علیگڑھ : علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق علیگڑھ کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم کی رائے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ’مِنی انڈیا ‘قرار دیے جانے کے عین برعکس ہے۔ جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج نے ہمیشہ ان مریضوں کا علاج کیا ہے جنہیں دین دیال اسپتال، علی گڑھ سے ریفر کیا گیا۔ اس اسپتال کی بلند کاری کے لیے جے این میڈیکل کالج پر بے بنیاد الزامات لگانا غیر مناسب اور بلاجواز ہے۔
جے این میڈیکل کالج کی پرنسپل اور چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر وینا مہیشوری نے اسپتال میں مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر مبینہ امتیاز کے حوالے سے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے اس طرح کے دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ کالج، ذات، نسل، مذہب یا جنس کا خیال کئے بغیر تمام مریضوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے۔ پروفیسر مہیشوری نے کہا کہ یہ کالج روزانہ مختلف اضلاع بشمول بدایوں، مرادآباد، بلند شہر، ایٹہ اور کاس گنج سے آنے والے تقریباً 4,000 سے 4,500 مریضوں کا علاج کرتا ہے اور انھیں صحت خدمات فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جے این میڈیکل کالج، مختلف سرکاری اسکیموں جیسے کہ جننی سرکشا یوجنا (جے ایس وائی)، آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ (اے بی ایچ اے) یوجنا، آیوشمان بھارت اور نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے تحت کام کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ معاشرے کے تمام طبقوں کے مریضوں کو بغیر تعصب کے علاج ملے۔ غیرجانبدارانہ صحت دیکھ بھال کے تئیں کالج کی وابستگی عملے کی تقرری سے بھی ظاہر ہوتی ہے جو سرکاری ضابطوں کے مطابق ہوتی ہے اور سماج کے وسیع حلقے کی نمائندگی کرتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں یہاں گزشتہ 40 برسوں سے ہوں اور میں نے کوئی امتیازی سلوک نہیں دیکھا ہے۔ کووڈ 19 وبا کے دوران جے این میڈیکل کالج نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے کوویکیسن ٹرائل کے ایک مرکز کے طور پر اہم کردار ادا کیا۔ یہ کالج، ویکسین کے ٹرائل کے لیے ایک ہزار رضاکاروں کا رجسٹریشن کرنے والا پہلا مرکز تھا، یہ ایک سنگ میل ہے جس کا اعتراف وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ وبا کے دوران ڈاکٹروں اور عملے کی لگاتار محنت نے، جس میں بہت سے لوگوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں اور ان میں سے 20 سے زائد کی موت ہو گئی، صحت عامہ کے لیے کالج کی لگن اور ملک و قوم کی خدمت کے تئیں اس کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کیا۔
جے این میڈیکل کالج کا ٹراما سینٹر جسے 2003 میں اعلان شدہ پردھان منتری سواستھ سرکشا یوجنا (پی ایم ایس ایس وائی) کے تحت قائم کیا گیا، برائے نام فیس پر اسپیشلائزڈ صحت خدمات فراہم کررہا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال تک سبھی کی رسائی ہو۔ یہ کالج علی گڑھ ڈویژن میں علاج و معالجہ کی خدمات فراہم کرنے والا ایک اہم مرکز ہے اور خاص طور پر بحران کے دوران یہ قابل ذکر خدمات انجام دیتا ہے، جیسے کہ کووڈ 19 کے دوران اس نے لیول-2 کے کووڈ اسپتال کے طور پر کام کیا۔
اے ایم یو نے جے این میڈیکل کالج کے خلاف جھوٹے الزام کی تردید کی - AMU refutes BJP MP allegations
