ETV Bharat / state

گیا: اکیسویں صدی بائیوٹکنالوجی کی صدی ہے - Biotechnology of 21st century

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 31, 2024, 11:03 AM IST

شہر گیا میں واقع مرزا غالب کالج میں انسانی بہبود میں بائیو ٹکنالوجی کے موضوع پر سیمینار ہوا۔ اس میں مہمان خصوصی نے کہا 21 ویں صدی بائیو ٹکنالوجی کی ہے حالانکہ بائیو کے طلبہ کے لیے سرکاری ملازمت میں کوئی بڑا اسکوپ نہیں ہے البتہ نجی اداروں میں بائیو کے طلبہ کا تابناک مستقبل ہے۔

گیا: اکیسویں صدی بائیوٹکنالوجی کی صدی ہے
گیا: اکیسویں صدی بائیوٹکنالوجی کی صدی ہے (ETV Bharat)

گیا : گیا شہر کے اقلیتی ادارہ مرزا غالب کالج میں ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار کا انعقاد شعبہ نباتیات اور بایو ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مینڈیلین سوسائٹی آف انڈیا کے باہمی اشتراک سے ہوا۔ اس سیمینار کی شروعات کالج کے پروفیسر انچارج ڈاکٹر علی حسین کے استقبالیہ کلمات سے ہوئی۔ سیمینار کے موضوع کا تعارف شعبہ بوٹنی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر منہاج عالم نے پیش کیا جبکہ اس سیمینار کے مہمان خصوصی جے نارائن ویاس یونیورسٹی جودھپور کے علاوہ دیگر پانچ یونیورسٹیوں کے سابق وائس چانسلر پروفیسر پروین چندر ترویدی تھے۔

گیا: اکیسویں صدی بائیوٹکنالوجی کی صدی ہے (ETV Bharat)

انہوں نے بائیو ٹیکنالوجی کے روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی چیزوں کے مثبت پہلو پر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی اُنہوں نے بائیو کے طلباء کے مستقبل پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ سرکاری ملازمت میں بائیو کے طلباء کے لیے کوئی بڑی ویکنسی نہیں ہے۔ سرکاری ملازمت میں آپ براہ راست بائیو سے زیادہ کچھ استفادہ نہیں کرسکتے لیکن نجی کمپنیوں اور اداروں میں اسکا بڑا اسکوپ ہے اور اسکی بڑی مانگ ہے۔ سرکاری ملازمت میں جگہ نہیں ملنے کے سبب بائیو میں طلباء کی تعداد بھی گھٹی ہے۔ لیکن انہیں کونسلنگ کرنے کی ضرورت ہے کہ نجی اداروں میں بڑی مانگ ہے اور آپ کے لیے اچھے مستقبل بائیو کے کئی شعبوں میں ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بائیوٹکنالوجی کی وجہ سے ہی آج ملک میں کسانوں کو مثبت فائدہ پہنچا ہے۔ پیداوار بڑھی ہے۔ ہماری زندگی کو آرام دہ بنانے میں اس کا اہم رول ہے۔ اس کا مستقبل تابناک ہے ۔ اکیسویں صدی بائیو ٹیکنالوجی کی صدی ہے۔ اگر ہم آئی ٹی کے شعبے میں توجہ نہیں دیتے تو آج جدید چیزیں ہمارے سامنے نہیں ہوتی۔ بائیو ٹیکنالوجی میں بڑی بڑی چیزیں ایجاد ہو رہی ہیں۔ خاص کر اگر دیکھیں تو ویکسین جو بھارت میں بنی ہیں یا بن رہی ہیں وہ پوری دنیا میں کھپت ہے اور پوری دنیا میں 40 فیصد صرف بھارت کی بنی ہوئی ویکسین کی کھپت ہے۔ اس لیے اس میں بائیو کے طلبہ کا مستقبل تابناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم بائیو ٹیکنالوجی کو بڑھاوا نہیں دیں گے، استعمال نہیں کریں گے تب تک ہم عالمی سطح پر نہیں ہوں گے۔ جبکہ اس موقع پر جمشید پور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور منڈیلین سوسائٹی کے سیکرٹری پروفیسر اروند کمار سنہا نے سوسائٹی کے قیام سے لے کر ابھی تک کی اس کی حصولیابیوں پر روشنی ڈالی

