع جونپور ہمیشہ سے علم و ادب کا مرکز رہا ہے جس بنا پر جونپور کو شیراز ہند کا خطاب مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر نے دیا تھا، جونپور نے علم و ادب کے میدان میں ایک سے ایک لعل و گہر کو پیدا کیا ہے جس نے جونپور کو عالمی سطح پر روشناس کرایا آج بھی جونپور میں قائم سینکڑوں کی تعداد میں مدارس و اسکول جونپور کی علمی فضا کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

قُبا انٹرنیشنل اسکول کے بانی مولانا ابرار ندوی (Etv Bharat)

شاہ گنج کے اسرہٹہ مجڈیہا آزاد کے پاس واقع قبا انٹرنیشنل اسکول آج بھی سینکڑوں بچوں کو تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ ان بچوں کی شخصیت سازی پر بھی محنت کر رہا ہے ای ٹی وی بھارت اردو نے قبا انٹرنیشنل اسکول کے بانی و چیئرمین مولانا ابرار ندوی سے تعلیم کے عنوان پر خصوصی گفتگو کی۔

مولانا ابرار ندوی نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پندرہ سال مدرسہ بیت العلوم سرائےمیر میں تدریسی خدمات کو انجام دیا اس کے بعد ایک داعیہ پیدا ہوا کہ اپنے علاقے میں کچھہ الگ سے کام کیا جائے جس کی کمی محسوس ہو رہی ہے ایسا ادارہ قائم کیا جائے جہاں پر عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت کا بھی خاص خیال رکھا جائے۔

انہوں نے کہا بیشتر اداروں میں تعلیم تو دی جاتی ہے مگر بچے تربیت سے خالی رہ جاتے ہیں اسی فکر کے ساتھ ادارہ قائم کیا کہ بچے تعلیم حاصل کر کے جب جائیں تو وہ خدمت کا جذبہ لیکر جائیں کیونکہ آج کے ادارے صرف کمائی کی طرف دھیان دیتے ہیں وہ بچوں کی تربیت کی طرف خیال نہیں کرتے ہیں۔

مولانا نے کہا کہ مسلمانوں کے اندر تعلیم کے تئیں رغبت تو بڑھی ہے مگر غفلت کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں سرپرست اپنے بچوں کے ساتھ وقت نہیں دے رہے ہیں چٹی چوراہوں پر بیٹھ کر اپنے اوقات کو ضائع کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جو میرا تجزیہ رہا ہے میں نے تین اقسام کے سرپرست دیکھے ہیں پہلی قسم وہ جو اپنے بچوں کا نام لکھوا کر بھول جاتے ہیں ان کا خیال نہیں رکھتے دوسری قسم کچھ زیادہ ہی متحرک سرپرست ہوتے ہیں جو بچوں پر زیادہ بوجھ ڈال دیتے ہیں ایسا بھی نہیں ہونا چاہئے تیسری قسم درمیانہ ہونا چاہیے کہ بچوں کی پڑھائی کا بھی خیال رکھیں اور ان کے کھیل کود کا بھی انتظام کریں۔

انہوں نے کہا کہ مدارس میں بھی دینی علوم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کا بھی انتظام ہونا چاہیے مگر اس کے شرط ہے کہ دارالاقامہ کا انتظام ہو تاکہ نگرانی میں ان کا خیال رکھا جائے اور ایک بات کا بھی خیال رکھا جائے کہ سرپرست کا خرچ بھی کم ہو۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کی اشد ضرورت ہے کہ گاؤں میں مکاتب قائم کئے جائیں اس سے فائدہ یہ ہوگا کہ جو بچے دور کے اسکولوں میں اچھی تعلیم کے لیے رخ کرتے ہیں تو ان کے بہت سے اخراجات سے نجات ملے گی اور اگر گاؤں میں گھر کے اساتذہ ہوں گے تو وہ بچوں کی دوران تعلیم اور تعلیم کے بعد بھی ہر گلی محلوں میں ملنے پر ان کو تربیت دیں گے۔

مولانا نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ والدین جس طرح سے اپنے بچوں کی غذا کو لیکر فکر مند رہتے ہیں دسترخوان پر بیٹھا کر انہیں اچھی سے اچھی غذا کھلاتے ہیں اسی طرح انہیں چاہیے کہ اپنے بچوں کی تعلیم کو لیکر فکر مند ہوں اگر ایسا کرتے ہیں تو آنے والے وقت میں نتیجہ کچھ اور ہی ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Jul 30, 2024, 1:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.