لکھنؤ: لوک سبھا انتخابات 2024 میں بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے اتر پردیش میں 79 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔ جن میں سے ان کا کوئی بھی امیدوار کامیاب نہیں ہوسکا، بلکہ 79 نشستوں میں سے 69 نشستوں پر ان کے امیدواروں کی ضمانت ضبط ہوگئیں۔
اس لوک سبھا انتخابات میں بہوجن سماج پارٹی کو اس کے علاوہ بھی کئی جھٹکے لگے ہیں۔ پارٹی کو کئی سیٹوں پر نوٹا کے مقابلے میں کم ووٹ ملے اور ووٹنگ کا فیصد بھی کافی زیادہ نیچے گر گیا ہے۔
البتہ کئی سیٹوں پر بی ایس پی کے امیدواروں نے بی جے پی کے امیدواروں کو جیتنے میں مدد کی اور ایس پی کانگریس کے امیدواروں کی امیدوں کو یقینی طور پر چکنا چور کر دیا۔
اتر پردیش کی 79 لوک سبھا سیٹوں میں سے آٹھ لوک سبھا سیٹیں ایسی ہیں جہاں بی ایس پی امیدواروں کی نہ صرف ضمانت ضبط ہوئی بلکہ ان کو نوٹا سے بھی کم ووٹ پڑے۔
ان میں کانپور سے بہوجن سماج پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے والے کلدیپ بھدوریا بھی شامل ہیں۔ انہیں صرف 12032 ووٹ ملے۔ ان کے علاوہ مرزا پور، رابرٹس گنج، قیصر گنج، جھانسی، بندہ، بہرائچ، ہمیر پور اور کوشامبی میں بھی بی ایس پی امیدواروں کی حالت ابتر رہی، جہاں پر نوٹا نے ان تمام امیدواروں کو شکست دے دی۔
بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار ہری شنکر نے 155053 ووٹ حاصل کرکے بھدوہی لوک سبھا سیٹ جیتنے میں ناکام رہے لیکن بی جے پی کو جیتانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اکبر پور لوک سبھا سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار کو 73140 ووٹ ملے، جس کی وجہ سے بی جے پی کے دیویندر سنگھ بھولے نے الیکشن جیتا اور ایس پی کے راجہ رامپال الیکشن ہار گئے۔
امروہہ لوک سبھا سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی کے مجاہد حسین کو اتنے ووٹ ملے کہ بہوجن سماج پارٹی کی عزت برقرار رہی۔ حالانکہ یہاں سے پارٹی جیت نہیں پائی، بی ایس پی امیدوار مجاہد حسین کو 164099 ووٹ ملے جس کی وجہ سے بی جے پی کے کنور سنگھ تنور الیکشن جیت گئے اور کانگریس امیدوار دانش علی الیکشن ہار گئے۔
بی جے پی کے کملیش پاسوان نے بانسگاؤں لوک سبھا سیٹ سے الیکشن جیتا، لیکن اس کی وجہ بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار تھے جنہوں نے 64750 ووٹ حاصل کرکے بی ایس پی کی عزت بچائی اور کانگریس امیدوار کے خواب چکنا چور کردیا۔
بجنور لوک سبھا سیٹ پر راشٹریہ لوک دل کے امیدوار چندن چوہان نے سماج وادی پارٹی کے امیدوار دیپک کو 37508 ووٹوں سے شکست دی، لیکن اس جیت میں سب سے بڑا رول بی ایس پی کا ہے۔اس سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار چودھری وجیندر سنگھ کو 218986 ووٹ ملے، جو بی ایس پی کو سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے امیدوار بھی بنے۔
دیوریا لوک سبھا سیٹ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ششانک منی ترپاٹھی جیت گئے۔ انہوں نے 504541 ووٹ حاصل کیے جبکہ کانگریس امیدوار اکھلیش پرتاپ سنگھ کو اس سیٹ پر شکست کا فرق 34842 رہا۔ بی ایس پی امیدوار نے 45,564 ووٹ لے کر کانگریس کا سارا کھیل ہی خراب کر دیا۔
