گلبرگہ: گلبرگہ ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کے نائب صدر چودھری حیدر علی باغبان نے سی ایم سدرامیا کے پیش کردہ بجٹ کا خیر مقدم کیا۔ بالخصوص وقف بورڈ کے لیے مختص سو کروڑ روپیوں کو انھوں نے ایک خصوصی سوغات قرار دیا۔ چودھری حیدر علی باغبان نے اس بجٹ کے لیے سی ایم سدرامیا کا شکریہ بھی ادا کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی کی بی جے پی حکومت نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ سو تیلا سلوک روا رکھا تھا۔ جس کی وجہ سے گزشتہ چار برسوں میں محکمہ اقلیتی بہبود اور اوقاف کے سارے کام ٹھپ ہو کر رہ گئے تھے۔ اب جب کہ سدرامیا نے وزارت اقلیتی بہبود و وقف کو 3300 کروڑ روپیوں سے زائد کا بجٹ دیا ہے۔ ایسے میں امید جاگی ہے کہ وزارت اقلیتی بہبود اور محکمہ اوقاف فراخدلی کے ساتھ کام کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:
کرناٹک کے محکمہ اقلیتی بہبود کے لیے مختص پچھلے بجٹ کا آدھا حصہ جاری نہیں کیا گیا: ویلفیئر پارٹی
چودھری حیدر علی باغبان کا کہنا ہے کہ شاید تاریخ میں پہلی بار کسی ریاست کے وقف بورڈ کو سو کروڑ روپیوں کا بجٹ دیا گیا ہے۔ اس کے لیے سے ریاستی وزیر اقلیتی بہو وو وقف جناب ضمیر احمدخان، ریاستی وقف بورڈ چیئرمین جناب انور باشاہ اور ممبران بالخصوص گلبرگہ شمال ایم ایل اے محترمہ کنیز فاطمہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انھوں نے مناسب نمائندگی کر کے اتنا تاریخ ساز بجٹ حاصل کیا۔ چودھری حیدر علی باغبان کا کہنا ہے کہ ایسے میں اب کرناٹک بورڈ آف اوقاف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اس سو کروڑ کے بجٹ کو ریلیز بھی کرا لیں اور ایک سال کے اندر اس کا مناسب استعمال بھی کر لیا جائے اور ہو سکے تو حکومت سے مزید فنڈس کا بھی مطالبہ کیا جائے۔
گلبرگہ ضلع وقف مشاورتی کمیٹی کے نائب صدر چودھری حیدر علی باغبان نے اس موقع پر وقف بورڈ کے سامنے ایک تجویز بھی رکھی۔ ان کا کہنا ہے کہ رائچور میں وقف بورڈ کی جانب سے ایک ملٹی اسپیشلٹی ہاسپٹل گزشتہ کئی برسوں سے کامیابی کے ساتھ چلایا جا رہا ہے۔ جس سے نہ صرف شہر رائچور کے بلکہ اطراف و اکناف کے تعلقہ جات، دیہاتوں کے علاوہ قریبی اضلاع کے مریض بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ رائچور کا یہ وقف ہاسپٹل عوام کے لیے بڑی راحت کا سامان بن رہا ہے۔ ایسے میں اگر سے وقف بورڈ اس طرح کے ملٹی اسپیشلٹی ہاسپٹلس کرناٹک کے تمام اضلاع میں قائم کرتا ہے تو عوام کے لیے ایک خصوصی سوغات ثابت ہو سکتا ہے۔ وقف بورڈ کے پاس اس بار سو کروڑ کا بجٹ بھی ہے، اس لیے اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے یہ ایک سنہری موقع ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ محکمہ اوقاف کے پاس ہر ضلع، ہر تعلقہ، ہر دیہات میں اپنی زمین موجود ہے۔ محکمہ اوقاف اگر سے ضلع سطح پر وقف زمین کی نشاندہی کر کے ہسپتال تعمیر کر تا ہے تو یہ ایک نعمت غیر مترقبہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ہی برس میں تمام اضلاع میں شاید وقف ہسپتال کا قیام ممکن نہ ہو، لیکن مرحلہ وار طور پر اس کا قیام کیا جا سکتا ہے اور اسکی شروعات ضلع گلبرگہ سے کی جائی تو اور بھی بہتر ہو سکتا ہے، کیونکہ ضلع گلبرگہ میں سب سے زیادہ وقف زمینات موجود ہیں اور یہ وقف زمینات سے عوام کو فائدہ مل سکتا ہے تو اس سے بہتر اور کوئی کاز کیا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لحاظ سے چودھری حیدر علی باغبان نے ریاستی وزیر اقلیتی بہود و وقف ضمیر احمدخان، ریاستی وقف بورڈ چیئرمین جناب انور باشاہ اور ممبران بالخصوص گلبرگہ شمال ایم ایل اے محترمہ کنیز فاطمہ سے اس معاملے میں خصوصی دلچسپی لینے کی اپیل کی۔ ائمہ موذنین کے لیے مختص کیے گئے 83 کروڑ کے بجٹ کا بھی انھوں خیر مقدم کیا اور ساتھ ہی وقف بورڈ سے جڑے ہوئے ائمہ حضرات اور متولیان کو حالات حاضرہ سے باخبر رکھنے کے لیے ورکشاپس کے انعقاد کے اعلان کو بھی ایک اہم قدم قرار دیا۔