ETV Bharat / state

جانیں لوہار کی بھٹی سے یوپی اقلیتی کمیشن کے چئیرمین بننے تک کا سفر - UP Minority Commission Chairman

اتر پردیش اقلیتی کمیشن کی مجلس عاملہ کی مدت کار 27 جون کو ختم ہو گئی گزشتہ تین برس میں کمیشن میں ریکارڈ توڑ شکایتیں درج ہوئی۔کمیشن کے چیئرمین کے مطابق گزشتہ تین سال میں تقریبا پانچ ہزار معاملات سامنے ائے جس کی سماعت کر کے اقلیتوں کو انصاف دلانے کا کام کیا گیا۔

جانیں لوہار کی بھٹی سے یوپی اقلیتی کمیشن کے چئیرمین بننے تک کا سفر
جانیں لوہار کی بھٹی سے یوپی اقلیتی کمیشن کے چئیرمین بننے تک کا سفر (etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 28, 2024, 5:37 PM IST

لکھنو:ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے یوپی اقلیتی حقوق کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے اپنے اس پورے سفر کے حوالے سے تفصیل سے بات چیت کی۔انہوں نے بتایا کہ میری پیدائش ضلع بدایوں کے اوہتی کلاں میں ہوئی ۔ابتدائی زمانہ میں والد کے ساتھ اپنا آبائی کاروبار اگرہ میں سنبھالا 14 برس کی عمر میں والد کا انتقال ہوگیا۔ اسی دور میں گھر سنبھالنے کے لیے لوہار کے بھٹی پر کام کیا۔ بھائی کو تعلیم یافتہ بنایا اور بچپن سے ہی سنگھ کی شاخوں میں جانے لگا جہاں سے زندگی کا ایک دوسرا سفر شروع ہوا۔

جانیں لوہار کی بھٹی سے یوپی اقلیتی کمیشن کے چئیرمین بننے تک کا سفر (etv bharat)

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے شاخاؤں میں گئے۔آر ایس ایس کی پرچم کو سلامی دیا۔ اس کے بعد سنگھ کے لوگوں نے میری کئی مقامات پر مدد کی ۔ایک موقع ایسا بھی آیا کہ جب ہم نے بھارت ماتا کی جئے کہا اور ہمارے ساتھ کئی مسلمان بھائیوں نے کہا۔اس پر اگرہ کے شہر قاضی نے فتوی دے دیا۔ مجھے اسلام سے خارج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ طول پکڑا اور دونوں جانب سے پتلے بھی نذر اتش کئے گئے۔ بالاخر یہ فیصلہ ہوا کہ کوئی بھی مفتی کسی کو اسلام سے خارج نہیں کر سکتا۔ اسلام ایسا مذہب ہے کہ جو رواداری کو فروغ دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی ہمیں اگرہ کی ایک ایسے پولنگ بوتھ پر لگایا گیا جہاں حاجپا کا بستہ نہیں لگتا تھا ہم نے وہاں لڑائی جھگڑا کر کے بھاجپا کا بستہ لگایا۔ اس کے بعد مجھے بی جے پی ضلع صدر، زونل صدر، ریاستی مجلس عملہ کا رکن، قومی سکریٹری، اقلیتی مورچہ کا قومی صدر، مولانا ابوالکلام آزاد فاؤنڈیشن میں وائس چیئرمین اور یوپی اردو اکیڈمی کا ممبر اور اس کے بعد اقلیتی کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوپی اقلیتی کمیشن کی رمضان میں خصوصی انتظام کی یقین دہانی

انہوں نے بتایا کہ ہمارے مدت کار میں کئی اہم اور بڑے معاملات ائے مظفر نگر میں ایک مسلم بچے کو ہندو ٹیچر نے مذہب کے نام پر دوسرے بچے سے پٹوایا جس پر ہم نے خط لکھا اور تفصیلی رپورٹ طلب کی۔ کاروائی کا مطالبہ کیا۔اس پر کاروائی کی گئی۔ اس کے علاوہ کانپور ریلوے اسٹیشن سے مدرسے کے طلبہ کو جے آر پی کے اہلکاروں نے گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر کمیشن نے نوٹس لے کر کے جی آر پی کے اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش کی۔ اس کے علاوہ کئی اہم مابلنچنگ کے بارے میں بھی نوٹس جاری کر کے پولیس محکمہ سے رپورٹ طلب کر کے کاروائی کرنے کی ہدایت دی۔

