علیگڑھ: ابراہیم رئیسی ایران کے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ وہ آذربائیجان کی سرحد پر ایک ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپسی پر تبریز جا رہے تھے۔ اس حادثے میں ابراہیم رئیسی کے علاوہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور عملے سمیت سات دیگر افراد بھی مارے گئے۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرشین انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ تعزیتی جلسہ میں اساتذہ اور طلبا و طالبات نے شرکت کی اور اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے ابراہیم رئیسی کی مغفرت کی دعا کی اور آخر میں دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
معروف ماہر تعلیم پرشین انسٹی ٹیوٹ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بانی ڈائریکٹر پروفیسر آذر می دخت صفوی نے شعبہ فارسی اے ایم یو اور پرشین انسٹی ٹیوٹ اے ایم یو کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اسلامی اسکالر تھے اور انھوں نے جس طرح سے اسلام کا مطالعہ کیا تھا اسی نظریہ سے انھوں نے اسلامی انقلاب کو آگے بڑھانے کی کوشش کی، انھوں نے حقوق انسانی کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
پروفیسر آذر می دخت صفوی نے کہا کہ ابراہیم رئیسی نے ایران میں معاشی ترقی کے لئے بھی کارہائے نمایاں انجام دیئے تھے اور مسائل کا بہت ہی سوجھ بوجھ سے تدارک کیا، انھوں نے بازار (اسٹاک ایکس چینج) کی بہتری کے لئے کئی عملی اقدامات کئے انکا اس طرح اچانک اس دارِ فانی سے کوچ کرجانا پوری ملت اسلامیہ کے لئے بڑا خسارہ ہے، انھوں نے کہا کہ آئندہ 28 جون کو صدر کے لئے نیا انتخاب ہوگا جس میں وہ اپنا نیا قائد چنیں گے۔
پروفیسر آذر می دخت صفوی نے کہاکہ فارسی کا چلن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جتنا قدیم ہے مجھے لگتا ہے اور کسی یونیورسٹی میں اتنا قدیم نہیں ہوگا ہمارے ایران کے ساتھ بہت قدیمی رشتہ ہے، انھوں نے کہا کہ تعلیمی سرگرمیوں کو فعال بنانے میں ایران نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، انھوں نے کہا کہ اور بھی ممالک ہیں جن کے پاس کافی رقم ہے ان ممالک کی بھی یہاں اسٹڈیز ہوتی ہے لیکن یہ بات ہمیں کہنے میں کوئی تکلف نہیں ہے کہ جتنی مدد ایرانی سفارت خانہ، کلچرل ہاؤس اور خود دولت ایران فارسی کی تعلیم کے لئے مدد کررہا ہے وہ نہ قابل فراموش ہے، آج ہم سب بھی اہل ایران کے ساتھ غم میں شریک ہیں۔
پرشین انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر عثمان غنی نے کہا کہ ایران صدر ابراہیم رئیسی فیصلے لینے میں کافی سخت تھے چاہے وہ ایران کے بین الاقوامی معاملات ہوں یا داخلی و اندرونی معاملات اور بالخصوص مڈل ایسٹ کے حالات پر وہ ثابت قدم تھے، انھوں نے کہا کہ متعدد عرب ممالک ایسے ہیں جو امریکہ ناٹو اور یورپ کے سامنے سر نگوں رہتے ہیں لیکن ایران نے ان سبھی کے سامنے ہمیشہ جواں مردی کا ثبوت دیا اور آنکھ میں آنکھ ملا کر بات کی، ابراہیم رئیسی ہمیشہ مظلومین کے ساتھ رہے انکی ہمدردیاں شامل تھیں اور وہ عملی حمایت بھی کرتے تھے یہی وجہ تھی کہ ناٹو امریکہ اور یورپ کی نظر میں وہ کھٹک رہے تھے ایسے میں انکی موت کو بین الاقوامی سازش اور حادثہ د دنوں ہی نظریات سے دیکھا جارہا ہے اب اس حقائق سے پردہ جانچ کے بعد بھی اُٹھے گا۔
