ETV Bharat / state

بائیکلہ اسمبلی حلقہ سے مسلم امیدوار کے لیے کوشش - Assembly Elections in Maharashtra

ریاست مہاراشٹر میں عنقریب اسمبلی انتخابات منعقد ہونے والے ہیں۔ جس کے پیش نظر ابھی سے تمام سیاسی پارٹیوں کی سرگرمیوں کا آغاز ہوچکا ہے۔ حکمراں اتحاد اور اپوزیشن دونوں ہی کی سرگرمیاں عروج پر ہیں۔

Exclusive interview with congress leader Yusuf Abrahani
Exclusive interview with congress leader Yusuf Abrahani (Etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 24, 2024, 3:36 PM IST

ممبئی: ممبئی کے بائیکلہ علاقے اسمبلی حلقے کے لیے اسمبلی انتخاب کے لیے مسلم امیدوار کا مطالبہ تیزی سے کیا جارہا ہے کیونکہ اس علاقے میں مسلمانوں کے 42 فیصد سے بھی زیادہ ووٹ ہیں چونکہ اکثریت مسلمانوں کی ہے اس لئے کئی مسلم امیدوار اس بار یہاں سے ٹکٹ کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔ حالانکہ اودھو گروپ کے لیے یہ سیٹ بھی اہمیت رکھتی ہے اور وہ انڈیا اتحاد میں اس سیٹ کے لیے سمجھوتا کرتے ہیں یا نہیں، یہ اب تک واضح نہیں ہو پایا حالانکہ کانگریس پارٹی اور اُسکے عہدیداران اس سیٹ کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں کہ انڈیا اتحاد بھی قائِم رہے اور اس حلقہ سے مسلم امیدوار کو میدان میں اتارا جائے۔

Exclusive interview with congress leader Yusuf Abrahani (Etv bharat)

اب چونکہ حالات بدل چکے ہیں، انڈیا اتحاد کے سبب یہ سیٹ اُودھو ٹھاکرے کے حصے میں آئی ہے اور کانگریس کے بینر تلے امیدواروں کے دعوے کی فہرست میں اسلام جمخانہ کے چیئرمین یوسف ابراہنی کا نام سامنے آیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں یوسف ابراہنی سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ یوسف ابراہنی ممبئی میں سماجوادی پارٹی سے 2004 سے 2009 تک رکن اسمبلی رہے اور کانگریس کے بینر تلے اُنہوں نے اپنی سیاست کو آگے بڑھایا۔ لیکن اسمبلی انتخابات میں اُنہیں کامیابی نہیں ملی۔۔یہی سبب ہے کہ اُنہوں نے بائیکلہ اسمبلی حلقے سے اپنی قسمت آزمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔

ابراہنی کا کہنا ہے کہ علاقہ مسلمانوں کا ہے اس لئے امیدوار مسلم ہوگا تو ہی یہ سیٹ کانگریس کو جھولی میں آسکتی ہے۔۔وہیں دوسری طرف سابق رکن اسمبلی فیاض احمد خان بھی اپنی قسمت آزمانے کے لیے یہاں سے مجلس کے بینر تلے انتخاب میں حصہ لینے والے تھے لیکن انتخاب میں مجلس کا ٹکٹ اُنہیں ملتا اس سے قبل مجلس نے اُنہیں ممبئی صدر کے عہدے سے ہٹا دیا۔ اب فیاض احمد خان آزاد امیدوار کی حیثیت سے یہاں سے کھڑے ہو سکتے ہیں۔ اگر فیاض احمد خان اور مجلس سے کوئی بھی امیدوار اس انتخاب میں حصہ لیتا ہے تو وہ فتح نہیں پا سکتے لیکن مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہوسکتے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے یامنی یشونت جادھو کی راہیں آسان ہو جائیگی۔

یوسف ابراہنی نے کہا کہ 2019 کے اسمبلی انتخاب میں شیوسینا سے يامنی یشونت جادھو کو 41.98 فیصد ووٹ ملے جب کہ 51180 ووٹ انکی جھولی میں رہے یہ وہ دور تھا جب وہ اودھو ٹھاکرے کے ساتھ تھیں بعد میں شندے سینا میں اُنہوں نے شمولیت اختیار کی جبکہ اسی علاقے سے مجلس کے امیدوار وارث پٹھان کو 24.98 فیصد ووٹ ملے، انہیں 31157 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ جبکہ کانگریس امیدوار انّا مدھو چوہان کو 24139 ووٹ ملے اور گیتا گاؤلی کو 10493 ووٹ ملے۔ چونکہ مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہوگئے تھے یہی سبب ہے کہ یامنی یشونت جادھو کو فتح حاصل ہوئی اور وارث پٹھان کو شکشت ہوئی تھی۔