مرزا غالب کالج مگدھ یونیورسیٹی کی شان ہے
اس سیمینار کے مہمان اعزازی مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ششی پرتاپ شاہی تھے۔ انہوں نے اس سیمینار کی تعریف کرتے ہوئے مرزا غالب کالج اور اس کی انتظامیہ کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ مگدھ یونیورسٹی کے اپنے 15 ماہ کی مدت کے دوران مرزا غالب کالج میں پانچ بار دورہ کیا۔ جب بھی یہاں آیا اچھے پروگرام سے روبرو ہوا اور یہاں کے نظم و نسق سے بھی وہ متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرزا غالب کالج لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ایک اچھا اور محفوظ ادارہ ہے۔ تعلیمی سرگرمی کے معاملے میں اس کالج کا شمار مگدھ یونیورسٹی کے تمام کالجوں میں انہوں نے نمبر ون بتایا۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ جتنے پروگرام اس کالج میں ہوئے ہیں اتنا دوسرے کسی کالج میں پروگرام نہیں ہوتے۔ یہ کالج مگدھ یونیورسٹی کی شان ہے۔ اس کالج میں نئے کورسز شروع کرنے کے لیے میری طرف سے پورا تعاون شامل رہے گا۔

وہیں سیمینار میں مینڈیلین سوسائٹی آف انڈیا کی جانب سے پروفیسر آر این ترویدی میموریل میڈل معروف حیاتیاتی سائنس دان پروفیسر اندر ناتھ مشرا کو دیا گیا اور بھونیشور پرساد میموریل میڈل معروف ماہر ارضیات پروفیسر دیویندر پرساد سنگھ کو دیا گیا۔ اس موقع پر سوسائٹی کی جانب سے کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی کو توصیفی سند سے نوازتے ہوئے انہیں تا عمر ممبر بنایاگیا۔ سوسائٹی کی طرف سے مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ششی پرتاپ شاہی کو فلوشپ سے نوازا گیا۔ پروگرام کے آخر میں اظہار تشکر بوٹنی کے صدر پروفیسر عطاء الرحمن نے ادا کیا۔

گیا : گیا شہر کے اقلیتی ادارہ مرزا غالب کالج میں ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار کا انعقاد شعبہ نباتیات اور بایو ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مینڈیلین سوسائٹی آف انڈیا کے باہمی اشتراک سے ہوا۔ اس سیمینار کی شروعات کالج کے پروفیسر انچارج ڈاکٹر علی حسین کے استقبالیہ کلمات سے ہوئی۔ سیمینار کے موضوع کا تعارف شعبہ بوٹنی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر منہاج عالم نے پیش کیا جبکہ اس سیمینار کے مہمان خصوصی جے نارائن ویاس یونیورسٹی جودھپور کے علاوہ دیگر پانچ یونیورسٹیوں کے سابق وائس چانسلر پروفیسر پروین چندر ترویدی تھے۔

گیا: اکیسویں صدی بائیوٹکنالوجی کی صدی ہے (ETV Bharat)

