نئی دہلی:مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ کے سندیش کھالی میں گزشتہ ماہ ہوئے تشدد واقعے کو لے کر جاری سیاست رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ گزشتہ بی جے پی کی رہنما کے ڈیوٹی پر تعینات ایک سکھ آفیسر کو مبینہ طور پر خالصتانی کہنے پر ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے۔
اب اس معاملے میں مرشدآباد کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے بدھ کو لوک سبھا میں ان تبصروں کی مذمت کی۔انہوں نے بی جے پی پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے۔اس کی جتنے بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہاکہ مغربی بنگال کی سرزمین اس طرح کی سیاست کے لئے نہیں ہے۔لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران کچھ سیاسی رہنماوں نے بنگال کی سیاست کو اس مقام پر پہنچا دیا ہے جس کا تصور نہیں کیا جا کستا ہے۔مطالبہ کیا کہ بی جے پی کو اس کے لیے عوامی طور پر معافی مانگنی چاہیے۔
کانگریس کے رہنما کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے اس معاملے میں فورا بیان کرنا چاہئے۔کیونکہ اس طرح کی بیان بازی کی بدولت سیاست کرنے والوں کے خلاف جلد سے جلد کارروائی ہونی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں:بی جے پی لیڈر کی جانب سے سکھ پولیس افسر کو خالصتانی کہنے پر ممتا بنرجی نے تنقید کی
واضح رہے کہ بی جے پی لیڈر اگنی مترا پال بھی ہیں ۔بی جے پی وفد کے پہنچنے سے قبل سندیش کے کھالی کے اس علاقے میں دفعہ 144نافذ کردیا گیا تھا۔پولس آفیسر اور پولس فورسیس نے بی جے پی وفد کو روکنے کی کوشش کی ۔پولس فورسیس کی قیادت ایک سکھ آپی پی ایس آفیسر کررہے تھے۔اس موقع پر بی جے پی لیڈر نے مبینہ طور پر سکھ آفیسر کو خالصتانی کہہ کر مخاطب کیا ۔یہ سارا معاملہ موقع پر موجود نیوز میڈیا کے کیمرے میں قید ہوگیا۔