موتیہاری: شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر بی جے پی کی قیادت والے این ڈی اے کی سرکاری لائن سے انحراف کرتے ہوئے جنتا دل (یو) کے رہنما خالد انور نے اتوار کو کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش میں مظلوم مذہبی اقلیتوں کے ارکان کو مستقل رہائش کی ضمانت دینے والا قانون بہار میں نافذ نہیں کیا جائے گا۔ یہ تبصرہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ جے ڈی (یو) ریاست میں حکمراں این ڈی اے اتحاد میں بی جے پی اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ شراکت دار ہے۔
اتوار کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے خالد انور نے دعویٰ کیا کہ جے ڈی (یو) سربراہ اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بہار میں سی اے اے کے نفاذ کو مسترد کر دیا ہے۔ خالد انور نے اتوار کو موتیہاری میں ایک پریس کانفرنس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ"بہار میں سی اے اے نافذ نہیں کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ ریاست کے تمام 13 کروڑ باشندے بہاری ہیں اور انہیں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کی ضرورت نہیں ہے۔ جب تک نتیش جی اقتدار میں رہیں گے، کسی کو سی اے اے کے بارے میں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے"۔
گزشتہ ہفتے سی اے اے کے نفاذ کے نوٹیفکیشن پر اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان جے ڈی (یو) لیڈر نے شہریت کے ضائع ہونے کے اندیشوں کو دور کرنے کی کوشش کی، یہ کہتے ہوئے کہ اس قانون کا مقصد محض پاکستان، افغانستان اور بنگلہ دیش سے مذہبی اقلیتوں کو مستقل رہائش فراہم کرنا ہے۔ جو اس ملک میں پناہ گزینوں کے طور پر رہ رہے ہیں، اور کسی کی شہریت نہیں چھین رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "لوگوں میں یہ خوف پیدا کرنے والے کہ ان کی شہریت چھین لی جائے گی، جھوٹ پھیلا رہے ہیں"۔
اس کی دلیل کی حمایت کرتے ہوئے کہ بہار میں سی اے اے کو نافذ کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جے ڈی یو رہنما خالد انور نے کہا کہ سابقہ نتیش کمار کی زیرقیادت حکومت نے اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی تھی کہ ریاست میں نہ تو این آر سی اور نہ ہی این پی آر کو نافذ کیا جائے گا۔ خالد انور نے مزید کہا کہ "میں اس بات کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں کہ جب تک نتیش کمار اقتدار میں ہیں، بہار کا کوئی بھی شخص خواہ اس کا جو مذہب ہو، شہریت سے محروم نہیں کیا جائے گا۔ پچھلی حکومت کے دوران ہم نے اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی تھی کہ بہار میں این پی آر یا این آر سی کے لیے اور اس طرح کے قوانین یہاں لاگو نہیں ہوں گے‘‘۔
یہ بھی پڑھیں: سی اے اے تنازع: 200 سے زیادہ عرضیاں دائر، 19 مارچ کو سپریم کورٹ میں سماعت
واضح رہے کہ وزارت داخلہ کی جانب سے 12 مارچ لوک سبھا انتخابات کے شیڈول کے اعلان سے کچھ دن پہلے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کیا تھا۔ اس ایکٹ کا مقصد مظلوم غیر مسلم تارکین وطن کو شہریت فراہم کرنا ہے، جن میں ہندو، سکھ، جین، بدھ، پارسی اور عیسائی شامل ہیں، جو بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے ہجرت کرکے 31 دسمبر 2014 سے پہلے ہندوستان پہنچے تھے۔ اس قانون کے نافذ کرنے کے بعد تقریبا تمام اپوزیشن پارٹیوں کے رہنما مودی حکومت پر سخت نکتہ چینی کررہے ہیں۔ اور الزام عائد کررہے کہ یہ صرف ایک انتخابی حربہ ہے۔ جس کو عین انتخابات سے نافذ کیا گیا۔
(اے این آئی)