حیدرآباد: چیمپیئن ٹرافی، جس کا آغاز 1998 میں 'منی ورلڈ کپ' کے طور پر ہوا تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں آئی سی سی کی ونڈے رینکنگ میں سرفہرست آٹھ ٹیموں کے درمیان دو گروپوں میں کھیلا جاتا ہے۔ آخری ایڈیشن 2017 میں انگلینڈ اور ویلز میں منعقد ہوا تھا۔
یہ ایونٹ ہر چار سال کے بعد منعقد کیا جاتا ہے۔ لیکن منافع بخش ٹی ٹوئنٹی لیگز کے مالک جو کی آئی سی سی کے ٹاپ کرکٹ بورڈز بھی ہیں ان کے کرکٹ کیلنڈر میں اس ٹورنامنٹ کو فٹ نہیں کر سکا، جس کی وجہ سے اب یہ ٹورنامنٹ سات سال بعد پاکستان کی میزبانی میں منعقد ہو رہا ہے۔
لیکن بھارت پاکستان سیاسی کشیدگی آئی سی سی ایونٹ میں بھی رخنہ ڈالنا شروع کر دیا ہے جو پہلے صرف دو طرفہ سریز میں نظر آتا تھا اب وہ آئی سی سی ایونٹ میں بھی نظر آنے لگا۔ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی کشیدگی کی ہی وجہ سے دو طرفہ سیریز 2013 کے بعد سے نہیں کھیلی گئی ہے۔
آئی سی سی کا قانون کیا کہتا ہے؟
لیکن اب اگر اسی کشیدگی کی وجہ سے بھارت آئی سی سی کے چیمپیئن ٹرافی ایونٹ میں شرکت کرنے سے منع کر دیتا ہے تو پھر آئی سی سی کے قانون کے مطابق وہ بھارت یا کسی بھی ملک کو اس ملک کا دورہ کرنے پر مجبور نہیں کر سکتا ہے جو ملک آئی سی سی ایونٹ میں شرکت سے منع کرے۔
اس کے علاوہ آئی سی سی کا قانون یہ بھی کہتا ہے کہ یہ ٹورنامنٹ سرفہرست آٹھ ٹیموں کے درمیان کھیلا جاتا ہے اس لیے اگر کوئی ٹیم اس ایونٹ میں شریک نہیں ہوگی تو اس کی جگہ نویں مقام کی ٹیم اس ایونٹ میں شرکت کرنے کے لیے اہل ہوجائے گی۔
آئی سی سی ونڈے رینکنگ 2023 ونڈے ورلڈ کپ کے مطابق سری لنکا نویں نمبر پر ہے۔ اس لیے اگر بھارت یہ ایونٹ کھیلنے سے منع کرتا ہے تو پھر سری لنکا اس ایونٹ میں ڈائریکٹ شریک ہوجائے گا۔
تاہم آئی سی سی بورڈ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر پی ٹی آئی کو بتایا آئی سی سی کا ہر رکن بورڈ کے اجلاسوں میں خدشات کا اظہار کر سکتا ہے اور پھر یہ معاملہ ووٹنگ میں جائے گا۔ لیکن اگر کوئی حکومت اپنی ٹیم کو واضح طور پر کسی ملک کو دورہ کرنے سے روک دے تو آئی سی سی کو متبادل تلاش کرنے کی ضرورت ہوگی۔
کیونکہ آئی سی سی بورڈ کا خیال ہے کہ وہ اپنے اراکین سے یہ توقع نہیں کرتا کہ وہ اپنی حکومت کی طرف سے جاری کردہ کسی پالیسی یا ہدایات کے خلاف جائیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ انگلینڈ، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ کی ٹیمیں ماضی قریب میں پاکستان کا سفر کر چکی ہیں اس وجہ سے بی سی سی آئی پر بھی تنازعات سے متاثرہ ملک کا دورہ کرنے کا دباؤ ہو گا۔
کس گروپ میں کون سی ٹیم ہوگی؟
آئی سی سی چیمپیئن ٹرافی میں آٹھ ٹیمیں دو گروپوں میں ایک دوسرے سے مدمقابل ہوتی ہیں۔ توقع ہے کہ بھارت کے گروپ اے میں بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ اور پاکستان ہوگی جبکہ گروپ بھی میں افغانستان، آسٹریلیا، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ ہوگا۔
لیکن اگر بھارت نے پاکستان جانے سے منع کر دیا تو اس کی جگہ سری لنکا گروپ اے میں شامل ہو جائے گا۔ جس میں ہر گروپ میں سرفہرست دو سیمی فائنل میں جاتے ہیں اور فاتح ٹیم فائنل میں مقابلہ کریں گی۔
اب تک چیمپیئن ٹرافی کے آٹھ ایڈیشن کھیلے جاچکے ہیں
