علیگڑھ: عالمی شہرت یافتہ علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جہاں کے طلباء ہر ظلم زیادتی اور غلط کے خلاف آواز اٹھاتے رہتے ہیں، چاہیں وہ کسی بھی مذہب اور ملک کا معاملہ ہو۔ اسی ضمن میں اے ایم یو طلبہ نے یونیورسٹی کینٹین پر جمع ہو کر گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں ہفتہ کے روز نماز تراویح ادا کرنے والے طلباء پر سماج دشمن عناصر کے ہجوم کی جانب سے حملہ کے خلاف اے ایم یو طلبہ نے احتجاج درج کراتے ہوئے یونیورسٹی پراکٹر دفتر پر یونیورسٹی ڈپٹی پروفیسر پروفیسر علی نواز زیدی اور علیگڑھ پولیس کو صدر جمہوریہ کے نام ایک میمورنڈم دیا۔
یہ بھی پڑھیں:
گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں غیر ملکی طلبہ پر نماز تراویح کے دوران حملہ، اب تک صرف دو ملزم گرفتار
احتجاج کے دوران طلبہ رہنما نوید نے بتایا کہ میڈیا سے ملنے والی خبروں کے مطابق غیر ملکی مسلم طلباء جو گجرات یونیورسٹی کے ہاسٹل میں نماز تراویح ادا کر رہے تھے پر ہندوتوا کے ہجوم نے حملہ کیا۔ ہجوم نے مذہبی نعرے لگائے اور توڑ پھوڑ کی۔ جس سے کئی طلباء زخمی ہوگئے۔ گجرات یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ہاسٹل (اےبلاک) میں افریقہ، ازبکستان، تنزانیہ اور افغانستان سمیت کئی ممالک کے طلباء نماز تراویح ادا کر رہے تھے، سماج دشمن عناصر نے جے شری رام کے نعرے لگاتے ہوئے تقریباً دو سو لوگوں نے ایک ساتھ ہتھیاروں سے حملہ کر دیا، نتیجہ میں کئی زخمی طلباء احمد آباد کے ایس وی پی اسپتال میں زیر علاج ہیں، الزام یہ بھی ہے کہ تین گھنٹے گزرنے کے بعد بھی کوئی پولیس متاثرین کا بیان لینے اسپتال نہیں پہنچی جو کہ شرمناک ہے۔
نوید نے مزید بتایا ہمنے میمورنڈم میں مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے دیگر لوگوں کی طرح ان کے پروپرٹیز بھی زبت کی جائے کیونکہ ان کی اس ہرکت سے ملک کی بھی بدنامی ہوئی ہے۔ گجرات پولیس کے مطابق اس نے اس واقعہ میں ملوث دو افراد کو گرفتار کیا ہے اور مزید کی تلاش کر رہی ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ تشدد میں زخمی ہونے والے دو غیر ملکی طلباء میں سے ایک کو اسپتال سے ڈسچارج بھی کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مختلف میڈیا رپورٹس کے مطابق گجرات کے احمد آباد میں واقع سرکاری یونیورسٹی میں ہفتہ کی شب 16؍ مارچ کو اپنے ہاسٹل میں تراویح کی نماز ادا کرنے پر سماج دشمن عناصر لاٹھیوں اور مہلک ہتھیار سے حملہ کردیا اور ہاسٹل میں پارک کی گئی گاڑیوں کو نقصان پہنچایا۔ اس حملہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
زخمی ہونے والے طلباء کا تعلق مختلف مسلم ممالک سے بتایا گیا ہے۔ اس سلسلہ میں بتایا جا رہا ہے کہ متاثرہ کے مطابق مسلمان طلباء اے بلاک میں ہاسٹل کے احاطے میں نماز تراویح ادا کر رہے تھے۔ تین آدمی آئے اور ان سے نماز نہ پڑھنے کو کہا۔ نماز سے فارغ ہونے کے بعد جب طلباء نے پوچھا کہ انہیں نماز سے کیا مسئلہ ہے تو انہوں نے ان سے جے شری رام کے مذہبی نعرے لگانے کو کہا اور وہاں سے چلے گئے، کچھ دیر بعد وہ کثیر تعداد میں واپس آئے اور ان پر حملہ آور ہو گئے اور ہماری بائیک، لیپ ٹاپ، فون، اے سی، ساؤنڈ سسٹم وغیرہ توڑ ڈالے، متعدد طلباء زخمی بھی ہوئے ہیں کئی طلباء اسپتال میں داخل ہوئے ان میں افریقہ، بنگلہ دیش، شری لنکا، ازبکستان اور افغانستان کے طلبہ شامل ہیں۔
یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ جب پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے پولیس سے شکایت کی، تو طلبا جواب دیا کہ ہم نے نہیں کیا، پولیس یہاں پہلے سے موجود تھی۔ حملہ آورں کو روکا نہیں بلکہ اور حملہ آوروں کو جانے دیا، ایسے میں شکایت کرنے کا کیا فائدہ، ہم یہاں محفوظ نہیں ہیں، ہم گجرات یونیورسٹی سے درخواست کرتے ہیں کہ ہمیں محفوظ مقام پر منتقل کیا جائے۔