مالیگاؤں: مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن نے بالآخر آصف شیخ رشید کی اپیل اور احتجاج کے بعد اپنی نیند کو توڑتے ہوئے گزشتہ روز مچھروں کی افزائش نسل کو روکنے کیلئے جراثیم ادویات کا چھڑکاؤ کیا۔ شہر بھر میں بڑھتی ہوئی گندگی اور مچھروں کے باعث عوامی زندگی اجیرن بنی ہوئی تھی ۔ہرطرف سے کارپوریشن پر تنقیدوں کے بعد کارپوریشن نے مچھروں کے خاتمہ کیلئے دواؤں کا چھڑکاؤ شروع کیا لیکن اس دوا سے صرف دھواں اٹھ رہا ہے، بظاہر لگ رہا ہے کہ مچھروں کو مارنے کیلئے کارپوریشن بیدار ہوگئی ہیں اور کمشنر فوٹو سیشن بھی کروا رہے ہیں اور شہر کی عوام کو بتا رہے ہیں کہ اب شہر سے مچھروں کا خاتمہ ہوجائے گا لیکن جب آصف شیخ رشید نے نوٹس لیا کہ دوا مارنے کے بعد بھی مچھروں کی بھرمار ختم ہونا تو دور کی بات، کم بھی نہیں ہوئی تو پھر انہوں نے گذشتہ روز کارپوریشن کے ملریا ڈپارٹمنٹ اور شہر سے دور کارپوریشن کی پرانی عمارت کیمپ پولیس اسٹیشن راول گاؤں ناکہ سوموار بازار میں واقع کارپوریشن کے دواؤں کے گودام کا دورہ کیا۔
جہاں انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا دواؤں کا اسٹاک بہت پرانا ہے، ایسا لگتا ہے کہ سب دوا ایکسپائر ہوچکی ہیں، دواؤں پر لگے لیبل پر بھی تاریخ اور کمپنی کے نام مٹے ہوئے ہیں ۔آصف شیخ رشید نے دواؤں کے انچارج سے باز پرس کی تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں یہی ملا ہے اور اسے ہی ہم شہر بھر میں استعمال کررہے ہیں ۔اس موقع پر آصف شیخ رشید نے کہا کہ کارپوریشن کمشنر عوام کو گمراہ کررہے ہیں ۔ایکسپائر دواؤں کا چھڑکاؤ کر کارپوریشن شہریان کے ساتھ گھناؤنی مذاق کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے موقع پر کارپوریشن کی اس طرح کی بے حسی اور جانبداری برداشت نہیں کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ شہریان کی جان سے کارپوریشن کھلواڑ کررہی ہیں اس شہر کے تمام 8 لاکھ ہندو مسلم سکھ عیسائی دلت بھائیوں کے ساتھ کارپوریشن دھوکہ کررہی ہیں ۔جراثیم ادویات کی چھ سال پرانی ایکسپائری ہونے کے بعد بھی کارپوریشن کمشنر اسے استعمال کروا رہے ہیں۔
آصف شیخ نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے بعد جراثیم کش پاؤڈر کا چھڑکاؤ نہیں کیا جارہا ہے ۔گٹروں میں مچھر مار دواؤں کا چھڑکاؤ نہیں ہورہا ہے ۔مکھی مارنے کی دوا تو کارپوریشن میں موجود ہی نہیں ہے ۔کروڑوں روپے کا ٹینڈر نکالا گیا تو وہ سب روپیہ کہاں گیا؟ آصف شیخ نے الزام لگایا کہ کارپوریشن کمشنر و ملازمین اور ٹھیکہ دار کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کی بدعنوانی کی جارہی ہیں ۔اسکی انکوائری ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہم ان تمام ادویات اور کیمیکل کو اسلم انصاری، شفیق بھائی اور کارپوریشن کے صفائی انچارج اقبال جان محمد اور انیل پارکھے و میڈیا نمائندوں کی دستخط و گواہی سے سیل کیا اور اس سمپل کی جانچ کروانے کمشنر کے سپرد کیا ہے
جبکہ آصف شیخ نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ تمام ادویات و کیمکل بوگس ہیں چاہے کمشنر اسے کراس چیکنگ کیلئے میرے ساتھ بیٹھے اور اسے پیئے میں بھی اسے پیتا ہوں دیکھنا کوئی نہیں مریگا کیونکہ یہ نقلی دوا ہے ۔اس سے مچھر نہیں مررہے ہیں تو انسان کہاں سے مریگا؟ انہوں نے کہا کہ اس دواؤں کا ٹھیکہ مالیگاؤں آؤٹر کے سیاسی پارٹیوں کے لوگوں کو دیا گیا ہے جلد ہی اسکا خلاصہ بھی عوام کے سامنے کیا جائے گا ۔آصف شیخ نے کہا کہ کمشنر سیاسی بیان بازی بند کریں اور شہر میں گندگی کے خاتمہ اور مچھروں کی روک تھام و صفائی کا خیال رکھیں اور شہریان کی زندگی سے کھلواڑ بند کریں ۔عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی پابندی کریں۔
سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کے گودام کا جائزہ لیا - Ex MLA Asif Sheikh Rasheed