لکھنو:ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے یوپی اقلیتی حقوق کمیشن کے چیئرمین اشفاق سیفی نے اپنے اس پورے سفر کے حوالے سے تفصیل سے بات چیت کی۔انہوں نے بتایا کہ میری پیدائش ضلع بدایوں کے اوہتی کلاں میں ہوئی ۔ابتدائی زمانہ میں والد کے ساتھ اپنا آبائی کاروبار اگرہ میں سنبھالا 14 برس کی عمر میں والد کا انتقال ہوگیا۔ اسی دور میں گھر سنبھالنے کے لیے لوہار کے بھٹی پر کام کیا۔ بھائی کو تعلیم یافتہ بنایا اور بچپن سے ہی سنگھ کی شاخوں میں جانے لگا جہاں سے زندگی کا ایک دوسرا سفر شروع ہوا۔

جانیں لوہار کی بھٹی سے یوپی اقلیتی کمیشن کے چئیرمین بننے تک کا سفر (etv bharat)

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس کے شاخاؤں میں گئے۔آر ایس ایس کی پرچم کو سلامی دیا۔ اس کے بعد سنگھ کے لوگوں نے میری کئی مقامات پر مدد کی ۔ایک موقع ایسا بھی آیا کہ جب ہم نے بھارت ماتا کی جئے کہا اور ہمارے ساتھ کئی مسلمان بھائیوں نے کہا۔اس پر اگرہ کے شہر قاضی نے فتوی دے دیا۔ مجھے اسلام سے خارج قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ طول پکڑا اور دونوں جانب سے پتلے بھی نذر اتش کئے گئے۔ بالاخر یہ فیصلہ ہوا کہ کوئی بھی مفتی کسی کو اسلام سے خارج نہیں کر سکتا۔ اسلام ایسا مذہب ہے کہ جو رواداری کو فروغ دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ہی ہمیں اگرہ کی ایک ایسے پولنگ بوتھ پر لگایا گیا جہاں حاجپا کا بستہ نہیں لگتا تھا ہم نے وہاں لڑائی جھگڑا کر کے بھاجپا کا بستہ لگایا۔ اس کے بعد مجھے بی جے پی ضلع صدر، زونل صدر، ریاستی مجلس عملہ کا رکن، قومی سکریٹری، اقلیتی مورچہ کا قومی صدر، مولانا ابوالکلام آزاد فاؤنڈیشن میں وائس چیئرمین اور یوپی اردو اکیڈمی کا ممبر اور اس کے بعد اقلیتی کمیشن کا چیئرمین بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: یوپی اقلیتی کمیشن کی رمضان میں خصوصی انتظام کی یقین دہانی

انہوں نے بتایا کہ ہمارے مدت کار میں کئی اہم اور بڑے معاملات ائے مظفر نگر میں ایک مسلم بچے کو ہندو ٹیچر نے مذہب کے نام پر دوسرے بچے سے پٹوایا جس پر ہم نے خط لکھا اور تفصیلی رپورٹ طلب کی۔ کاروائی کا مطالبہ کیا۔اس پر کاروائی کی گئی۔ اس کے علاوہ کانپور ریلوے اسٹیشن سے مدرسے کے طلبہ کو جے آر پی کے اہلکاروں نے گرفتار کر لیا تھا۔ اس پر کمیشن نے نوٹس لے کر کے جی آر پی کے اہلکاروں کے خلاف کاروائی کرنے کی سفارش کی۔ اس کے علاوہ کئی اہم مابلنچنگ کے بارے میں بھی نوٹس جاری کر کے پولیس محکمہ سے رپورٹ طلب کر کے کاروائی کرنے کی ہدایت دی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.