میرٹھ: مغربی اتر پردیش میں 22 جولائی سے شروع ہونے جا رہی کانوڑ یاترا کے پیش نظر یوگی حکومت کی جانب سے کانوڑ راستوں پر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والے دکانداروں کو نام ظاہر کرنے کے فرمان کو لیکر یوپی میں سیاست جاری ہے۔ یوگی حکومت کے کانوڑ یاترا کے متعلق جاری بیانات پر مختلف سیاسی جماعتوں کے علاوہ سماجی تنظیموں کی جانب سے اس طرح کے فرمان کی سخت الفاظ میں مذمت کی جا رہی ہے۔
میرٹھ میں بھی وکلاء کی تنظیم آل انڈیا لائیر یونین اور جمعیت علمائے ہند کی جانب سے بھی اس طرح کے فرمان کو فوری طور پر واپس لیے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک میمورنڈم یوپی گورنر کے نام پیش کیا گیا۔ میرٹھ میں آل انڈیا لائیر یونین کی جانب سے یوگی سرکار کی طرف سے کانوڑ یاترا کو لیکر دئے گئے فرمان پر سخت ناراضگی جتاتے ہوئے وکلاء کی تنظیم نے میرٹھ ڈی ایم کے ذریعے ایک میمورنڈم یوپی گورنر کے نام پیش کیا جس میں انہوں یوگی حکومت کی جانب سے کانوڑ یاترا کے دوران راستوں پر دکانداروں کے نام لکھے جانے والے فرمان کو فوری طور پر واپس لیے جانے کا مطالبہ کیا۔
یونین کے اراکین کاکہنا تھا کہ قدیم زمانے سے ہمارے یہاں گنگا جمنی تہذیب چلی آ رہی ہے جس میں ہندو اور مسلمان ایک دوسرے کے تہواروں میں شریک ہوتے ہیں یہاں تک کہ میرٹھ میں ایسے سینکڑوں کاریگر ہیں جو شیو بھگتو کے لیے کانوڑ تیار کرتے ہیں تو کیا مسلمان کے ہاتھوں سے بنی کانوڑ بھی اپوتر ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یوپی میں پارلیمانی انتخابات میں بی جے پی کو ملی کراری شکست سے یہ لوگ پریشان ہیں اور اس طرح کے فرمان جاری کر رہے ہیں تاکہ دو مذاہب کے درمیان منافرت پیدا کر اپنی سیاسی ساکھ کو بحال کر سکیں۔ مگر اب ملک کی عوام ان کے بہکاوے میں آنے والی نہیں ہے۔
انہوں نے شیو بھگتوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ہو سکے تو وہ خاص طور سے مسلم بھائی سے سامان خریدیں تاکہ ملک میں اتحاد کا تانا بانا بنا رہے۔ وہیں دوسری جانب میرٹھ میں جمیعت علماء ہند شہر میرٹھ کے صدر قاضی زین الراشیدین نے اس طرح کے فرمان کو غیر آئینی بتاتے ہوئے اس کو ملک میں ہندو اور مسلمان کو باٹنے والا بتایا اس لیے ایسے فرمان کو واپس لیا جانا چاہیے۔