گیا : بہار کے ضلع گیا میں منکی پاکس انفیکشن کو لے کر محکمہ صحت چوکس اور متحرک ہے۔ گیا ہوائی اڈے پر محکمہ صحت کی ٹیم تعینات کی گئی ہے تاکہ وہ مسافروں کی اسکریننگ کر سکیں جو مونکی پاکس سے متاثر ہیں اور انکی پہچان کر آئیسولیٹ کیا جا سکے۔ محکمہ صحت کی یہ ٹیم ایک ڈاکٹر، ایک پیرا میڈیکل اسٹاف اور ایک نرس پر مشتمل ہے۔ منکی پاکس انفیکشن کے بارے میں محکمہ صحت کے ڈی پی ایم نیلیش کمار نے کہا کہ محکمہ صحت کی ایک ٹیم کو خصوصی طور پر ایئرپورٹ پر تعینات کیا گیا ہے۔
بتایا گیا کہ گیا ایئرپورٹ پر صحت کے تعلق سے ایڈوائزری نافذ کر دی گئی ہے۔ منکی پاکس کو عالمی ادارہ صحت نے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دیا ہے۔ اس کے پیش نظر گیا ہوائی اڈے پر آنے والے مسافروں کی ضروری جانچ کی جائے گی۔ سول سرجن نے ایئرپورٹ اتھارٹی آف انڈیا کے ڈائریکٹر سے کہا ہے کہ وہ منکی پاکس سے متعلق ضروری ہدایات پر عمل کریں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سرویلانس میڈیکل آفیسر ڈاکٹر کنال نے کہا کہ گیا ہوائی اڈے پر پہنچنے والے بین الاقوامی مسافروں کی گزشتہ 21 دنوں کی سفری تاریخ کی تفصیلات لی جارہی ہے۔
ٹریول ہسٹری کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے کہ مسافر نے منکی پاکس کے مقامی علاقوں کا سفر کیا ہے یا نہیں؟ مزید برآں کہ مسافروں سے سفری سیلف ڈیکلریشن فارم بھروایا جائے گا۔ اگر کوئی مشتبہ کیس پایا جاتا ہے تو اسے مگدھ میڈیکل کالج ہسپتال میں الگ رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ انفیکشن بہت سے دوسرے ممالک میں پھیل چکا ہے۔ رواں سال اگست کے مہینے میں جنوبی افریقہ، کینیا، روانڈا، یوگنڈا،کانگو، برونڈی، وسطی افریقہ، کانگو، کیمرون، نائجیریا، آئیوری کوسٹ، لائبیریا میں مونکی پاکس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مرکزی وزارت صحت نے مشتبہ شخص کے منکی پاکس سے متاثر ہونے کی تصدیق کردی - India confirms first Mpox case
ان ممالک سے منکی پاکس کے کیسز بھارت میں بھی پہنچ چکے ہیں۔ کیرالہ میں اس انفیکشن کا ایک کیس رپورٹ ہوا ہےConclusion:صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت حکومت ہند کی طرف سے جاری کردہ ایڈوائزری کے مطابق اس کی علامات میں جلد پر خارش، بخار اور سوجن اور سر درد، پٹھوں میں درد یا تھکاوٹ، گلے کی سوزش اور کھانسی ہیں۔ یہ ایک ایسی بیماری ہے جو خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہے۔ یعنی اس کی علامات خود ہی ٹھیک ہوجاتی ہیں۔ انفیکشن سے بچنے کے لیے اچھے سے ہاتھ صاف کرنا چاہیے۔ مریض کو ہسپتال کے آئسولیشن روم میں یا گھر میں ہوادار کمرے میں رکھا جانا چاہیے