نئی دہلی: رمضان المبارک کا مقدس مہینہ شروع ہو چکا ہے۔ اس ماہ مقدس میں جہاں عبادات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے وہیں غذائی ضروریات کے لیے مختلف اقسام کے پکوان بھی تیار ہوتے ہیں۔ جس سے سحر و افطار کے وقت دسترخوان کو آراستہ کیا جاتا ہے۔ ان ہی خاص پکوانوں میں سے آج ہم بات کر رہے ہیں سحر کے وقت دودھ کے ساتھ کھائے جانے والے کھجلہ کی اسے گرم دودھ میں بھگوکر کھایا جاتا ہے۔ اسے بنانے میں تقریباً 12 گھنٹے کا وقت درکار ہوتا ہے، کھجلہ دیکھنے میں ایک بڑے پیالہ کے مانند نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
ممبئی: ماہ رمضان میں کھاؤ گلی کی گہما گہمی
ماہ صیام کے مقدس مہینے میں روزے داروں کا دسترخوان مختلف لوازمات اور نعمتوں سے آراستہ رہتا ہے۔ وہیں دہلی میں رمضان کے دوران دسترخوان پر ایک ایسی ڈش کا بھی اضافہ ہوتا ہے جو صرف اور صرف رمضان میں ہی دستیاب ہوتی ہے۔ کھجلے کا تعلق سنت نبوی سے نہیں ہے اور نہ ہی دیگر اسلامی ممالک میں اس کا رواج ہے۔ لیکن قومی دارالحکومت دہلی میں کھجلہ سحری کے وقت کھانے کا رواج عام ہے۔ اس کے ساتھ ہی کھجلہ عید کی تہواری کے طور پر لڑکیوں کے سسرال بھی بھیجا جاتا ہے۔
جانکاروں کے مطابق کھجلہ دراصل مسلم حلوائیوں کی دین ہے۔ اس کی شروعات تقریباً سو سال قبل ہوئی تھی۔ اس کا نام پنجابی زبان سے لیا گیا ہے، سو برس قبل اسے کھاجہ کے نام سے جانتے تھے۔ لیکن دھیرے دھیرے نام میں تبدیلی آئی اور اب یہ کھجلہ کہلایا جانے لگا۔ دہلی میں کھجلہ دودھ کے ساتھ سحری کے وقت کھایا جاتا ہے چونکہ یہ معدے سے تیار ہوتا ہے اور اسے دودھ میں بھگو کر کھایا جاتا ہے۔ اس لیے اس کا شمار ثقیل غذاؤں میں ہوتا ہے۔ کھجلے کو شروعاتی دور میں دیسی گھی میں ہی تیار کیا جاتا تھا لیکن جیسے جیسے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ اور تیل کا استعمال شروع ہوا۔ ویسے ویسے دیسی گھی کا استعمال بھی کم ہوتا چلا گیا۔ البتہ کچھ حلوائی آج بھی کھجلہ دیسی گھی میں ہی تیار کرکے فروخت کرتے ہیں۔