ETV Bharat / state

کاشت کاری میں کامیابی حاصل کرنے والے گیا کے خوشحال کسان ارباز خان - کاشت کاری میں کامیابی

Arbaaz Khan, a prosperous farmer of Gaya who succeeded in farming گیا ضلع کے خوشحال کاشت کار ارباز خان کو محکمہ باغبانی نے انعام اور کمشنری سطح کے ایوارڈ سے نوازا ہے ، انہیں یہ ایوارڈ شملہ مرچ کی اچھی اور آرگینک کاشت کے لیے نوازاہے ارباز خان کا تعلق ضلع کے آمس بلاک سے ہے اور وہ گزشتہ کئی برسوں سے کاشت کاری کو اپنا پیشہ بنایا ہے ، محکمہ باغبانی کی طرف سے ٹاپ 10 کاشت کاروں میں شمار کیا جاتا ہے انکی سالانہ آمدنی 15 سے 20 لاکھ کے درمیان ہے ، انکی کاشت کاری کی کامیابی پران سے ای ٹی وی بھارت نے خصوصی گفتگو کی ہے۔

کاشت کاری میں کامیابی حاصل کرنے والے گیا کے خوشحال کسان ارباز خان
کاشت کاری میں کامیابی حاصل کرنے والے گیا کے خوشحال کسان ارباز خان
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 24, 2024, 7:14 PM IST

کاشت کاری میں کامیابی حاصل کرنے والے گیا کے خوشحال کسان ارباز خان

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں کئی خوشحال کاشت کار ہیں جنکی سالانہ 20 سے 30 لاکھ روپے تک کی آمدنی ہے ،ان میں مسلم برادری سے بھی تعلق رکھنے والے کاشت کار ہیں اور وہ روایتی کاشت گیہوں اور دھان کی کاشت کے ساتھ کم وقتوں اور موسمی کاشت کو بھی آرگنک طریقے سے کرتے ہیں ، ان ہی میں ایک کاشت کار ارباز خان بھی ہیں جنہوں نے روایتی کاشت کے ساتھ پھل اور سبزیوں سمیت دیگر موسمی فصل کی کاشت جیسے مشروم ، مكا اور موٹے اناج باجرا وغیرہ کی کاشت کو اپنایا ہے ، ارباز خان اب پوری طرح سے کاشت کاری پر ہی منحصر ہیں ،پہلے وہ نجی ملازمت میں تھے لیکن بعد میں کاشت کاری کو اپنا ذریعہ معاش بنالیا ،کاشت کاری میں مہارت حاصل کر اس میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے ،بہار حکومت کے محکمہ باغبانی کی جانب سے کمشنری سطح کے نمائشی مقابلے میں اُنہوں نے دوسرا مقام بھی حاصل کیا ہے ، ارباز خان کو آرگینک طریقے سے شملہ مرچ کی پیدوار کے لیے انعام اور ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

اُنہوں نے قریب پانچ کٹھے زمین پر شملہ مرچ لگایا ہے اور اس میں کم لاگت میں بڑا منافع کیا ہے ، انکے اس منافع بخش کاشت کاری سے محکمہ باغبانی بھی متاثر ہے ، محکمہ باغبانی گیا کے مطابق ارباز خان اسکے علاوہ کئی اور کاشت کرتے ہیں جس سے انکی سالانہ آمدنی پندرہ سے بیس لاکھ روپے کے درمیان ہے ، کاشت کاری میں مہارت رکھنے کی وجہ سے اب محکمہ باغبانی بھی نئی فصلوں اور پھل و پھول کی کاشت کاری کی ٹرائل اُنہی سے کراتا ہے ،ارباز خان سے اس حوالہ سے ای ٹی وی بھارت اُردو نے خصوصی گفتگو کی جس میں اُنہوں نے اپنی کامیابی اور محکمہ کے انعام و اکرام کے تعلق سے کہا کہ آزمائش اور پریشانیوں کا دور انکے ساتھ رہا ہے تاہم صبر و تحمل کے ساتھ آج کی کاشت کاری کے جدید طور طریقوں سے واقف ہوکر ان پریشانیوں سے نجات حاصل کیا اور اب وہ سالانہ آمدنی کے طور پر کم سے کم پندرہ لاکھ روپے تک کماتے ہیں اور یہ رقم سارے اخراجات کو حذف کرکے ہوتی ہے۔

