گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں 'الوداع جمعہ' کی نماز شہر کی مختلف مساجد میں ادا کی گئی۔ سجدہ ریزوں نے خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کی اور اس مقدس دن کے صدقہ میں اپنے گناہوں کی مغفرت اور عذاب جہنم سے نجات کے علاوہ نیکی کرنے اور تجارت میں برکت کی دعا مانگی۔ صبح سے ہی رمضان المبارک کے آخری جمعہ کی نماز کی تیاریاں شروع ہو گئی تھیں۔ گھروں کی صفائی کے بعد لوگ غسل وغیرہ سے فراغت کے بعد عبادت میں لگ گئے تھے۔ الوداع جمعہ کی نماز کی وجہ سے نمازیوں کے اژدہام امڈنے لگے۔ بھیڑ کو دیکھتے ہوئے لوگ ایک دو گھنٹہ پہلے ہی مساجد میں جگہ محفوظ کرنے کے لیے پہنچنے لگے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:
پولیس نے جمعہ الوداع کی نماز سڑک پر ادا نہیں کرنے دی - Alvida Jumma Namaz In Aligarh
ضلع میں چلچلاتی اور تیز دھوپ کے ساتھ لہر کی تپش کے باوجود 12 بجے سے ہی لوگ مساجد کا رخ کرنے لگے تھے۔ پولیس لائن مسجد، حضرت پیر منصور مسجد، جامع مسجد، چھتہ مسجد، پنهر مسجد، كريم گنج، نیو كريم گنج، علی گنج، گیوال بگہا، نادرہ گنج، باری روڈ، نواگڑھی، اقبال نگر، پنچایتی اکھاڑا سمیت دیگر مساجد میں نماز سے پہلے ہی سجدہ ریزوں کی بھیڑ پہنچ گئی تھی۔ مختلف مساجد میں مختلف اوقات پر الوداع کی نماز ادا کی گئی۔ اس مبارک موقع پر مساجد میں تہوار جیسا نظارہ دیکھنے کو ملا۔ وہیں الوداع کی نماز سے قبل مساجد میں اپنے خطاب میں مقررین نے کہا کہ الوداع بہت ہی اہم ہے۔ الوداع جمعہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں آتا ہے۔ اس عشرہ کو آقائے نامدار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم سے آزادی کا عشرہ قرار دیا ہے۔ الوداع کے بعد مسلمانوں کو عید کی شکل میں بہت بڑا اجر ملتا ہے۔ رمضان کے مہینہ میں جمعہ کی اہمیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ ساتھ ہی علماء نے نیک اعمال اور خیر کے کام کرنے کے ساتھ اچھائیوں کو اپنانے پر زور دیا۔
ملک وقوم کی ترقی کے لیے مانگی گئی دعا
الوداع جمعہ کی نماز کے بعد حضرت پیر منصور مسجد کے امام مولانا تبارک حسین رضوی، مدرسہ کے ناظم اعلیٰ مولانا سید عفان جامی اور یہاں نماز پڑھنے آئے مصلیوں نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج رمضان کا آخری جمعہ تھا، بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے انتظامات خاص کیے گئے تھے۔ نماز کے بعد رقت انگیز دعا مانگی گئی۔ خاص کر ملک ہندوستان اور قوم کی ترقی خوشحالی خیر سگالی امن، محبت اور بھائی چارے کی دعا مانگی گئی۔ خاص کر کہا گیا کہ کسی نفرت کی سیاست میں ہمیں نہیں آنا ہے۔ بلکہ محبت بھائی چارے کا پیغام دینا ہے۔
وہیں الوداع جمعہ کی نماز کے موقع پر مساجد میں گرمی اور تپش کو دیکھتے ہوئے خاص انتظامات جیسے بجلی جنریٹر شامیانہ وغیرہ کے انتظامات کیے گئے تھے تاکہ روزہ داروں کو کسی طرح کی پریشانی واقع نہیں ہو۔ وہیں پولیس انتظامیہ کی جانب سے بھی خاص انتظامات کیے گئے تھے۔ مساجد کے باہر پولیس فورس کی تعیناتی تھی جو حساس علاقے ہیں وہاں ان علاقوں میں پولیس نے فلیگ مارچ کیا تھا۔ اتنی احتیاط اس لیے بھی برتی جارہی ہے کہ ابھی دو بڑے تہوار عید اور رام نومی کے ساتھ پارلیمانی انتخاب ہونا ہے۔ پولیس کسی بھی طرح کی تساہلی سے بچنا چاہتی ہے تاکہ یہ پرامن ماحول میں گزریں۔