BJP MP allegations of communal bias at JNMC حال ہی میں علی گڑھ کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج پر فرقہ وارانہ تعصب کا ایک غلط اور گمراہ کن الزام لگایا ہے جو غیر مناسب اور بلاجواز ہے۔
Published : Aug 4, 2024, 12:49 PM IST
|Updated : Aug 6, 2024, 9:12 AM IST
علیگڑھ : علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق علیگڑھ کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم کی رائے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کو ’مِنی انڈیا ‘قرار دیے جانے کے عین برعکس ہے۔ جواہر لعل نہرو میڈیکل کالج نے ہمیشہ ان مریضوں کا علاج کیا ہے جنہیں دین دیال اسپتال، علی گڑھ سے ریفر کیا گیا۔ اس اسپتال کی بلند کاری کے لیے جے این میڈیکل کالج پر بے بنیاد الزامات لگانا غیر مناسب اور بلاجواز ہے۔
جے این میڈیکل کالج کی پرنسپل اور چیف میڈیکل سپرنٹنڈنٹ پروفیسر وینا مہیشوری نے اسپتال میں مذہب یا ذات پات کی بنیاد پر مبینہ امتیاز کے حوالے سے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے اس طرح کے دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے۔ انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ کالج، ذات، نسل، مذہب یا جنس کا خیال کئے بغیر تمام مریضوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتا ہے۔ پروفیسر مہیشوری نے کہا کہ یہ کالج روزانہ مختلف اضلاع بشمول بدایوں، مرادآباد، بلند شہر، ایٹہ اور کاس گنج سے آنے والے تقریباً 4,000 سے 4,500 مریضوں کا علاج کرتا ہے اور انھیں صحت خدمات فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ جے این میڈیکل کالج، مختلف سرکاری اسکیموں جیسے کہ جننی سرکشا یوجنا (جے ایس وائی)، آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ (اے بی ایچ اے) یوجنا، آیوشمان بھارت اور نیشنل ہیلتھ مشن (این ایچ ایم) کے تحت کام کرتا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ معاشرے کے تمام طبقوں کے مریضوں کو بغیر تعصب کے علاج ملے۔ غیرجانبدارانہ صحت دیکھ بھال کے تئیں کالج کی وابستگی عملے کی تقرری سے بھی ظاہر ہوتی ہے جو سرکاری ضابطوں کے مطابق ہوتی ہے اور سماج کے وسیع حلقے کی نمائندگی کرتی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں یہاں گزشتہ 40 برسوں سے ہوں اور میں نے کوئی امتیازی سلوک نہیں دیکھا ہے۔ کووڈ 19 وبا کے دوران جے این میڈیکل کالج نے انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے کوویکیسن ٹرائل کے ایک مرکز کے طور پر اہم کردار ادا کیا۔ یہ کالج، ویکسین کے ٹرائل کے لیے ایک ہزار رضاکاروں کا رجسٹریشن کرنے والا پہلا مرکز تھا، یہ ایک سنگ میل ہے جس کا اعتراف وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔ وبا کے دوران ڈاکٹروں اور عملے کی لگاتار محنت نے، جس میں بہت سے لوگوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں اور ان میں سے 20 سے زائد کی موت ہو گئی، صحت عامہ کے لیے کالج کی لگن اور ملک و قوم کی خدمت کے تئیں اس کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کیا۔
جے این میڈیکل کالج کا ٹراما سینٹر جسے 2003 میں اعلان شدہ پردھان منتری سواستھ سرکشا یوجنا (پی ایم ایس ایس وائی) کے تحت قائم کیا گیا، برائے نام فیس پر اسپیشلائزڈ صحت خدمات فراہم کررہا ہے اور اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ صحت کی دیکھ بھال تک سبھی کی رسائی ہو۔ یہ کالج علی گڑھ ڈویژن میں علاج و معالجہ کی خدمات فراہم کرنے والا ایک اہم مرکز ہے اور خاص طور پر بحران کے دوران یہ قابل ذکر خدمات انجام دیتا ہے، جیسے کہ کووڈ 19 کے دوران اس نے لیول-2 کے کووڈ اسپتال کے طور پر کام کیا۔