ETV Bharat / state

بیلاگنج ضمنی انتخاب: آرجے ڈی سے مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ - Belaganj By Election

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 2, 2024, 3:56 PM IST

گیا ضلع میں دو اسمبلی حلقہ' امام گنج اور بیلاگنج' حلقہ میں عنقریب ضمنی انتخاب ہوگا۔ تاہم اس سے قبل بیلا گنج اسمبلی حلقہ میں مسلم امیدواری کا مطالبہ میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

بیلاگنج ضمنی انتخاب: آرجے ڈی سے  مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ
بیلاگنج ضمنی انتخاب: آرجے ڈی سے مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ (etv bharat)

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کی ایک اسمبلی نشست ایسی ہے جہاں انڈیا اتحاد کے آر جے ڈی سے مسلم اُمیدواری کا مطالبہ ہے۔ تاہم آر جے ڈی کا یہاں ماضی کی تاریخ اور موجودہ وقت میں مسلم قیادت کو نظر انداز کرنے سے تذبذب پیدا ہوگیا ہے۔

البتہ یہاں بیلا گنج اسمبلی حلقہ ضلع کا ایک ایسا حلقہ ہے جہاں سے این ڈی اے'جے ڈی یو' نے کئی بار مسلم امیدوار کھڑا کیا ہے لیکن پہلا موقع ہے جب یہاں بیلا گنج اسمبلی حلقہ سے براہ راست مسلم امیدوار کا مطالبہ آر جے ڈی سے شروع ہوا ہے۔

بیلاگنج ضمنی انتخاب: آرجے ڈی سے مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ (etv bharat)

اس کی وجہ یہ کہ یہاں کے رکن اسمبلی ڈاکٹر سریندر پرساد یادو رکن پارلیمان جہان آباد سے بن چکے ہیں۔ لیکن ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنی سیٹ' بیلا گنج' کو اپنے بڑے بیٹے ڈاکٹر وشو ناتھ یادو کو سونپے اور اسکے لیے وہ آر جے ڈی سے ٹکٹ بھی حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

سریندر پرساد یادو آر جے ڈی کے چند سنیئر رہنماؤں میں ایک ہیں۔ آر جے ڈی میں انکی گرفت مضبوط ہے، ابھی چار رکن پارلیمان میں ایک سریندر پرساد یادو بھی ہیں، لالو پرساد، تجسوی یادو اور رابڑی دیوی کے قریب بھی ہیں، وشو ناتھ یادو خود پارٹی میں 'نوجوان سیل'کے صوبائی نائب صدر ہیں۔ اس وجہ سے یہ چرچا ہے کہ آر جے ڈی سریندر پرساد یادو کے بیٹا وشو ناتھ یادو کو چھوڑ کر کسی اور کو امیدوار نہیں بنائے گی۔

اس ممکنہ امیدواری پر مسلم رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ عام مسلمانوں نے سوال اٹھایا ہے۔ جن کی جانب سے مسلم امیدوار کا مطالبہ ہے ان کا یہ ماننا ہے کہ گزشتہ قریب 35 برسوں سے مسلم ووٹرز نے یہاں ' ایم وائی اتحاد ' کو بنائے رکھا ہے اور مسلمانوں کی اکثریت آر جے ڈی کے رہنماء ڈاکٹر سریندر پرساد یادو کو ہی ووٹ دیا لیکن اب جبکہ ضمنی انتخاب کی باری آئی ہے تو آر جے ڈی مسلمان کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ ایک بار مسلم رہنما پر آر جے ڈی کو اعتماد کرنا ہوگا۔

مسلم اور یادو ووٹر اثر انداز ہیں

بیلا گنج اسمبلی حلقہ کے مقامی باشندہ محمد اقبال اور حافظ سعید اختر نے اس حلقہ میں مسلم امیدوار کیوں؟ ہونا چاہئے اس سوال کے جواب میں ان دونوں نے کہا کہ یہاں قریب ڈھائی لاکھ سے زیادہ ووٹرز ہیں۔ ان میں قریب 70 ہزار مسلم ووٹرز اور 55 ہزار کے قریب یادو برادری کے ووٹرز ہیں۔ یادو اور مسلمان ووٹرز ہی جیت یقینی بنانے کے لیے بڑی طاقت ہیں۔ یادو برادری سے تعلق رکھنے والے رہنماء گزشتہ 30 برسوں سے مسلسل جیت رہے ہیں۔ کیونکہ یہاں لالو پرساد یادو اپنی برادری کو ٹکٹ دے رہے تھے۔