ارباز نے کہاکہ وہ کاشت کاری کی ساری باریکیوں کے تعلق سے متعلقہ محکمہ کے رابطے میں ہوتے ہیں ، انہوں نے محکمہ باغبانی کے ذریعے دوسری پوزیشن کمشنری سطح کے نمائش میں حاصل کیا ہے ،شملہ مرچ کی نمائش میں وہ سکنڈ پوزیشن پر رہے ہیں ، اُنہوں نے بتایا کہ بیس ڈسمل اراضی پر شملہ مرچ کی کاشت کی ہے ، 20 ڈسمل اراضی پر شملہ مرچ کی کاشت میں قریب تین ہزار روپے کے اخراجات آئے ہیں جبکہ اب تک وہ 2 کونٹل سے زیادہ شملہ مرچ فروخت کرچکے ہیں ، فی کلو 50 روپے وہ شملہ مرچ تھوک میں فروخت کرتے ہیں اس حساب سے وہ دس ہزار سے زیادہ کی مرچ فروخت کرچکے ہیں جبکہ ابھی اس کے دوگنا مرچ ہونے کی امید ہے ،اس صورت میں وہ تین سے پانچ ہزار کی لاگت میں چالیس سے پچاس ہزار کے درمیان کی مرچ فروخت کریں گے ،اُنکی لاگت اسلئے بھی کم آئی ہے کیونکہ محکمہ باغبانی نے اُنہیں شملہ مرچ کی بیج دستیاب کرائی تھی۔

سرکاری اسکیموں کا ملا ہے فائدہ

ارباز خان کہتے ہیں کہ ' پی ایم سینچائی اسکیم ' سے استفادہ کی وجہ سے ہی انکی کاشت بڑھی ہے ، اُنہوں نےبتایاکہ مذکورہ اسکیم کی روشنی میں انہوں نے اپنے گاؤں میں دو بورنگ کرایا ہے، اس اسکیم کے تحت بورنگ گھر بھی بنا کے دیا گیا ہے ، انکی آبپاشی کی خاصیت یہ ہے کہ 450 میٹر زمین کے اندر سے پائپ ڈالا ہوا ہے ، وہ ڈرپ سے آبپاشی کرتے ہیں کیونکہ اس کا فائدہ یہ ہے کہ آبپاشی میں پانی کم خرچ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ڈرپ آبپاشی سے پیدوار بھی بڑھتی ہے ، کیونکہ آبپاشی بھی بڑی اہم ہوتی ہے اگر فصل میں پانی زیادہ پڑجائے تو فصل کو نقصان پہنچتا ہے۔

کئی طرح کی کرتے ہیں کاشت

ارباز خان نے بتایاکہ کاشت کاری کے لیے وہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی کئی اسکیموں سے استعفادہ کرچکے ہیں ، جم فصلوں کو حکومت بڑھاوادیتی ہے وہ اس کاشت کو کرتے ہیں ابھی انہوں نے 3 ایکڑ زمین پر مکا کی کاشت کی ہے کیونکہ اس کاشت میں حکومت کی جانب سے اس کاشت کے لیے انہیں فائدہ دیا گیا ہے اسی طرح وہ چھوپڑی والی مشروم کی کاشت کررہے ہیں اسکے لیے انہیں سبسڈی پر رقم ملی ہے ، اس سے انکی آمدنی میں مزید اضافہ ہوگا ، جھونپڑی مشروم کی پیدوار سالوں بھر ہوگی ، اسکے علاوہ اسٹوبری ، دوسری مہنگی سبزی اور موٹے اناج کی فصل کرنے کے ساتھ گیندا پھول وغیرہ کی بھی کاشت کررہے ہیں۔

