اورنگ آباد: مہاراشٹر میں وقف ترمیمی بل کے حوالے سے جاری اتھل پتھل کے دوران شیوسینا (شندے گروپ) کے رکن اسمبلی و وزیر برائے اقلیتی امور عبدالستار نے میڈیا کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ مستقبل میں جب یہ قانون بن جائے گا تب اس کے ذریعے کسی بھی مسلمان یا اقلیتی طبقہ کے لوگوں کو کوئی مسئلہ درپیش نہ ہو اس کے لیے مہاراشٹر حکومت کی جانب سے ایک تجویز مرکزی حکومت کو روانہ کی گئی ہے جس پر جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی حتمی فیصلہ لے گی۔
انھوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعہ بالخصوص مہاراشٹر کے اقلیتی طبقات کو کوئی پریشانی نہ ہو اس کے لیے مرکزی حکومت سے یقین دہانی ضرور لی جائے گی۔ اس بل سے مسلمانوں کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ ان کے ساتھ ظلم اور ناانصافی کو ہونے نہیں دیا جائے گا، ساتھ ہی ان کے مسائل اور حقوق کا دھیان بھی رکھا گیا ہے۔ اس بل کے ذریعے وقف بورڈ میں چند عام تبدیلیاں کی جارہی ہیں وہ سب کی رائے سے کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں مسلم لیڈران و دانشوران نے اس بل کو موجودہ وقف کا این آر سی بتایا کہ اور اس کی ایک بڑی وجہ یہ بتائی جارہی ہے کہ وقف جائیدادوں کے تعلق سے فیصلہ لینے کے تمام تر اختیارات صرف اور صرف کلیکٹر کے پاس ہوں گے یعنی یہاں فریق ہی خود جج ہوگا۔ اسی وجہ سے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی کی ایماء پر جاری کردہ کیو آر کوڈ کے ذریعہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کو مسلسل وقف ترمیمی بل کے خلاف اپنے اعتراضات روانہ کیے جارہے ہیں تاکہ یہ متنازعہ بل قانونی شکل اختیار نہ کرسکے۔
مہاراشٹر کے علمائے کرام و دانشوران اللہ کے لیے وقف کردہ جائیدادوں کو بچانے کے لیے اپنا سر جوڑ کر بیٹھے ہوئے ہیں ایسے وقت میں شیوسینا شندے گروپ کے ایم ایل اے اور ریاستی وزیر برائے اقلیتی امور عبدالستار عبدالنبی کی جانب سے ایسا بیان آنے کی وجہ سے کہیں نہ کہیں مسلم طبقہ میں تشویش ضرور پیدا کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: