لکھنو:میڈیا سے بات کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنو بینچ کے جسٹس راجیش کمار چوہان نے کہا کہ ڈاکٹر اے پی جی عبدالکلام کی ایسی شخصیت تھی جن کو بھارت رتن ملنے کے بعد صدارتی عہدہ سنبھالا۔ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ورنہ اور صدر جمہوریہ کو صدارتی مدت کار ختم ہونے کے بعد بھارت رتن ملا ہے۔ انہوں نے بھارت کی حفاظت کے لیے میزائل بنایا۔اسی لیے ان کو میزائل مین کا لقب سے یاد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کلام کا میزائل بھارت کی حفاظت کے لیے ہے اسی لیے اج تک بھارت نے کسی پر میزائل نہیں داغا اور اس کا غلط استعمال نہیں کیا۔ ڈاکٹر کلام بڑے خواب دیکھتے تھے ہم طلبا طالبات سے یہی کہہ رہے ہیں کہ اپ بڑے خواب دیکھے اور اس کے لیے محنت کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹر عبدالکلام پڑھنے میں بہت ذہین اور نمایاں طلبہ میں سے نہیں تھے۔ وہ ایک متوسط طالب علم کے طور پر تعلیم حاصل کرتے رہے لیکن وہ بڑے خواب دیکھتے تھے۔اس کے لیے سخت محنت کرتے تھے۔
ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام ٹرسٹ کے تحت ہوئے سمینار میں الہٰ آباد ہائی کورٹ لکھنو بنچ کے جج جسٹس راجیش سنگھ چوہان نے بطور خاص شرکت کی۔ سمینار میں غازی آباد کے ضلع جج انل کمار، حکومت اترپردیش کے سکریٹری مالیات ایس ایم اے رضوی ، پی آئی بی کے ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل کرپا شنکر یادو، پروفیسر قاضی معراج احمد، آئی آر ایس ایس، پروفیسر نسیم جعفری،انٹگرل یونیورسٹی، پروفیسر امن دیپ سنگھ، ڈاکٹر رام منوہر لوہیا نیشنل لاءیونیورسٹی، اور لاماٹیئنر کالج کے پرنسپل گرے ڈومینک ایورٹ نے شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔
یہ بھی پڑھیں:میزائل مین ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام! جنہوں نے جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھا اور انہیں پورا بھی کیا
سمینار کی صدارت کلام ٹرسٹ کے بانی چیئرمین عبدالنصیر ناصر نے کی۔ پروگرام کی نظامت محمد غفران نسیم نے کی۔ سمینار میں میزائل مین بھارت رتن ،سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر کلام کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے حکومت سے ان کے نام پر خصوصی اسکالرشپ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ۔