ممبئی: ممبئی کے بائیکلہ علاقے اسمبلی حلقے کے لیے اسمبلی انتخاب کے لیے مسلم امیدوار کا مطالبہ تیزی سے کیا جارہا ہے کیونکہ اس علاقے میں مسلمانوں کے 42 فیصد سے بھی زیادہ ووٹ ہیں چونکہ اکثریت مسلمانوں کی ہے اس لئے کئی مسلم امیدوار اس بار یہاں سے ٹکٹ کے لیے بھاگ دوڑ کر رہے ہیں۔ حالانکہ اودھو گروپ کے لیے یہ سیٹ بھی اہمیت رکھتی ہے اور وہ انڈیا اتحاد میں اس سیٹ کے لیے سمجھوتا کرتے ہیں یا نہیں، یہ اب تک واضح نہیں ہو پایا حالانکہ کانگریس پارٹی اور اُسکے عہدیداران اس سیٹ کے لیے پوری کوشش کر رہے ہیں کہ انڈیا اتحاد بھی قائِم رہے اور اس حلقہ سے مسلم امیدوار کو میدان میں اتارا جائے۔

Exclusive interview with congress leader Yusuf Abrahani (Etv bharat)

اب چونکہ حالات بدل چکے ہیں، انڈیا اتحاد کے سبب یہ سیٹ اُودھو ٹھاکرے کے حصے میں آئی ہے اور کانگریس کے بینر تلے امیدواروں کے دعوے کی فہرست میں اسلام جمخانہ کے چیئرمین یوسف ابراہنی کا نام سامنے آیا ہے۔ ای ٹی وی بھارت نے اس ضمن میں یوسف ابراہنی سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ یوسف ابراہنی ممبئی میں سماجوادی پارٹی سے 2004 سے 2009 تک رکن اسمبلی رہے اور کانگریس کے بینر تلے اُنہوں نے اپنی سیاست کو آگے بڑھایا۔ لیکن اسمبلی انتخابات میں اُنہیں کامیابی نہیں ملی۔۔یہی سبب ہے کہ اُنہوں نے بائیکلہ اسمبلی حلقے سے اپنی قسمت آزمانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔

ابراہنی کا کہنا ہے کہ علاقہ مسلمانوں کا ہے اس لئے امیدوار مسلم ہوگا تو ہی یہ سیٹ کانگریس کو جھولی میں آسکتی ہے۔۔وہیں دوسری طرف سابق رکن اسمبلی فیاض احمد خان بھی اپنی قسمت آزمانے کے لیے یہاں سے مجلس کے بینر تلے انتخاب میں حصہ لینے والے تھے لیکن انتخاب میں مجلس کا ٹکٹ اُنہیں ملتا اس سے قبل مجلس نے اُنہیں ممبئی صدر کے عہدے سے ہٹا دیا۔ اب فیاض احمد خان آزاد امیدوار کی حیثیت سے یہاں سے کھڑے ہو سکتے ہیں۔ اگر فیاض احمد خان اور مجلس سے کوئی بھی امیدوار اس انتخاب میں حصہ لیتا ہے تو وہ فتح نہیں پا سکتے لیکن مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہوسکتے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے یامنی یشونت جادھو کی راہیں آسان ہو جائیگی۔

یوسف ابراہنی نے کہا کہ 2019 کے اسمبلی انتخاب میں شیوسینا سے يامنی یشونت جادھو کو 41.98 فیصد ووٹ ملے جب کہ 51180 ووٹ انکی جھولی میں رہے یہ وہ دور تھا جب وہ اودھو ٹھاکرے کے ساتھ تھیں بعد میں شندے سینا میں اُنہوں نے شمولیت اختیار کی جبکہ اسی علاقے سے مجلس کے امیدوار وارث پٹھان کو 24.98 فیصد ووٹ ملے، انہیں 31157 ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ جبکہ کانگریس امیدوار انّا مدھو چوہان کو 24139 ووٹ ملے اور گیتا گاؤلی کو 10493 ووٹ ملے۔ چونکہ مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہوگئے تھے یہی سبب ہے کہ یامنی یشونت جادھو کو فتح حاصل ہوئی اور وارث پٹھان کو شکشت ہوئی تھی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.