2020 کے اسمبلی انتخابات میں آر جے ڈی نے ضلع کی 10 اسمبلی نشستوں میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا۔ باوجود کہ مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر ووٹ دیا۔ یہی وجہ رہی کہ گیا کی دس سیٹوں میں بیلا گنج، شیر گھاٹی، گروا، اتری اور بودھ گیا یعنی کہ کل 5 سیٹوں پر جیت درج کی جبکہ این ڈی اے میں شامل ہم پارٹی نے تین سیٹوں ' بارہ چٹی، ٹکا ری اور امام گنج ' پر جیت درج کی۔ بی جے پی نے ٹاؤن اور وزیر گنج سیٹ پر جیت درج کی ہے۔ یہاں گیا میں جے ڈی یو اور کانگریس کا کھاتہ نہیں کھلا۔ لیکن ابھی اس بار بیلا گنج میں ضمنی انتخاب ہونے والا ہے۔ اس سے کوئی فرق حکومت بننے اور بنانے پر نہیں ہونے والا ہے۔

2025 کے اسمبلی انتخابات میں مسلم ووٹروں کے درمیان سیاسی پیغام دینا ہے تو اس بار بیلا گنج کے ضمنی انتخاب میں مسلم امیدوار کو آزمانے کی ضرورت ہے۔ ایم وائی اتحاد کا میسج بھی جائے گا کہ آر جے ڈی کے اس اتحاد میں صرف ' وائی ' نہیں ' ایم ' کی بھی اہمیت آر جے ڈی کے درمیان میں ہے۔ اور ایک بڑے الزام کی بھی کاٹ ہوگی کہ جہاں یادو برادری کا امیدوار ہوتا ہے وہاں مسلمان تو بڑھ چڑھ کر ووٹ آر جے ڈی کے نام پر دے دیتے ہیں۔ تاہم جہاں مسلم امیدوار ہوتا ہے وہاں یادو برادری کا ووٹ نہیں ملتا ہے۔ اسلیے اس بار اس الزام کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

جے ڈی یو اور ہم پارٹی سے لڑ چکے ہیں مسلم امیدوار

بیلا گنج اسمبلی حلقہ میں این ڈی اے میں شامل جے ڈی یو سے دو بار مسلم امیدوار انتخاب لڑ چکے ہیں۔ ایک بار محمد امجد تین ہزار ووٹ سے بھی کم فرق سے ہارے تھے جبکہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں جب جے ڈی یو نے ' عظیم اتحاد ' میں آر جے ڈی کے ساتھ ملکر انتخاب لڑا تو اسوقت این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کی ٹکٹ پر شارم علی نے انتخاب لڑا حالانکہ وہ ڈاکٹر سریندر پرساد یادو سے ہار گئے تھے۔

جے ڈی یو میں مسلم ناموں کی ہے چرچا

بیلا گنج اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب کے لیے ابھی الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن نہیں ہوا ہے۔ تاہم یہاں امیدواری کو لے کر سیاسی ہلچل تیز ہے۔ سیاسی گلیاروں میں بڑی تیزی سے یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ جے ڈی یو کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان دیویش چندر ٹھاکر کا وہ بیان کہ 'مسلمانوں کا وہ کوئی کام نہیں کریں گے کیونکہ مسلمان انہیں اور جے ڈی یو کو ووٹ نہیں دیتے باوجود کے مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کے لیے جے ڈی یو میں ناموں پر چرچا ہے۔

البتہ یہ کہ دیویش چند ٹھاکر کے بیان کے بعد یہ تذبذب ہے کہ شاید کے جے ڈی یو یہاں سے مسلم امیدوار کھڑا نہیں کرے، بلکہ یہاں یاد و برادری پر ہی جے ڈی یو اعتماد کرے۔ لیکن اگر یہاں سے جے ڈی یو مسلم امیدوار کو ضمنی انتخاب میں ٹکٹ دیا تو 2025 کے اسمبلی انتخابات کے لیے یہ بڑا میسج مسلم ووٹروں کے لیے جے ڈی یو کا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں:بہار کے حجاج کرام کی 9 جولائی سے واپسی کا سلسلہ شروع ہوگا

واضح ہوکہ بیلا گنج اسمبلی حلقہ میں ایم وائی اتحاد پر اثر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں این ڈی اے کے مسلم امیدواروں کی شکست ہونا بھی بڑی وجہ ہے۔ تاہم اس بار ٹکٹ نہیں ملنے سے ایم وائی اتحاد پر اثر پڑ سکتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ماننا ہے بہار میں اتحاد کے نام پر لوگ گول بند ہوتے ہیں اور بیلا گنج میں بھی یہی ہے

