کولکاتا: سنٹرل آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) کی تقریباً 400 کمپنیاں (40,000 سے زیادہ اہلکار) 19 جون تک مغربی بنگال میں پوسٹ پول تشدد سے نمٹنے کے لیے رہیں گی۔ سنٹرل آرمڈ پولیس فورس کا ایک اہم حصہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) سے ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ یہ فیصلہ مغربی بنگال میں پولنگ کے بعد تشدد کے امکان کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
عہدیداروں نے، جنہوں نے نام ظاہر نا کرنے کی شرئط پر کہا کہ مغربی بنگال میں 400 سی اے پی ایف کمپنیوں کی تعیناتی کا مقصد علاقے میں تسلط قائم کرنا، شہریوں میں اعتماد پیدا کرنا اور ریاست میں امن و امان کو برقرار رکھتے ہوئے پرامن ماحول کو یقینی بنانا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق سی اے پی ایف کی 400 کمپنیوں میں سی آر پی ایف، بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف)، سنٹرل انڈسٹریل سیکورٹی فورس (سی آئی ایس ایف)، انڈو تبت بارڈر پولیس فورس (آئی ٹی بی پی) اور سشاستر سیما بال (ایس ایس بی) شامل ہیں۔
مغربی بنگال میں آزادانہ، منصفانہ اور پرامن عام پارلیمانی انتخابات کو ذہن میں رکھتے ہوئے، مرکز نے بتدریج مختلف مراحل میں ریاست میں سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز کی 900 سے زیادہ کمپنیاں (90,000 اہلکار) تعینات کیں۔ وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے آزادانہ، منصفانہ اور پرامن لوک سبھا انتخابات کے انعقاد کے مقصد سے مغربی بنگال میں سی اے پی ایف کی تعیناتی کو منظوری دی تھی، جو 19 اپریل کو شروع ہوئے تھے اور سات مراحل کے بعد اختتام پذیر ہوں گے۔ بھارت بھر میں جون میں پولنگ ختم ہوئی۔
الیکشن کمیشن نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف الیکٹورل افسران کی درخواست کے بعد یہ تجویز وزارت کو بھیجی تھی۔ اس میں چار ریاستوں آندھرا پردیش، اروناچل پردیش، اڈیشہ اور سکم میں عام انتخابات اور اسمبلی انتخابات کے دوران انتخابی فرائض سے متعلق رہنما خطوط دیے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:لوک سبھا انتخابات 2024: این ڈی اے یا انڈیا بلاک 4 جون کو ہی فیصلہ ہوگا
اس میں ایریا کنٹرول، اعتماد سازی کے اقدامات، پولنگ ڈے ڈیوٹی، ای وی ایم اور اسٹرانگ روم مراکز کی حفاظت اور گنتی مراکز کی حفاظت کے لیے سی اے پی ایف کی تعیناتی کا مطالبہ کیا گیا۔ ایک تجویز کے مطابق، الیکشن کمیشن نے مغربی بنگال کے لیے زیادہ سے زیادہ 920 سی اے پی ایف کمپنیوں کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد جموں و کشمیر میں 635 کمپنیاں مانگی گئیں، جہاں اس وقت کی ریاست سے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار لوک سبھا انتخابات کرائے گئے تھے۔