Asif Sheikh Rasheed inspected warehouse of Malegaon Municipal Corporation مالیگاؤں میں سابق رکن اسمبلی آصف شیخ رشید نے میونسپل کارپوریشن کے گودام کا ہنگامی دورہ کرکے دواؤں اور کیمیکل کے اسٹاک کا جائزہ لیا۔
Published : Mar 23, 2024, 4:33 PM IST
مالیگاؤں: مہاراشٹر کے مسلم اکثریتی شہر مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن نے بالآخر آصف شیخ رشید کی اپیل اور احتجاج کے بعد اپنی نیند کو توڑتے ہوئے گزشتہ روز مچھروں کی افزائش نسل کو روکنے کیلئے جراثیم ادویات کا چھڑکاؤ کیا۔ شہر بھر میں بڑھتی ہوئی گندگی اور مچھروں کے باعث عوامی زندگی اجیرن بنی ہوئی تھی ۔ہرطرف سے کارپوریشن پر تنقیدوں کے بعد کارپوریشن نے مچھروں کے خاتمہ کیلئے دواؤں کا چھڑکاؤ شروع کیا لیکن اس دوا سے صرف دھواں اٹھ رہا ہے، بظاہر لگ رہا ہے کہ مچھروں کو مارنے کیلئے کارپوریشن بیدار ہوگئی ہیں اور کمشنر فوٹو سیشن بھی کروا رہے ہیں اور شہر کی عوام کو بتا رہے ہیں کہ اب شہر سے مچھروں کا خاتمہ ہوجائے گا لیکن جب آصف شیخ رشید نے نوٹس لیا کہ دوا مارنے کے بعد بھی مچھروں کی بھرمار ختم ہونا تو دور کی بات، کم بھی نہیں ہوئی تو پھر انہوں نے گذشتہ روز کارپوریشن کے ملریا ڈپارٹمنٹ اور شہر سے دور کارپوریشن کی پرانی عمارت کیمپ پولیس اسٹیشن راول گاؤں ناکہ سوموار بازار میں واقع کارپوریشن کے دواؤں کے گودام کا دورہ کیا۔
جہاں انہوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا دواؤں کا اسٹاک بہت پرانا ہے، ایسا لگتا ہے کہ سب دوا ایکسپائر ہوچکی ہیں، دواؤں پر لگے لیبل پر بھی تاریخ اور کمپنی کے نام مٹے ہوئے ہیں ۔آصف شیخ رشید نے دواؤں کے انچارج سے باز پرس کی تو انہوں نے بتایا کہ ہمیں یہی ملا ہے اور اسے ہی ہم شہر بھر میں استعمال کررہے ہیں ۔اس موقع پر آصف شیخ رشید نے کہا کہ کارپوریشن کمشنر عوام کو گمراہ کررہے ہیں ۔ایکسپائر دواؤں کا چھڑکاؤ کر کارپوریشن شہریان کے ساتھ گھناؤنی مذاق کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ رمضان المبارک کے موقع پر کارپوریشن کی اس طرح کی بے حسی اور جانبداری برداشت نہیں کی جائے گی ۔انہوں نے کہا کہ شہریان کی جان سے کارپوریشن کھلواڑ کررہی ہیں اس شہر کے تمام 8 لاکھ ہندو مسلم سکھ عیسائی دلت بھائیوں کے ساتھ کارپوریشن دھوکہ کررہی ہیں ۔جراثیم ادویات کی چھ سال پرانی ایکسپائری ہونے کے بعد بھی کارپوریشن کمشنر اسے استعمال کروا رہے ہیں۔
آصف شیخ نے کہا کہ کچرا اٹھانے کے بعد جراثیم کش پاؤڈر کا چھڑکاؤ نہیں کیا جارہا ہے ۔گٹروں میں مچھر مار دواؤں کا چھڑکاؤ نہیں ہورہا ہے ۔مکھی مارنے کی دوا تو کارپوریشن میں موجود ہی نہیں ہے ۔کروڑوں روپے کا ٹینڈر نکالا گیا تو وہ سب روپیہ کہاں گیا؟ آصف شیخ نے الزام لگایا کہ کارپوریشن کمشنر و ملازمین اور ٹھیکہ دار کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کی بدعنوانی کی جارہی ہیں ۔اسکی انکوائری ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ آج ہم ان تمام ادویات اور کیمیکل کو اسلم انصاری، شفیق بھائی اور کارپوریشن کے صفائی انچارج اقبال جان محمد اور انیل پارکھے و میڈیا نمائندوں کی دستخط و گواہی سے سیل کیا اور اس سمپل کی جانچ کروانے کمشنر کے سپرد کیا ہے
جبکہ آصف شیخ نے الزام عائد کیا ہے کہ یہ تمام ادویات و کیمکل بوگس ہیں چاہے کمشنر اسے کراس چیکنگ کیلئے میرے ساتھ بیٹھے اور اسے پیئے میں بھی اسے پیتا ہوں دیکھنا کوئی نہیں مریگا کیونکہ یہ نقلی دوا ہے ۔اس سے مچھر نہیں مررہے ہیں تو انسان کہاں سے مریگا؟ انہوں نے کہا کہ اس دواؤں کا ٹھیکہ مالیگاؤں آؤٹر کے سیاسی پارٹیوں کے لوگوں کو دیا گیا ہے جلد ہی اسکا خلاصہ بھی عوام کے سامنے کیا جائے گا ۔آصف شیخ نے کہا کہ کمشنر سیاسی بیان بازی بند کریں اور شہر میں گندگی کے خاتمہ اور مچھروں کی روک تھام و صفائی کا خیال رکھیں اور شہریان کی زندگی سے کھلواڑ بند کریں ۔عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی پابندی کریں۔