1998 میں 'منی ورلڈ کپ' کی طرز پر شروع ہونے والے اس آئی سی سی ایونٹ کا اب تک آٹھ ایڈیشن مکمل ہوچکا ہے۔ جس میں آسٹریلیا، بھارت، پاکستان، نیوزی لینڈ، انگلینڈ، ویسٹ اینڈیز سری لنکا اور جنوبی افریقہ یہ ٹرافی اپنے نام کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
1998 میں یہ ٹرافی جنوبی افریقہ نے کے نام رہی جبکہ 2000 میں اس پر نیوزی لینڈ نے قبضہ کیا اس کے بعد 2002 میں مشترکہ طور پر بھارت اور سری لنکا کو اس ٹرافی کا فاتح قرار دیا گیا۔ 2004 میں ویسٹ اینڈیز نے اس ٹرافی کو اپنے نام کیا اور 2006 اور 2009 میں آسٹریلیا نے یہ خطاب جیت لیا جبکہ 2013 میں بھارت اور 2017 میں پاکستان نے اس ٹرافی کو اپنی جھولی میں ڈال لیا۔
آئی سی سی چیمپیئن ٹرافی کا نواں ایڈیشن
آئی سی سی چیمپیئن ٹرافی 2025 کا آغاز 19 فروری سے پاکستان میں ہو رہا ہے جس کا فائنل میچ 9 مارچ کو لاہور میں کھیلا جائے گا۔ فائنل میچ کے لیے ایک ریزرو ڈے بھی رکھا گیا ہے جس کی وجہ سے 10 مارچ کو بھی فائنل میچ کھیلا جاسکتا ہے۔ اس آئی سی سی ٹورنامنٹ میں پاکستان کے ساتھ انگلینڈ، نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش، افغانستان اور بھارت کی ٹیمیں ہیں۔
آئی سی سی چیمپیئن ٹرافی 2025 کا بجٹ
اٗی سی سی کے ایس ایونٹ کے لیے 35 ملین ڈالر (₹294.43 کروڑ) مختص کیے گئے ہیں۔ 20 ملین ڈالر (₹168.27 کروڑ) شرکت کرنے والی ٹیمیں اور انعامی رقم کی تقسیم کے لیے مختص کیے گئے ہیں اور مزید 10 ملین ڈالر (₹84 کروڑ) 15 میچوں، 20 روزہ ٹورنامنٹ کے ٹیلی ویژن سے وابستہ پیداواری لاگت کے لیے مخصوص ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ آئی سی سی نے اپنے تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول براڈکاسٹرز اور تمام حصہ لینے والی ٹیموں کے ساتھ ایک ڈرافٹ شیڈول شیئر کیا ہے۔ جس کے مطابق بھارت کے تمام میچز لاہور میں رکھے گئے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق آئی سی سی کے پاس ممکنہ متبادل مقامات کے طور پر متحدہ عرب امارات یا سری لنکا جیسے اختیارات موجود تھے تاہم اس بارے میں ابھی تک کوئی آفیشیل بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
چیمپیئن ٹرافی پر بھارت اور پاکستان کے بورڈ کا کیا کہنا ہے؟
جبکہ پاکستان مسلسل یہ کہتا رہا ہے کہ ہم یہ ٹورنامنٹ اپنے ملک میں ہی کرائیں گے کسی اور مقام پر جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ بی سی سی آئی نے بھی ہمیشہ یہی کہا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ کھیلنا مکمل طور پر اس کی حکومت کی رضامندی کے ساتھ ہی ممکن ہے اور وہ اس کے احکامات کے مطابق ہی عمل کریں گے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اگر دوسری ٹیموں کو پاکستان آنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے تو بھارت کو بھی یہاں آنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔ پی سی بی کے سربراہ محسن نقوی نے آئی سی سی کو کہا ہے کہ پاکستان چیمپئنز ٹرافی 2025 کا واحد میزبان ہوگا اور وہ ٹورنامنٹ کو ہائبرڈ ماڈل میں کھیلنے کے خیال کے خلاف ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سیاسی کشیدگی کی وجہ سے بھارتی ٹیم کا اس ٹورنامنٹ میں شریک ہونے کا امکان نہ کے برابر دکھائی دے رہا ہے۔ اگر بی سی سی آئی کے ذرائع پر یقین کیا جائے تو اس وقت پاکستان کا سفر کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے، کیونکہ بی سی سی آئی اس فیصلے کو حکومتی احکامات کے ساتھ مشروط کردیا ہے۔