شعبہ فارسی کی صدر پروفیسر رانا خورشید نے کہا کہ صدر جمہوریہ اسلامی ایران آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی و دیگر عہدیدران کا ناگہانی حادثہ میں شہید ہونا جمہوریہ اسلامی ایران کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے،بلکہ اقوامِ عالم اس حادثہ پر سکتہ میں ہے، مرحوم میں اقوام عالم کے درمیان جو مستحکم اقدامات کئے وہ ناقابل فراموش ہیں، آپکی صدارت میں ہندو ایران کے خوش گوار تعلقات کو مزید استحکام ملا، آپ کی وفات اساتذہ فارسی اور زبانِ دوست فارسی کے لئے زبردست تکلیف دہ ہے، آپکی خدمات ہمیشہ یاد کی جاتی رہیں گی۔اس موقع پر پروفیسر صلاح قریشی، پروفیسر کفیل احمد قاسمی نے بھی صدر ایران ابراہیم رئیسی کے سانحہ ارتحال پر اظہارِ تعزیت کیا۔
اس موقع پر ایک تعزیتی قرار داد منظور کی گئی جس میں اللہ تعالی سے دعا کی گئی کہ اللہ تعالی مرحومین کی مغفرت فرمائے اور اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عنایت فرمائے اور پسماندگان کو اس غم کو برداشت کرنے کی ہمت اور صبر جمیل عطافر مائے۔
ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی موت پر اے ایم یو میں تعزیتی اجلاس کا انعقاد - Condolence meeting held at AMU
علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرشین انسٹی ٹیوٹ میں اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی ہیلی کاپٹر حادثے میں موت پر تعزیتی جلسہ منعقد کیا گیا جس میں معروف ماہر تعلیم پروفیسر آذر می دخت صفوی نے افسوس کا اظہار کیا۔
Published : May 26, 2024, 5:06 PM IST
علیگڑھ: ابراہیم رئیسی ایران کے صوبہ مشرقی آذربائیجان کے پہاڑی علاقے میں ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ وہ آذربائیجان کی سرحد پر ایک ڈیم کی افتتاحی تقریب سے واپسی پر تبریز جا رہے تھے۔ اس حادثے میں ابراہیم رئیسی کے علاوہ وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان اور عملے سمیت سات دیگر افراد بھی مارے گئے۔ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے پرشین انسٹی ٹیوٹ میں منعقدہ تعزیتی جلسہ میں اساتذہ اور طلبا و طالبات نے شرکت کی اور اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے ابراہیم رئیسی کی مغفرت کی دعا کی اور آخر میں دو منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔
معروف ماہر تعلیم پرشین انسٹی ٹیوٹ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی بانی ڈائریکٹر پروفیسر آذر می دخت صفوی نے شعبہ فارسی اے ایم یو اور پرشین انسٹی ٹیوٹ اے ایم یو کی جانب سے مشترکہ طور پر منعقد تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اسلامی اسکالر تھے اور انھوں نے جس طرح سے اسلام کا مطالعہ کیا تھا اسی نظریہ سے انھوں نے اسلامی انقلاب کو آگے بڑھانے کی کوشش کی، انھوں نے حقوق انسانی کے لئے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے وہ ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