انہوں نے بائیو ٹیکنالوجی کے روز مرہ کی زندگی میں استعمال ہونے والی چیزوں کے مثبت پہلو پر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی اُنہوں نے بائیو کے طلباء کے مستقبل پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ سرکاری ملازمت میں بائیو کے طلباء کے لیے کوئی بڑی ویکنسی نہیں ہے۔ سرکاری ملازمت میں آپ براہ راست بائیو سے زیادہ کچھ استفادہ نہیں کرسکتے لیکن نجی کمپنیوں اور اداروں میں اسکا بڑا اسکوپ ہے اور اسکی بڑی مانگ ہے۔ سرکاری ملازمت میں جگہ نہیں ملنے کے سبب بائیو میں طلباء کی تعداد بھی گھٹی ہے۔ لیکن انہیں کونسلنگ کرنے کی ضرورت ہے کہ نجی اداروں میں بڑی مانگ ہے اور آپ کے لیے اچھے مستقبل بائیو کے کئی شعبوں میں ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بائیوٹکنالوجی کی وجہ سے ہی آج ملک میں کسانوں کو مثبت فائدہ پہنچا ہے۔ پیداوار بڑھی ہے۔ ہماری زندگی کو آرام دہ بنانے میں اس کا اہم رول ہے۔ اس کا مستقبل تابناک ہے ۔ اکیسویں صدی بائیو ٹیکنالوجی کی صدی ہے۔ اگر ہم آئی ٹی کے شعبے میں توجہ نہیں دیتے تو آج جدید چیزیں ہمارے سامنے نہیں ہوتی۔ بائیو ٹیکنالوجی میں بڑی بڑی چیزیں ایجاد ہو رہی ہیں۔ خاص کر اگر دیکھیں تو ویکسین جو بھارت میں بنی ہیں یا بن رہی ہیں وہ پوری دنیا میں کھپت ہے اور پوری دنیا میں 40 فیصد صرف بھارت کی بنی ہوئی ویکسین کی کھپت ہے۔ اس لیے اس میں بائیو کے طلبہ کا مستقبل تابناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ہم بائیو ٹیکنالوجی کو بڑھاوا نہیں دیں گے، استعمال نہیں کریں گے تب تک ہم عالمی سطح پر نہیں ہوں گے۔ جبکہ اس موقع پر جمشید پور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر اور منڈیلین سوسائٹی کے سیکرٹری پروفیسر اروند کمار سنہا نے سوسائٹی کے قیام سے لے کر ابھی تک کی اس کی حصولیابیوں پر روشنی ڈالی

مرزا غالب کالج مگدھ یونیورسیٹی کی شان ہے
اس سیمینار کے مہمان اعزازی مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ششی پرتاپ شاہی تھے۔ انہوں نے اس سیمینار کی تعریف کرتے ہوئے مرزا غالب کالج اور اس کی انتظامیہ کی بھی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ مگدھ یونیورسٹی کے اپنے 15 ماہ کی مدت کے دوران مرزا غالب کالج میں پانچ بار دورہ کیا۔ جب بھی یہاں آیا اچھے پروگرام سے روبرو ہوا اور یہاں کے نظم و نسق سے بھی وہ متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرزا غالب کالج لڑکیوں کی تعلیم کے لیے ایک اچھا اور محفوظ ادارہ ہے۔ تعلیمی سرگرمی کے معاملے میں اس کالج کا شمار مگدھ یونیورسٹی کے تمام کالجوں میں انہوں نے نمبر ون بتایا۔ اُنہوں نے یہ بھی کہا کہ جتنے پروگرام اس کالج میں ہوئے ہیں اتنا دوسرے کسی کالج میں پروگرام نہیں ہوتے۔ یہ کالج مگدھ یونیورسٹی کی شان ہے۔ اس کالج میں نئے کورسز شروع کرنے کے لیے میری طرف سے پورا تعاون شامل رہے گا۔

وہیں سیمینار میں مینڈیلین سوسائٹی آف انڈیا کی جانب سے پروفیسر آر این ترویدی میموریل میڈل معروف حیاتیاتی سائنس دان پروفیسر اندر ناتھ مشرا کو دیا گیا اور بھونیشور پرساد میموریل میڈل معروف ماہر ارضیات پروفیسر دیویندر پرساد سنگھ کو دیا گیا۔ اس موقع پر سوسائٹی کی جانب سے کالج کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی کو توصیفی سند سے نوازتے ہوئے انہیں تا عمر ممبر بنایاگیا۔ سوسائٹی کی طرف سے مگدھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ششی پرتاپ شاہی کو فلوشپ سے نوازا گیا۔ پروگرام کے آخر میں اظہار تشکر بوٹنی کے صدر پروفیسر عطاء الرحمن نے ادا کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.