تھوڑی سی جگہ سے کریں شروع

ارباز خان نے کہاکہ ہم لوگوں ' مسلم کاشت کاروں ' میں ایک بڑی پرانی روایت عام ہے کہ وہ پرانے طور طریقے سے ہی صرف دھان اور گیہوں بہت زیادہ ہوا تو آلو اور پیاز لہسن کی کاشت کریں گے ، یہ کاشت بری نہیں ہے لیکن اس میں وقت لگتا ہے اور لاگت بھی زیادہ ہے ، دوسری بڑی خرابی ہے کہ ہم لوگ سرکاری اسکیموں اور اسکے فائدے کے تعلق سے واقفیت نہیں رکھتے ہیں اور محکمہ سے رابطہ بھی نہیں کرتے ہیں ، بڑی جگہوں سےنہیں بلکہ چھوٹی جگہ پراس طرح کی کاشت سے شروعات کریں اور محکمہ کے اسکیموں کا ضرور فائدہ اٹھائیں خالی جگہ چھوڑنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ، جو اس طرح کی کاشت کرنا چاہتے ہیں وہ انکی بھرپور رہنمائی کریں گے۔

کاشت کاری میں کامیابی حاصل کرنے والے گیا کے خوشحال کسان ارباز خان

گیا:ریاست بہار کے ضلع گیا میں کئی خوشحال کاشت کار ہیں جنکی سالانہ 20 سے 30 لاکھ روپے تک کی آمدنی ہے ،ان میں مسلم برادری سے بھی تعلق رکھنے والے کاشت کار ہیں اور وہ روایتی کاشت گیہوں اور دھان کی کاشت کے ساتھ کم وقتوں اور موسمی کاشت کو بھی آرگنک طریقے سے کرتے ہیں ، ان ہی میں ایک کاشت کار ارباز خان بھی ہیں جنہوں نے روایتی کاشت کے ساتھ پھل اور سبزیوں سمیت دیگر موسمی فصل کی کاشت جیسے مشروم ، مكا اور موٹے اناج باجرا وغیرہ کی کاشت کو اپنایا ہے ، ارباز خان اب پوری طرح سے کاشت کاری پر ہی منحصر ہیں ،پہلے وہ نجی ملازمت میں تھے لیکن بعد میں کاشت کاری کو اپنا ذریعہ معاش بنالیا ،کاشت کاری میں مہارت حاصل کر اس میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے ،بہار حکومت کے محکمہ باغبانی کی جانب سے کمشنری سطح کے نمائشی مقابلے میں اُنہوں نے دوسرا مقام بھی حاصل کیا ہے ، ارباز خان کو آرگینک طریقے سے شملہ مرچ کی پیدوار کے لیے انعام اور ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔

اُنہوں نے قریب پانچ کٹھے زمین پر شملہ مرچ لگایا ہے اور اس میں کم لاگت میں بڑا منافع کیا ہے ، انکے اس منافع بخش کاشت کاری سے محکمہ باغبانی بھی متاثر ہے ، محکمہ باغبانی گیا کے مطابق ارباز خان اسکے علاوہ کئی اور کاشت کرتے ہیں جس سے انکی سالانہ آمدنی پندرہ سے بیس لاکھ روپے کے درمیان ہے ، کاشت کاری میں مہارت رکھنے کی وجہ سے اب محکمہ باغبانی بھی نئی فصلوں اور پھل و پھول کی کاشت کاری کی ٹرائل اُنہی سے کراتا ہے ،ارباز خان سے اس حوالہ سے ای ٹی وی بھارت اُردو نے خصوصی گفتگو کی جس میں اُنہوں نے اپنی کامیابی اور محکمہ کے انعام و اکرام کے تعلق سے کہا کہ آزمائش اور پریشانیوں کا دور انکے ساتھ رہا ہے تاہم صبر و تحمل کے ساتھ آج کی کاشت کاری کے جدید طور طریقوں سے واقف ہوکر ان پریشانیوں سے نجات حاصل کیا اور اب وہ سالانہ آمدنی کے طور پر کم سے کم پندرہ لاکھ روپے تک کماتے ہیں اور یہ رقم سارے اخراجات کو حذف کرکے ہوتی ہے۔