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا کی ایک اسمبلی نشست ایسی ہے جہاں انڈیا اتحاد کے آر جے ڈی سے مسلم اُمیدواری کا مطالبہ ہے۔ تاہم آر جے ڈی کا یہاں ماضی کی تاریخ اور موجودہ وقت میں مسلم قیادت کو نظر انداز کرنے سے تذبذب پیدا ہوگیا ہے۔

البتہ یہاں بیلا گنج اسمبلی حلقہ ضلع کا ایک ایسا حلقہ ہے جہاں سے این ڈی اے'جے ڈی یو' نے کئی بار مسلم امیدوار کھڑا کیا ہے لیکن پہلا موقع ہے جب یہاں بیلا گنج اسمبلی حلقہ سے براہ راست مسلم امیدوار کا مطالبہ آر جے ڈی سے شروع ہوا ہے۔

بیلاگنج ضمنی انتخاب: آرجے ڈی سے مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کا مطالبہ (etv bharat)

اس کی وجہ یہ کہ یہاں کے رکن اسمبلی ڈاکٹر سریندر پرساد یادو رکن پارلیمان جہان آباد سے بن چکے ہیں۔ لیکن ان کی کوشش ہے کہ وہ اپنی سیٹ' بیلا گنج' کو اپنے بڑے بیٹے ڈاکٹر وشو ناتھ یادو کو سونپے اور اسکے لیے وہ آر جے ڈی سے ٹکٹ بھی حاصل کرنے کی کوشش میں ہیں۔

سریندر پرساد یادو آر جے ڈی کے چند سنیئر رہنماؤں میں ایک ہیں۔ آر جے ڈی میں انکی گرفت مضبوط ہے، ابھی چار رکن پارلیمان میں ایک سریندر پرساد یادو بھی ہیں، لالو پرساد، تجسوی یادو اور رابڑی دیوی کے قریب بھی ہیں، وشو ناتھ یادو خود پارٹی میں 'نوجوان سیل'کے صوبائی نائب صدر ہیں۔ اس وجہ سے یہ چرچا ہے کہ آر جے ڈی سریندر پرساد یادو کے بیٹا وشو ناتھ یادو کو چھوڑ کر کسی اور کو امیدوار نہیں بنائے گی۔

اس ممکنہ امیدواری پر مسلم رہنماؤں اور کارکنوں کے ساتھ عام مسلمانوں نے سوال اٹھایا ہے۔ جن کی جانب سے مسلم امیدوار کا مطالبہ ہے ان کا یہ ماننا ہے کہ گزشتہ قریب 35 برسوں سے مسلم ووٹرز نے یہاں ' ایم وائی اتحاد ' کو بنائے رکھا ہے اور مسلمانوں کی اکثریت آر جے ڈی کے رہنماء ڈاکٹر سریندر پرساد یادو کو ہی ووٹ دیا لیکن اب جبکہ ضمنی انتخاب کی باری آئی ہے تو آر جے ڈی مسلمان کو نظر انداز نہیں کر سکتی۔ ایک بار مسلم رہنما پر آر جے ڈی کو اعتماد کرنا ہوگا۔

مسلم اور یادو ووٹر اثر انداز ہیں

بیلا گنج اسمبلی حلقہ کے مقامی باشندہ محمد اقبال اور حافظ سعید اختر نے اس حلقہ میں مسلم امیدوار کیوں؟ ہونا چاہئے اس سوال کے جواب میں ان دونوں نے کہا کہ یہاں قریب ڈھائی لاکھ سے زیادہ ووٹرز ہیں۔ ان میں قریب 70 ہزار مسلم ووٹرز اور 55 ہزار کے قریب یادو برادری کے ووٹرز ہیں۔ یادو اور مسلمان ووٹرز ہی جیت یقینی بنانے کے لیے بڑی طاقت ہیں۔ یادو برادری سے تعلق رکھنے والے رہنماء گزشتہ 30 برسوں سے مسلسل جیت رہے ہیں۔ کیونکہ یہاں لالو پرساد یادو اپنی برادری کو ٹکٹ دے رہے تھے۔

2020 کے اسمبلی انتخابات میں آر جے ڈی نے ضلع کی 10 اسمبلی نشستوں میں ایک بھی مسلم امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا۔ باوجود کہ مسلمانوں نے بڑھ چڑھ کر ووٹ دیا۔ یہی وجہ رہی کہ گیا کی دس سیٹوں میں بیلا گنج، شیر گھاٹی، گروا، اتری اور بودھ گیا یعنی کہ کل 5 سیٹوں پر جیت درج کی جبکہ این ڈی اے میں شامل ہم پارٹی نے تین سیٹوں ' بارہ چٹی، ٹکا ری اور امام گنج ' پر جیت درج کی۔ بی جے پی نے ٹاؤن اور وزیر گنج سیٹ پر جیت درج کی ہے۔ یہاں گیا میں جے ڈی یو اور کانگریس کا کھاتہ نہیں کھلا۔ لیکن ابھی اس بار بیلا گنج میں ضمنی انتخاب ہونے والا ہے۔ اس سے کوئی فرق حکومت بننے اور بنانے پر نہیں ہونے والا ہے۔

