ETV Bharat / state

دہلی حکومت نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں معاوضہ دینے سے کیا انکار

دہلی فسادات کے دوران کیجریوال سرکار یہ کہ کر اپنے آپ کو بچاتی رہی کہ لا اینڈ آرڈر ان کے ہاتھ میں نہیں تھا اس لیے وہ فسادات کو روکنے میں کچھ بھی نہیں کر پائی تاہم فساد زدگان کو معاوضہ دینا دہلی حکومت کی ذمہ داری تھی لیکن اس ذمہ داری کو بھی دہلی سرکار ادا کرنے میں ناکام ہی ثابت ہوئی۔

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 29, 2024, 5:31 PM IST

دہلی حکومت نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں معاوضہ دینے سے کیا انکار
دہلی حکومت نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں معاوضہ دینے سے کیا انکار
دہلی حکومت نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں معاوضہ دینے سے کیا انکار

دہلی: کیجریوال کی دہلی سرکار ہی 1984 میں سکھ مخالف فسادات کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی بات کہتی ہے لیکن جب بات شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہوئے فسادات کی آتی ہے جو خود ان کی سرکار میں ہوئے ہیں انہیں معاوضہ دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ آخر کیجریوال سرکار کا دو مختلف فسادات میں دوہرا معیار کیوں ہے؟ دہلی فسادات کے دوران کیجریوال سرکار یہ کہ کر اپنے آپ کو بچاتی رہی کہ لا اینڈ آرڈر ان کے ہاتھ میں نہیں تھا اس لیے وہ فسادات کو روکنے میں کچھ بھی نہیں کر پائی تاہم فساد زدگان کو معاوضہ دینا دہلی حکومت کی ذمہ داری تھی لیکن اس ذمہ داری کو بھی دہلی سرکار ادا کرنے میں ناکام ہی ثابت ہوئی۔ یہ باتیں دہلی ہائی کورٹ کی وکیل ایڈووکیٹ سرور نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے کہی۔

دراصل دہلی فسادات کے دوران جن لوگوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا اور جن کے اہل خانہ کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا انہیں دہلی حکومت نے معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن فساد زدگان کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جسے چار برس گزر جانے کے باوجود بھی معاوضہ نہیں مل سکا ہے اور اب بیشتر افراد معاوضہ کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں جن کا کیس عدالت میں ایڈووکیٹ سرور مندر دیکھ رہی ہیں۔

ایڈووکیٹ سرور نے بتایا کہ کیجریوال کی دہلی سرکار ہی 1984 میں سکھ مخالف فسادات کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی بات کہتی ہے لیکن جب بات شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہوئے فسادات کی آتی ہے جو خود ان کی سرکار میں ہوئے ہیں انہیں معاوضہ دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ آخر کیجریوال سرکار کا دو مختلف فسادات میں دوہرا معیار کیوں ہے؟ انہوں نے کہا شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے کچھ روز قبل ہی دہلی میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے اور عام مسلمانوں نے بڑی تعداد میں عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیے تھے لیکن جب فسادات ہوئے تو مسلمانوں کو اس بات پر بھی مارا گیا کہ انہوں نے عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا تھا تاہم کیجریوال سرکار انہیں معاوضہ بھی دینا نہیں چاہتی۔

انہوں نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہلی حکومت کے وکیل عدالت میں واضح طور پر یہ بات کہ چکے ہیں کہ وہ جتنا معاوضہ دینا تھا دے چکے ہیں اب دہلی حکومت کسی کو معاوضہ نہیں دے گی۔ جبکہ کم و بیش 300 ایسے افراد ہیں جو معاوضہ کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس سے قبل بھی معاوضہ نہیں ملنے سے متعلق اسٹوری کی ہیں جس میں دکانوں کو پوری طرح جلا دیا گیا تھا اور حکومت کے مطابق انہیں 5 لاکھ تک کا معاوضہ دینا جانا تھا لیکن 4 برس گزر جانے کے بعد بھی انہیں محض 25 ہزار روپے ہی بطور معاوضہ ملا ہے۔

دہلی حکومت نے شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات میں معاوضہ دینے سے کیا انکار

دہلی: کیجریوال کی دہلی سرکار ہی 1984 میں سکھ مخالف فسادات کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی بات کہتی ہے لیکن جب بات شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہوئے فسادات کی آتی ہے جو خود ان کی سرکار میں ہوئے ہیں انہیں معاوضہ دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ آخر کیجریوال سرکار کا دو مختلف فسادات میں دوہرا معیار کیوں ہے؟ دہلی فسادات کے دوران کیجریوال سرکار یہ کہ کر اپنے آپ کو بچاتی رہی کہ لا اینڈ آرڈر ان کے ہاتھ میں نہیں تھا اس لیے وہ فسادات کو روکنے میں کچھ بھی نہیں کر پائی تاہم فساد زدگان کو معاوضہ دینا دہلی حکومت کی ذمہ داری تھی لیکن اس ذمہ داری کو بھی دہلی سرکار ادا کرنے میں ناکام ہی ثابت ہوئی۔ یہ باتیں دہلی ہائی کورٹ کی وکیل ایڈووکیٹ سرور نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے سے کہی۔

دراصل دہلی فسادات کے دوران جن لوگوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا اور جن کے اہل خانہ کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تھا انہیں دہلی حکومت نے معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن فساد زدگان کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جسے چار برس گزر جانے کے باوجود بھی معاوضہ نہیں مل سکا ہے اور اب بیشتر افراد معاوضہ کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں جن کا کیس عدالت میں ایڈووکیٹ سرور مندر دیکھ رہی ہیں۔

ایڈووکیٹ سرور نے بتایا کہ کیجریوال کی دہلی سرکار ہی 1984 میں سکھ مخالف فسادات کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی بات کہتی ہے لیکن جب بات شمال مشرقی دہلی میں مسلمانوں کے خلاف ہوئے فسادات کی آتی ہے جو خود ان کی سرکار میں ہوئے ہیں انہیں معاوضہ دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے۔ آخر کیجریوال سرکار کا دو مختلف فسادات میں دوہرا معیار کیوں ہے؟ انہوں نے کہا شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے کچھ روز قبل ہی دہلی میں اسمبلی انتخابات ہوئے تھے اور عام مسلمانوں نے بڑی تعداد میں عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیے تھے لیکن جب فسادات ہوئے تو مسلمانوں کو اس بات پر بھی مارا گیا کہ انہوں نے عام آدمی پارٹی کو ووٹ دیا تھا تاہم کیجریوال سرکار انہیں معاوضہ بھی دینا نہیں چاہتی۔

انہوں نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہلی حکومت کے وکیل عدالت میں واضح طور پر یہ بات کہ چکے ہیں کہ وہ جتنا معاوضہ دینا تھا دے چکے ہیں اب دہلی حکومت کسی کو معاوضہ نہیں دے گی۔ جبکہ کم و بیش 300 ایسے افراد ہیں جو معاوضہ کے لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا چکے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اس سے قبل بھی معاوضہ نہیں ملنے سے متعلق اسٹوری کی ہیں جس میں دکانوں کو پوری طرح جلا دیا گیا تھا اور حکومت کے مطابق انہیں 5 لاکھ تک کا معاوضہ دینا جانا تھا لیکن 4 برس گزر جانے کے بعد بھی انہیں محض 25 ہزار روپے ہی بطور معاوضہ ملا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.