پروفیسر آذر می دخت صفوی نے کہا کہ ابراہیم رئیسی نے ایران میں معاشی ترقی کے لئے بھی کارہائے نمایاں انجام دیئے تھے اور مسائل کا بہت ہی سوجھ بوجھ سے تدارک کیا، انھوں نے بازار (اسٹاک ایکس چینج) کی بہتری کے لئے کئی عملی اقدامات کئے انکا اس طرح اچانک اس دارِ فانی سے کوچ کرجانا پوری ملت اسلامیہ کے لئے بڑا خسارہ ہے، انھوں نے کہا کہ آئندہ 28 جون کو صدر کے لئے نیا انتخاب ہوگا جس میں وہ اپنا نیا قائد چنیں گے۔
پروفیسر آذر می دخت صفوی نے کہاکہ فارسی کا چلن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جتنا قدیم ہے مجھے لگتا ہے اور کسی یونیورسٹی میں اتنا قدیم نہیں ہوگا ہمارے ایران کے ساتھ بہت قدیمی رشتہ ہے، انھوں نے کہا کہ تعلیمی سرگرمیوں کو فعال بنانے میں ایران نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، انھوں نے کہا کہ اور بھی ممالک ہیں جن کے پاس کافی رقم ہے ان ممالک کی بھی یہاں اسٹڈیز ہوتی ہے لیکن یہ بات ہمیں کہنے میں کوئی تکلف نہیں ہے کہ جتنی مدد ایرانی سفارت خانہ، کلچرل ہاؤس اور خود دولت ایران فارسی کی تعلیم کے لئے مدد کررہا ہے وہ نہ قابل فراموش ہے، آج ہم سب بھی اہل ایران کے ساتھ غم میں شریک ہیں۔
پرشین انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر عثمان غنی نے کہا کہ ایران صدر ابراہیم رئیسی فیصلے لینے میں کافی سخت تھے چاہے وہ ایران کے بین الاقوامی معاملات ہوں یا داخلی و اندرونی معاملات اور بالخصوص مڈل ایسٹ کے حالات پر وہ ثابت قدم تھے، انھوں نے کہا کہ متعدد عرب ممالک ایسے ہیں جو امریکہ ناٹو اور یورپ کے سامنے سر نگوں رہتے ہیں لیکن ایران نے ان سبھی کے سامنے ہمیشہ جواں مردی کا ثبوت دیا اور آنکھ میں آنکھ ملا کر بات کی، ابراہیم رئیسی ہمیشہ مظلومین کے ساتھ رہے انکی ہمدردیاں شامل تھیں اور وہ عملی حمایت بھی کرتے تھے یہی وجہ تھی کہ ناٹو امریکہ اور یورپ کی نظر میں وہ کھٹک رہے تھے ایسے میں انکی موت کو بین الاقوامی سازش اور حادثہ د دنوں ہی نظریات سے دیکھا جارہا ہے اب اس حقائق سے پردہ جانچ کے بعد بھی اُٹھے گا۔
شعبہ فارسی کی صدر پروفیسر رانا خورشید نے کہا کہ صدر جمہوریہ اسلامی ایران آیت اللہ سید ابراہیم رئیسی و دیگر عہدیدران کا ناگہانی حادثہ میں شہید ہونا جمہوریہ اسلامی ایران کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے،بلکہ اقوامِ عالم اس حادثہ پر سکتہ میں ہے، مرحوم میں اقوام عالم کے درمیان جو مستحکم اقدامات کئے وہ ناقابل فراموش ہیں، آپکی صدارت میں ہندو ایران کے خوش گوار تعلقات کو مزید استحکام ملا، آپ کی وفات اساتذہ فارسی اور زبانِ دوست فارسی کے لئے زبردست تکلیف دہ ہے، آپکی خدمات ہمیشہ یاد کی جاتی رہیں گی۔اس موقع پر پروفیسر صلاح قریشی، پروفیسر کفیل احمد قاسمی نے بھی صدر ایران ابراہیم رئیسی کے سانحہ ارتحال پر اظہارِ تعزیت کیا۔
اس موقع پر ایک تعزیتی قرار داد منظور کی گئی جس میں اللہ تعالی سے دعا کی گئی کہ اللہ تعالی مرحومین کی مغفرت فرمائے اور اپنے جوارِ رحمت میں جگہ عنایت فرمائے اور پسماندگان کو اس غم کو برداشت کرنے کی ہمت اور صبر جمیل عطافر مائے۔