ETV Bharat / state

تنظیم ابنائے ندوہ کے آٹھویں اجلاس میں مدارس کے تحفظ اور بقاء پر زور - TANZEEM ABNAYE NADWAH - TANZEEM ABNAYE NADWAH

گیا ضلع میں تنظیم ابنائے ندوہ کا اجلاس ہوا۔ اس میں مگدھ کمشنری کی کمیٹی تشکیل کے ساتھ موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔ خاص کر اتر پردیش میں مدارس کو بند کرنے اور مسلمانوں کے موجودہ صورتحال پر بھی تذکرہ ہوا۔

تنظیم ابنائے ندوہ کے آٹھویں اجلاس میں مدارس کے تحفظ اور بقاء پر زور
تنظیم ابنائے ندوہ کے آٹھویں اجلاس میں مدارس کے تحفظ اور بقاء پر زور (etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 29, 2024, 5:43 PM IST

گیا: تنظیم ابنائے ندوہ بہار کے تحت آٹھواں اجلاس گیا کے مدرسہ ترتیل القرآن میں ہوا۔ جسکی صدارت طارق شفیق ندوی نے فرمائی۔ جبکہ نظامت مولانا عظمت اللہ ندوی نے فرمائی۔ آٹھویں اجلاس میں مگدھ کمشنری کی کمیٹی تشکیل ہوئی۔

تنظیم ابنائے ندوہ کے آٹھویں اجلاس میں مدارس کے تحفظ اور بقاء پر زور (etv bharat)

اس موقع پر تنظیم ابنائے ندوہ بہار کے اراکین کی جانب سے کہا گیا کہ ناصرف بہار میں مدارس کے تحفظ اور دیگر امور پر کام ہوگا۔ بلکہ تنظیم یوپی میں مدارس کے خلاف ہورہی سازشوں کے خلاف بھی بڑے اداروں کی قانونی لڑائی میں ساتھ دے گی۔ اس موقع پر تنظیم کے قیام کے اغراض ومقاصد کو بھی بیان کیا گیا اور بتایا گیا کہ تنظیم کا باضابطہ دستور بھی تیار ہوا ہے۔اس دستور کو کتابچہ کی شکل میں جاری کردیا گیا ہے۔

اس تنظیم کا قیام سنہ 2020 میں ہوا لیکن اب تک اسکے آٹھ اجلاس ہو چکے ہیں۔ اس تنظیم میں ندوۃ العلماء سے فارغین ' ندوی حضرات ' ہیں جو ندوہ کے قیام کے اغراض ومقاصد پر بھی عام لوگوں تک معلومات پہنچائیں گے اور ساتھ ہی بہار کے مدارس کو ندوہ کی شاخ بھی بنائی جائے گی۔ تاکہ قوم کے نونہالوں کو دینی اور عصری دونوں تعلیم سے آراستہ کیا جاسکے، ندوہ ایک ایسا ادارہ ہے جہاں عصری تعلیم پر بھی بڑا زور ہے۔ بہار میں ابنائے ندوہ کے تحت ہر کمشنری میں ایک کمیٹی تشکیل ہوگی، بہار کے مگدھ کمشنری کی کمیٹی بھی تشکیل ہو چکی ہے۔

اس حوالہ سے ابنائے ندوہ کے عہد دران اور علماء سے ای ٹی وی بھارت اُردو نے خاص گفتگو کی جس میں ' ابنائے ندوہ ' کے رکن اور مدرسہ شمس الہدی پٹنہ کے پرنسپل مولانا مسعود احمد قادری ندوی نے تنظیم کے اغراض ومقاصد کے ساتھ موجودہ وقت میں مدارس اسلامیہ کو نشانہ بنائے جانے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا،

اُنہوں نے کہا کہ مدارس نے ملک کی آزادی میں قربانیاں پیش کیں، علماء کی بڑی تعداد کو انگریزی حکومت نے شہید کیا، ملک سے محبت کا درس مدارس دیتے ہیں، حکومت کی تعلیمی پالیسی کے تحت ندوہ کی عصری تعلیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور اس ملک کا ایک اپنا آئین ہے۔ اس آئین کے مطابق تمام اقلیتی لوگوں کو اپنے ادارے کھولنے کا اختیار حاصل ہے۔ یہ جو بات کہی جا رہی ہے کہ ادارے بند کیے جائیں گے، ختم کیے جائیں گے، یہ بھارت کے آئین کے خلاف ہے اور آئین کے خلاف اگر کوئی بھی بات آئے گی تو ظاہر سی بات ہے کہ مسلمانوں کی جو تنظیمیں ہیں، جو بڑے بڑے ادارے ہیں۔ وہ اس کی مخالفت کریں گے۔