فرخ آباد لوک سبھا سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی کی امیدوار کرانتی پانڈےنے بھی سماج وادی پارٹی کا کھیل خراب کر دیا اور بی جے پی کا کمل کھل گیا۔ یہاں پر جیت کا فرق صرف 2678 ووٹوں کا تھا، جب کہ بی ایس پی امیدوار کرانتی پانڈے نے 45390 ووٹ حاصل کرکے اپنی پارٹی کا سر فخر سے بلند کردیا۔
فتح پور لوک سبھا سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار نے 120539 ووٹ حاصل کیے اور بی جے پی کے راجکمار چاہر کو جیتنے میں مدد کی۔ اس کی وجہ سے کانگریس امیدوار رام ناتھ سنگھ سیکروار الیکشن ہار گئے۔ اس سیٹ پر بی ایس پی کی ضمانت ضبط ہونے سے بچ گئی۔
ہردوئی لوک سبھا سیٹ پر بھی بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار نے زبردست مقابلہ کیا۔ بی ایس پی امیدوار بھیم راؤ امبیڈکر نے 122629 ووٹ حاصل کیے۔اس وجہ سے سماج وادی پارٹی کی امیدوار اوشا ورما الیکشن ہار گئیں اور بی جے پی کے جے پرکاش راوت 27856 ووٹوں سے الیکشن جیت گئے۔
میرٹھ لوک سبھا سیٹ پر بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار نے بھی کمال کیا۔ یہاں بی ایس پی کو 870 225 ووٹ ملے۔ اس کی وجہ سے میرٹھ لوک سبھا سیٹ سے بی جے پی امیدوار ارون گوول جیت گئے۔ اپنا دل مرزا پور لوک سبھا سیٹ جیت گیا کیونکہ بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار نے 14446 ووٹ حاصل کئے۔انہوں نے نہ صرف پارٹی کی عزت بچائی بلکہ سماج وادی پارٹی کے امیدوار کو ہرانے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
پھول پور لوک سبھا سیٹ پر ایک بار پھر کنول کا پھول کھل گیا، لیکن اس پھول کو کھلانے میں بی ایس پی کے ہاتھی نے اہم کردار ادا کیا، کیونکہ یہاں جیت یا ہار کا فرق صرف 4332 ووٹوں کا تھا۔یہاں بی ایس پی امیدوار جگناتھ پال نے 82586 ووٹ حاصل کرکے پارٹی کی عزت برقرار رکھی۔ بی جے پی کے ارون کمار ساگر شاہجہاں پور لوک سبھا سیٹ جیتنے میں کامیاب رہے، لیکن اس کی وجہ بی ایس پی کے امیدوار تھے۔ بی ایس پی امیدوار نے 91710 ووٹ حاصل کیے جس کی وجہ سے ایس پی امیدوار 55379 ووٹوں سے الیکشن ہار گئے۔
اناؤ لوک سبھا سیٹ پر بھی بہوجن سماج پارٹی کے امیدوار اشوک پانڈے نے 72527 ووٹ حاصل کرکے پارٹی کی عزت بچائی جبکہ اس سیٹ پر بی جے پی اور ایس پی امیدواروں کے درمیان جیت کا فرق صرف 35818 ووٹوں کا تھا۔ بی ایس پی کی مدد سے بی جے پی کے ساکشی مہاراج ایک بار پھر الیکشن جیتنے میں کامیاب رہے۔
امیدوار کی ضمانت کب ضبط ہوتی ہے؟
دراصل ہر انتخاب لڑنے کے لیے امیدوار کو ایک طے رقم انتخابی کمیشن میں جمع کرانی ہوتی ہے جسے ضمانتی رقم کہا جاتا ہے۔ لوک سبھا انتخاب میں جنرل طبقہ کے امیدوار کو 25 ہزار روپے کی ضمانتی رقم جمع کرانی ہوتی ہے۔ ایس سی اور ایس ٹی طبقہ کے امیدواروں کے لیے یہ رقم 12500 روپے ہوتی ہے۔
انتخابی کمیشن کے مطابق جب کوئی امیدوار سیٹ پر پڑے مجموعی ووٹوں کا 6/1 یعنی 16.66 فیصد ووٹ حاصل نہیں کر پاتا تو اس کی ضمانت ضبط کر لی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر ایک سیٹ پر ایک لاکھ ووٹ پڑے ہیں تو 16666 ووٹ پانے والے امیدوار کی ہی ضمانت بچ سکتی ہے۔ ضمانت ضبط ہونے کی صورت میں الیکشن کمیشن امیدوار کی 25000 روپے کی سیکیورٹی ڈپازٹ ضبط کر لیتا ہے۔