ETV Bharat / state

آسام شادی اور طلاق کے لازمی سرکاری رجسٹریشن بل پر آج اسمبلی میں بحث - Muslim Marriage Registration Act

آسام میں مسلم شادی اور طلاق پر آج اسمبلی میں ایک بل بحث کے لئے پیش کیا جائے گا۔ اس بل کا مقصد آسام مسلم میرج اینڈ طلاق رجسٹریشن ایکٹ، 1935 کو منسوخ کرنا ہے۔ اور اس کے پیچھے وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ ریاست میں بچوں کی شادیوں کے روک تھام کے لیے ہے۔

مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن بل
مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن بل (File Photo: Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 29, 2024, 2:33 PM IST

گوہاٹی: آسام اسمبلی میں آج ریاستی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے بل 'آسام شادی اور طلاق کا لازمی سرکاری رجسٹریشن بل' پر بحث ہونی ہے۔ ہیمنت بسوا سرما کی حکومت یہ بل 'آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935' کو منسوخ کرنے کے لیے لائی ہے۔ یہ بل آج اسمبلی میں بحث کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ بدھ کو آسام کی بی جے پی حکومت نے کابینہ سطح پر اس بل کو منظور دی تھی۔ اس بل کے اسمبلی سے منظور ہوجانے کی صورت میں مسلم شادیوں اور طلاق کا رجسٹریشن قاضی حضرات نہیں کر سکیں گے۔ بی جے پی حکومت کے اس بل پر آج ایوان میں بحث ہونی ہے۔

اس معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے رفیق الاسلام نے کہا کہ "آسام حکومت نے آسام مسلم شادیوں اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ، 1935 کو منسوخ کرنے کے لیے ایک بل لایا ہے۔ آج اس بل پر بحث ہونی ہے۔ ہم نے اس نئے بل میں کچھ ترمیم کی تجویز دی ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں سے 'ریپیل' یعنی واپس لینے کے لفظ کو ختم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ جب پہلے سے قانون موجود ہے تو ریاستی حکومت کو یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے کہ مسلمان کس طرح سے شادی کریں۔

رفیق الاسلام نے مزید کہا کہ 'وزیر اعلیٰ پرسنل لاز کے تحت ہر کمیونٹی کو دیے گئے حقوق پر حملہ نہیں کر سکتے۔ اگر وزیر اعلیٰ نے زبردستی اس بل کو پاس کرانے کی کوشش کی تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔'

آسام حکومت کا موقف ہے کہ 'آسام شادی اور طلاق کے لازمی رجسٹریشن بل 'کے نام سے جانا جانے والا بل، مسلمانوں میں بچوں کی شادیوں پر روک لگانے کے لیے لایا گیا ہے۔

گوہاٹی: آسام اسمبلی میں آج ریاستی حکومت کی طرف سے پیش کیے گئے بل 'آسام شادی اور طلاق کا لازمی سرکاری رجسٹریشن بل' پر بحث ہونی ہے۔ ہیمنت بسوا سرما کی حکومت یہ بل 'آسام مسلم شادی اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1935' کو منسوخ کرنے کے لیے لائی ہے۔ یہ بل آج اسمبلی میں بحث کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔ گذشتہ بدھ کو آسام کی بی جے پی حکومت نے کابینہ سطح پر اس بل کو منظور دی تھی۔ اس بل کے اسمبلی سے منظور ہوجانے کی صورت میں مسلم شادیوں اور طلاق کا رجسٹریشن قاضی حضرات نہیں کر سکیں گے۔ بی جے پی حکومت کے اس بل پر آج ایوان میں بحث ہونی ہے۔

اس معاملے پر رد عمل دیتے ہوئے اے آئی یو ڈی ایف کے ایم ایل اے رفیق الاسلام نے کہا کہ "آسام حکومت نے آسام مسلم شادیوں اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ، 1935 کو منسوخ کرنے کے لیے ایک بل لایا ہے۔ آج اس بل پر بحث ہونی ہے۔ ہم نے اس نئے بل میں کچھ ترمیم کی تجویز دی ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا ہے کہ اس میں سے 'ریپیل' یعنی واپس لینے کے لفظ کو ختم کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ جب پہلے سے قانون موجود ہے تو ریاستی حکومت کو یہ فیصلہ نہیں کرنا چاہیے کہ مسلمان کس طرح سے شادی کریں۔

رفیق الاسلام نے مزید کہا کہ 'وزیر اعلیٰ پرسنل لاز کے تحت ہر کمیونٹی کو دیے گئے حقوق پر حملہ نہیں کر سکتے۔ اگر وزیر اعلیٰ نے زبردستی اس بل کو پاس کرانے کی کوشش کی تو ہم عدالت سے رجوع کریں گے۔'

آسام حکومت کا موقف ہے کہ 'آسام شادی اور طلاق کے لازمی رجسٹریشن بل 'کے نام سے جانا جانے والا بل، مسلمانوں میں بچوں کی شادیوں پر روک لگانے کے لیے لایا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.