احمدآباد: شاہین گروپ آف انسٹی ٹیوشن طلبہ کو تعلیمی میدان میں بہترین مواقع فراہم کر رہا ہے۔ اس کے بانی ڈاکٹر عبدالقدیر کو تعلیم کے معیار میں ایک علمبردار کے طور پر بھی جانا جاتا ہے خاص طور پر انھوں نے طب کی تعلیم کو ملک بھر میں عام کرنے کی کوشش کی۔
شاہین فاؤنڈیشن جو سال 1989 میں 12 طلباء کے ساتھ ایک کلاس ٹیچر اور بغیر کسی کرسی کے ایک چھوٹے سے کمرے سے شروع ہونے والی تعلیمی مہم، اب بھارت کی 14 مختلف ریاستوں میں پھیل چکی ہے۔ اس ادارے سے تیاری کرنے کے بعد اب تک بہت سے طلبا کو میڈیکل کے شعبے میں سرکاری کالجوں میں داخلہ بھی مل چکا ہے اور بہت سے طلبا نے پری میڈیکل کے امتحانات میں بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
احمدآباد میں ایک روزہ ریاستی سطح کے تعلیمی کانفرنس میں ڈاکٹر عبدالقدیر نے شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے موجودہ تعلیمی صورت حال اور تعلیمی چیلنجز پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کی۔ انھوں نے بتایا کہ مسلم برادری کو غیر ضروری اخراجات سے گریز کرنا چاہیے اور تعلیم میں زیادہ سے زیادہ خرچ کرنا چاہیے تب ہی مسلم برادری کا مستقبل روشن ہو سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کے بے شمار مسائل میں سب سے بڑا مسئلہ تعلیم اور تربیت کا فقدان ہے اور اس سارے مسائل کا حل صرف اور صرف تعلیم کا حصول ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ کم وقت میں کم خرچ میں اگر معاشرے میں تبدیلی آسکتی ہے تو وہ تعلیم ہی کے ذریعے آ سکتی ہے۔ اگر ایسا ہونے لگے تو چند سالوں میں اس کمیونٹی کے اندر بہت بڑی تبدیلی آسکتی ہے۔
ڈاکٹر عبدالقدیر نے یہ بھی کہا کہ پروگرام میں آج دینی عصری تعلیم کے امتزاج کے عنوان پر خطاب کیا۔ گزشتہ 35 سالوں سے اس پر ہم بیدر شہر میں کام کر رہے ہیں اور اس ماڈل کو ہم ملک بھر میں پھیلانا چاہتے ہیں جس میں دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم ہونا چاہیے اور عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم دونوں کا امتزاج ہونا چاہیے۔
مدارس کا سروے کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ مدارس کا سروے تمام ریاستوں میں ہو رہا ہے۔ اس میں مدارس کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ٹرسٹ رجسٹر کرے، اس کا اکاؤنٹ رینیول وقت پر کریں اور اس میں شفافیت رکھیں۔ اس کے ساتھ ہی معیار تعلیم اور بچوں کی صورتحال کو بہتر کرنے کی کوشش کریں۔ یہ سارا معاملہ صاف و شفاف رہے اور دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم کو بھی ضرور شامل کریں۔