گوہاٹی: آسام اسمبلی میں آج ریاستی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے بل 'آسام شادی اور طلاق کا لازمی سرکاری رجسٹریشن بل' پر بحث ہونی ہے۔ ہیمنت بسوا سرما کی حکومت یہ بل 'آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935' کو منسوخ کرنے کے لیے لائی ہے۔ یہ بل آج اسمبلی میں بحث کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ بدھ کو آسام کی بی جے پی حکومت نے کابینہ سطح پر اس بل کو منظور دی تھی۔ اس بل کے اسمبلی سے منظور ہوجانے کی صورت میں مسلم شادیوں اور طلاق کا رجسٹریشن قاضی حضرات نہیں کر سکیں گے۔ بی جے پی حکومت کے اس بل پر آج ایوان میں بحث ہونی ہے۔
اس معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے رفیق الاسلام نے کہا کہ "آسام حکومت نے آسام مسلم شادیوں اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ، 1935 کو منسوخ کرنے کے لیے ایک بل لایا ہے۔ آج اس بل پر بحث ہونی ہے۔ ہم نے اس نئے بل میں کچھ ترمیم کی تجویز دی ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں سے 'ریپیل' یعنی واپس لینے کے لفظ کو ختم کیا جائے۔
#WATCH | Guwahati | On Assam Repealing Bill, 2024 tabled by Assam govt, AIUDF MLA Dr. Rafiqul Islam says, " assam govt has brought a bill to repeal assam muslim marriages and divorces registration act, 1935. we have given an amendment to this new bill and a discussion will happen… pic.twitter.com/W9UOqA1V9u
— ANI (@ANI) August 29, 2024
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے مزید کہا کہ جب پہلے سے قانون موجود ہے تو ریاستی حکومت کو یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے کہ مسلمان کس طرح سے شادی کریں۔
رفیق الاسلام نے مزید کہا کہ 'وزیر اعلیٰ پرسنل لاز کے تحت ہر کمیونٹی کو دیے گئے حقوق پر حملہ نہیں کر سکتے۔ اگر وزیر اعلیٰ نے زبردستی اس بل کو پاس کرانے کی کوشش کی تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔'
آسام حکومت کا موقف ہے کہ 'آسام شادی اور طلاق کے لازمی رجسٹریشن بل 'کے نام سے جانا جانے والا بل، مسلمانوں میں بچوں کی شادیوں پر روک لگانے کے لیے لایا گیا ہے۔