ادارے اپنی جگہ پر اپنے ارادوں کے ساتھ برقرار رہیں اور تعلیم کا فروغ ہو سکے اسکی کوششیں جاری ہیں۔ ندوہ میں تو دونوں طرح کی ' دینی اور عصری ' تعلیم ہے، ندوہ مکمل طور سے عصری تعلیم کا حامل ہے۔ ندوہ کا قیام ہی اسلیے آیا ہے تاکہ قدیم صالح اور جدید نافع کو ساتھ لیکر چلے۔ ندوہ اسی معیار پر چل رہا ہے جو حکومت کی تعلیمی پالیسی چاہتی ہے

تعلیم کے تئیں قوم کو حساس کرنا مقصد
مولانا عظمت اللہ ندوی نے کہا کہ اس کا خاص مقصد یہ ہے کہ کثیر تعداد میں ندوہ کے فضلاء ہیں۔ ان میں آپس میں ربط و ضبط پیدا کرنا، آپس میں تعلقات اور روابط کو بنانا اور منظم طریقے سے ایک تحریک شکلیں دینا تاکہ مگدھ کے اندر تعلیمی بیداری پیدا ہو۔ اس تعلیمی بیداری کے بعد مسلمانوں میں جو تعلیمی گراف کم ہوتا جا رہا ہے۔ اس کو بڑھانا مقصد ہے، تعلیم کو عام کرنا ہے۔

تعلیم کو فروغ دینا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ دینی اور دنیاوی عصری ہر طرح کی تعلیم جو انسان کے لیے نفع بخش ہے اس کو فروغ دینے کا مشن بھی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اصلاح معاشرہ کا کام کرنا، مسلمانوں کی سماجی اور اقتصادی مالیاتی جو پریشانیاں ہیں اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ یہ تمام اس کے مقاصد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اے پی جی عبدالکلام کی حیات و خدمات پر سائنس نمائش کا اہتمام

اس کے لیے ہم لوگ کوشش کر رہے ہیں اور اسی کے لیے آج یہاں مدرسہ ترتیل القرآن گیا میں تنظیم اپنائے ندوہ بہار مگدھ کمشنری کا اجلاس ہو رہا ہے۔ جس میں بڑی تعداد میں پورے مگدھ سے ندوی فارغین جمع ہوئے ہیں۔

تنظیم کا یہ ہے مقصد
اس تنظیم کے کنوینر مولانا طارق شفیق ندوی نے ابنائے ندوہ کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا اہم مقصد یہ ہے کہ بہار میں جو ابنائے ندوہ ہیں انکو اکٹھا کر ندوہ کی تحریک کو پورے میں عام کریں۔ یہاں سے طلباء کو ندوہ سے جوڑیں اور ندوہ کی شاخیں بہار میں قائم کریں، ندوہ کے بانی بہار کی شخصیت مولانا محمد علی مونگیری ہیں، جتنے بڑے علماء ہوئے وہ سب بہار کے ہیں۔ ان علماء کی یادوں کو زندہ رکھنا مقصد ہے۔

گیا: تنظیم ابنائے ندوہ بہار کے تحت آٹھواں اجلاس گیا کے مدرسہ ترتیل القرآن میں ہوا۔ جسکی صدارت طارق شفیق ندوی نے فرمائی۔ جبکہ نظامت مولانا عظمت اللہ ندوی نے فرمائی۔ آٹھویں اجلاس میں مگدھ کمشنری کی کمیٹی تشکیل ہوئی۔

تنظیم ابنائے ندوہ کے آٹھویں اجلاس میں مدارس کے تحفظ اور بقاء پر زور (etv bharat)

اس موقع پر تنظیم ابنائے ندوہ بہار کے اراکین کی جانب سے کہا گیا کہ ناصرف بہار میں مدارس کے تحفظ اور دیگر امور پر کام ہوگا۔ بلکہ تنظیم یوپی میں مدارس کے خلاف ہورہی سازشوں کے خلاف بھی بڑے اداروں کی قانونی لڑائی میں ساتھ دے گی۔ اس موقع پر تنظیم کے قیام کے اغراض ومقاصد کو بھی بیان کیا گیا اور بتایا گیا کہ تنظیم کا باضابطہ دستور بھی تیار ہوا ہے۔اس دستور کو کتابچہ کی شکل میں جاری کردیا گیا ہے۔

اس تنظیم کا قیام سنہ 2020 میں ہوا لیکن اب تک اسکے آٹھ اجلاس ہو چکے ہیں۔ اس تنظیم میں ندوۃ العلماء سے فارغین ' ندوی حضرات ' ہیں جو ندوہ کے قیام کے اغراض ومقاصد پر بھی عام لوگوں تک معلومات پہنچائیں گے اور ساتھ ہی بہار کے مدارس کو ندوہ کی شاخ بھی بنائی جائے گی۔ تاکہ قوم کے نونہالوں کو دینی اور عصری دونوں تعلیم سے آراستہ کیا جاسکے، ندوہ ایک ایسا ادارہ ہے جہاں عصری تعلیم پر بھی بڑا زور ہے۔ بہار میں ابنائے ندوہ کے تحت ہر کمشنری میں ایک کمیٹی تشکیل ہوگی، بہار کے مگدھ کمشنری کی کمیٹی بھی تشکیل ہو چکی ہے۔