2025 کے اسمبلی انتخابات میں مسلم ووٹروں کے درمیان سیاسی پیغام دینا ہے تو اس بار بیلا گنج کے ضمنی انتخاب میں مسلم امیدوار کو آزمانے کی ضرورت ہے۔ ایم وائی اتحاد کا میسج بھی جائے گا کہ آر جے ڈی کے اس اتحاد میں صرف ' وائی ' نہیں ' ایم ' کی بھی اہمیت آر جے ڈی کے درمیان میں ہے۔ اور ایک بڑے الزام کی بھی کاٹ ہوگی کہ جہاں یادو برادری کا امیدوار ہوتا ہے وہاں مسلمان تو بڑھ چڑھ کر ووٹ آر جے ڈی کے نام پر دے دیتے ہیں۔ تاہم جہاں مسلم امیدوار ہوتا ہے وہاں یادو برادری کا ووٹ نہیں ملتا ہے۔ اسلیے اس بار اس الزام کو بھی ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

جے ڈی یو اور ہم پارٹی سے لڑ چکے ہیں مسلم امیدوار

بیلا گنج اسمبلی حلقہ میں این ڈی اے میں شامل جے ڈی یو سے دو بار مسلم امیدوار انتخاب لڑ چکے ہیں۔ ایک بار محمد امجد تین ہزار ووٹ سے بھی کم فرق سے ہارے تھے جبکہ 2015 کے اسمبلی انتخابات میں جب جے ڈی یو نے ' عظیم اتحاد ' میں آر جے ڈی کے ساتھ ملکر انتخاب لڑا تو اسوقت این ڈی اے میں شامل ہندوستانی عوام مورچہ سیکولر کی ٹکٹ پر شارم علی نے انتخاب لڑا حالانکہ وہ ڈاکٹر سریندر پرساد یادو سے ہار گئے تھے۔

جے ڈی یو میں مسلم ناموں کی ہے چرچا

بیلا گنج اسمبلی حلقہ کے ضمنی انتخاب کے لیے ابھی الیکشن کمیشن کی جانب سے نوٹیفکیشن نہیں ہوا ہے۔ تاہم یہاں امیدواری کو لے کر سیاسی ہلچل تیز ہے۔ سیاسی گلیاروں میں بڑی تیزی سے یہ باتیں ہو رہی ہیں کہ جے ڈی یو کے سینیئر رہنما اور رکن پارلیمان دیویش چندر ٹھاکر کا وہ بیان کہ 'مسلمانوں کا وہ کوئی کام نہیں کریں گے کیونکہ مسلمان انہیں اور جے ڈی یو کو ووٹ نہیں دیتے باوجود کے مسلم امیدوار کو ٹکٹ دینے کے لیے جے ڈی یو میں ناموں پر چرچا ہے۔

البتہ یہ کہ دیویش چند ٹھاکر کے بیان کے بعد یہ تذبذب ہے کہ شاید کے جے ڈی یو یہاں سے مسلم امیدوار کھڑا نہیں کرے، بلکہ یہاں یاد و برادری پر ہی جے ڈی یو اعتماد کرے۔ لیکن اگر یہاں سے جے ڈی یو مسلم امیدوار کو ضمنی انتخاب میں ٹکٹ دیا تو 2025 کے اسمبلی انتخابات کے لیے یہ بڑا میسج مسلم ووٹروں کے لیے جے ڈی یو کا ہو گا۔

یہ بھی پڑھیں:بہار کے حجاج کرام کی 9 جولائی سے واپسی کا سلسلہ شروع ہوگا

واضح ہوکہ بیلا گنج اسمبلی حلقہ میں ایم وائی اتحاد پر اثر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں این ڈی اے کے مسلم امیدواروں کی شکست ہونا بھی بڑی وجہ ہے۔ تاہم اس بار ٹکٹ نہیں ملنے سے ایم وائی اتحاد پر اثر پڑ سکتا ہے۔ یہاں کے لوگوں کا ماننا ہے بہار میں اتحاد کے نام پر لوگ گول بند ہوتے ہیں اور بیلا گنج میں بھی یہی ہے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.