ارباز نے کہاکہ وہ کاشت کاری کی ساری باریکیوں کے تعلق سے متعلقہ محکمہ کے رابطے میں ہوتے ہیں ، انہوں نے محکمہ باغبانی کے ذریعے دوسری پوزیشن کمشنری سطح کے نمائش میں حاصل کیا ہے ،شملہ مرچ کی نمائش میں وہ سکنڈ پوزیشن پر رہے ہیں ، اُنہوں نے بتایا کہ بیس ڈسمل اراضی پر شملہ مرچ کی کاشت کی ہے ، 20 ڈسمل اراضی پر شملہ مرچ کی کاشت میں قریب تین ہزار روپے کے اخراجات آئے ہیں جبکہ اب تک وہ 2 کونٹل سے زیادہ شملہ مرچ فروخت کرچکے ہیں ، فی کلو 50 روپے وہ شملہ مرچ تھوک میں فروخت کرتے ہیں اس حساب سے وہ دس ہزار سے زیادہ کی مرچ فروخت کرچکے ہیں جبکہ ابھی اس کے دوگنا مرچ ہونے کی امید ہے ،اس صورت میں وہ تین سے پانچ ہزار کی لاگت میں چالیس سے پچاس ہزار کے درمیان کی مرچ فروخت کریں گے ،اُنکی لاگت اسلئے بھی کم آئی ہے کیونکہ محکمہ باغبانی نے اُنہیں شملہ مرچ کی بیج دستیاب کرائی تھی۔

سرکاری اسکیموں کا ملا ہے فائدہ

ارباز خان کہتے ہیں کہ ' پی ایم سینچائی اسکیم ' سے استفادہ کی وجہ سے ہی انکی کاشت بڑھی ہے ، اُنہوں نےبتایاکہ مذکورہ اسکیم کی روشنی میں انہوں نے اپنے گاؤں میں دو بورنگ کرایا ہے، اس اسکیم کے تحت بورنگ گھر بھی بنا کے دیا گیا ہے ، انکی آبپاشی کی خاصیت یہ ہے کہ 450 میٹر زمین کے اندر سے پائپ ڈالا ہوا ہے ، وہ ڈرپ سے آبپاشی کرتے ہیں کیونکہ اس کا فائدہ یہ ہے کہ آبپاشی میں پانی کم خرچ ہوتا ہے اور ساتھ ہی ڈرپ آبپاشی سے پیدوار بھی بڑھتی ہے ، کیونکہ آبپاشی بھی بڑی اہم ہوتی ہے اگر فصل میں پانی زیادہ پڑجائے تو فصل کو نقصان پہنچتا ہے۔

کئی طرح کی کرتے ہیں کاشت

ارباز خان نے بتایاکہ کاشت کاری کے لیے وہ مرکزی اور ریاستی حکومت کی کئی اسکیموں سے استعفادہ کرچکے ہیں ، جم فصلوں کو حکومت بڑھاوادیتی ہے وہ اس کاشت کو کرتے ہیں ابھی انہوں نے 3 ایکڑ زمین پر مکا کی کاشت کی ہے کیونکہ اس کاشت میں حکومت کی جانب سے اس کاشت کے لیے انہیں فائدہ دیا گیا ہے اسی طرح وہ چھوپڑی والی مشروم کی کاشت کررہے ہیں اسکے لیے انہیں سبسڈی پر رقم ملی ہے ، اس سے انکی آمدنی میں مزید اضافہ ہوگا ، جھونپڑی مشروم کی پیدوار سالوں بھر ہوگی ، اسکے علاوہ اسٹوبری ، دوسری مہنگی سبزی اور موٹے اناج کی فصل کرنے کے ساتھ گیندا پھول وغیرہ کی بھی کاشت کررہے ہیں۔

تھوڑی سی جگہ سے کریں شروع

ارباز خان نے کہاکہ ہم لوگوں ' مسلم کاشت کاروں ' میں ایک بڑی پرانی روایت عام ہے کہ وہ پرانے طور طریقے سے ہی صرف دھان اور گیہوں بہت زیادہ ہوا تو آلو اور پیاز لہسن کی کاشت کریں گے ، یہ کاشت بری نہیں ہے لیکن اس میں وقت لگتا ہے اور لاگت بھی زیادہ ہے ، دوسری بڑی خرابی ہے کہ ہم لوگ سرکاری اسکیموں اور اسکے فائدے کے تعلق سے واقفیت نہیں رکھتے ہیں اور محکمہ سے رابطہ بھی نہیں کرتے ہیں ، بڑی جگہوں سےنہیں بلکہ چھوٹی جگہ پراس طرح کی کاشت سے شروعات کریں اور محکمہ کے اسکیموں کا ضرور فائدہ اٹھائیں خالی جگہ چھوڑنے سے کوئی فائدہ نہیں ہے ، جو اس طرح کی کاشت کرنا چاہتے ہیں وہ انکی بھرپور رہنمائی کریں گے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.