کولکاتا:کلکتہ ہائی کورٹ میں منگل کی سماعت کے دوران ای ڈی کے وکیل دھیرج ترویدی نے کہا کہ کچھ اور جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ انہیں ضبط کرنے کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ اس کے بعد جسٹس سنگھ نے ای ڈی سے سوال کیا کہ اگر جائیداد کی شناخت ہو گئی ہے تو اتنا وقت کیوں لگ رہا ہے؟۔اس کے جواب میں ای ڈی کے وکیل نے کہا کہ جائیداد کی ضبطی کے عمل کے آغاز کے ساتھ ہی جرم کی تصدیق ہو رہی ہے۔ اس دوران مزید جائیدادیں ملی ہیں۔ ایک ملزم کی آواز کا نمونہ جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ یہ ابھی دہلی سے نہیں آیا ہے۔
اس کے بعد جسٹس امریتا سنہانے کہا کہ اگر اس طرح وقت گزر گیا تو سب تحقیقات سے باہر ہو جائیں گے۔ پھر تمہیں اور کچھ نہیں ملے گا۔ یہ تمام اقدامات کام نہیں کریں گے۔ مزید کتنے دن لگیں گے؟‘‘ وکیل ترویدی نے کہاکہ ’’ہم ہر قدم پر کیس میں الجھ رہے ہیں۔ کسی بھی ہدایت کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔جسٹس سنگھ نے پھر پوچھاکہ کیا آپ کو لگتا ہے کہ یہ کیک واک(بہت آسان) ہے؟۔جیسے جیسے جرائم سامنے آئیں گے، اس طرح کے معاملات کا دباؤ بڑھے گا۔ ای ڈی کے وکیل نے کہا کہ ہم یہ جانتے ہیں۔ تو ہم دانت اور ناخن سے لڑ رہے ہیں۔ میں سنگل بنچ سے سپریم کورٹ تک تمام عدالتوں میں لڑ رہا ہوں۔ میں اگلی سماعت کے دن تفصیلی رپورٹ دے سکتا ہوں۔
ای ڈی نے گزشتہ دسمبر میں بھرتی کیس کے سلسلے میں ابھیشیک کی کمپنی لپس اینڈ باؤنڈس کے اثاثوں پر پہلی رپورٹ جسٹس سنگھ کی بنچ کو پیش کی تھی۔ اس وقت جسٹس سنگھ نے جانچ ایجنسی سے کچھ سوالات کے جواب دینے کو کہا۔ ابھیشیک، ان کی اہلیہ روجیرا بنرجی اورلپس اینڈ باؤنڈزکے ڈائریکٹر نے بھرتی بدعنوانی کیس میں دستاویزات جمع کرائے ہیں۔ جج نے کہا کہ 2014 سے ابھیشیک کے اثاثوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس کی آمدنی کا ذریعہ کیا ہے؟
اس کے علاوہ عدالت نے لیپس اینڈ باؤنڈز کمپنی کے چھ ڈائریکٹرز کے نام، ان کے اثاثوں کی رقم، کمپنی کے لین دین، اس کی مالیت، اس کمپنی سے فائدہ حاصل کرنے والے کون لوگ ہیں ، ان کے نام، بینک اکاؤنٹس، جو اس کمپنی کے روزمرہ کا کام دیکھتے تھے۔ کمپنی، سی ای او ابھیشیک کے اثاثوں کی تفصیلات، ان کی والدہ لتا بنرجی کے اثاثوں کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:ابھیشیک بنرجی کی وزیراعلیٰ ممتابنرجی سے اہم ملاقات
جواب میں ای ڈی نے عدالت کو بتایا کہ لیپس اینڈ باؤنڈس کے سی ای او نے5 ,500صفحات کے دستاویزات جمع کرائے ہیں۔ وہ اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ عدالت نے اس کیس کی تحقیقات 2023 دسمبر تک مکمل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود ای ڈی نے ہائی کورٹ کو بتایا کہ بہت سی معلومات موصول ہونے کی وجہ سے جانچ مکمل نہیں ہو سکی۔ ای ڈی کے وکیل نے جسٹس سنگھ سے کچھ اور وقت مانگا ہے۔