اس حوالہ سے ابنائے ندوہ کے عہد دران اور علماء سے ای ٹی وی بھارت اُردو نے خاص گفتگو کی جس میں ' ابنائے ندوہ ' کے رکن اور مدرسہ شمس الہدی پٹنہ کے پرنسپل مولانا مسعود احمد قادری ندوی نے تنظیم کے اغراض ومقاصد کے ساتھ موجودہ وقت میں مدارس اسلامیہ کو نشانہ بنائے جانے پر اپنے خیالات کا اظہار کیا،

اُنہوں نے کہا کہ مدارس نے ملک کی آزادی میں قربانیاں پیش کیں، علماء کی بڑی تعداد کو انگریزی حکومت نے شہید کیا، ملک سے محبت کا درس مدارس دیتے ہیں، حکومت کی تعلیمی پالیسی کے تحت ندوہ کی عصری تعلیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور اس ملک کا ایک اپنا آئین ہے۔ اس آئین کے مطابق تمام اقلیتی لوگوں کو اپنے ادارے کھولنے کا اختیار حاصل ہے۔ یہ جو بات کہی جا رہی ہے کہ ادارے بند کیے جائیں گے، ختم کیے جائیں گے، یہ بھارت کے آئین کے خلاف ہے اور آئین کے خلاف اگر کوئی بھی بات آئے گی تو ظاہر سی بات ہے کہ مسلمانوں کی جو تنظیمیں ہیں، جو بڑے بڑے ادارے ہیں۔ وہ اس کی مخالفت کریں گے۔

ادارے اپنی جگہ پر اپنے ارادوں کے ساتھ برقرار رہیں اور تعلیم کا فروغ ہو سکے اسکی کوششیں جاری ہیں۔ ندوہ میں تو دونوں طرح کی ' دینی اور عصری ' تعلیم ہے، ندوہ مکمل طور سے عصری تعلیم کا حامل ہے۔ ندوہ کا قیام ہی اسلیے آیا ہے تاکہ قدیم صالح اور جدید نافع کو ساتھ لیکر چلے۔ ندوہ اسی معیار پر چل رہا ہے جو حکومت کی تعلیمی پالیسی چاہتی ہے

تعلیم کے تئیں قوم کو حساس کرنا مقصد
مولانا عظمت اللہ ندوی نے کہا کہ اس کا خاص مقصد یہ ہے کہ کثیر تعداد میں ندوہ کے فضلاء ہیں۔ ان میں آپس میں ربط و ضبط پیدا کرنا، آپس میں تعلقات اور روابط کو بنانا اور منظم طریقے سے ایک تحریک شکلیں دینا تاکہ مگدھ کے اندر تعلیمی بیداری پیدا ہو۔ اس تعلیمی بیداری کے بعد مسلمانوں میں جو تعلیمی گراف کم ہوتا جا رہا ہے۔ اس کو بڑھانا مقصد ہے، تعلیم کو عام کرنا ہے۔

تعلیم کو فروغ دینا اور اس کے ساتھ ساتھ وہ دینی اور دنیاوی عصری ہر طرح کی تعلیم جو انسان کے لیے نفع بخش ہے اس کو فروغ دینے کا مشن بھی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اصلاح معاشرہ کا کام کرنا، مسلمانوں کی سماجی اور اقتصادی مالیاتی جو پریشانیاں ہیں اس کو بھی دور کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ یہ تمام اس کے مقاصد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اے پی جی عبدالکلام کی حیات و خدمات پر سائنس نمائش کا اہتمام

اس کے لیے ہم لوگ کوشش کر رہے ہیں اور اسی کے لیے آج یہاں مدرسہ ترتیل القرآن گیا میں تنظیم اپنائے ندوہ بہار مگدھ کمشنری کا اجلاس ہو رہا ہے۔ جس میں بڑی تعداد میں پورے مگدھ سے ندوی فارغین جمع ہوئے ہیں۔

تنظیم کا یہ ہے مقصد
اس تنظیم کے کنوینر مولانا طارق شفیق ندوی نے ابنائے ندوہ کے اغراض ومقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس کا اہم مقصد یہ ہے کہ بہار میں جو ابنائے ندوہ ہیں انکو اکٹھا کر ندوہ کی تحریک کو پورے میں عام کریں۔ یہاں سے طلباء کو ندوہ سے جوڑیں اور ندوہ کی شاخیں بہار میں قائم کریں، ندوہ کے بانی بہار کی شخصیت مولانا محمد علی مونگیری ہیں، جتنے بڑے علماء ہوئے وہ سب بہار کے ہیں۔ ان علماء کی یادوں کو زندہ رکھنا مقصد ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.