ETV Bharat / sports

مکسڈ مارشل آرٹس کیا ہے، افغانستان میں طالبان نے اس کھیل پر کیوں پابندی لگا دی؟ - MMA BAN IN AFGHANISTAN

author img

By ETV Bharat Sports Team

Published : Sep 7, 2024, 5:18 PM IST

افغانستان کی طالبان حکومت نے مکسڈ مارشل آرٹس کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ قابل ذکر ہے کہ مکسڈ مارشل آرٹس کو اولمپک گیمز میں بطور کھیل تسلیم نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے بہت زیادہ پرتشدد کھیل سمجھا جاتا ہے۔ جبکہ اس کھیل میں استعمال ہونے والی باکسنگ، ریسلنگ اور جوڈو جیسی دیگر تکنیک کو اولمپکس گیمز میں بطور کھیل سمجھا جاتا ہے۔

Taliban ban mixed martial arts in Afghanistan
مکسڈ مارشل آرٹس، افغانستان میں طالبان نے اس کھیل پر پابندی لگا دی (AFP PHOTO)

حیدرآباد: مکسڈ مارشل آرٹس (MMA) زمانہ قدیم کا ایک ایسا کھیل ہے جس میں باکسنگ، ریسلنگ، جوڈو، جوجٹسو، کراٹے، موئے تھائی (تھائی باکسنگ) اور دیگر شعبوں کی تکنیکیں شامل ہیں۔ اس کھیل کو کیج فائٹنگ، نو ہولڈز بیرڈ (NHB) اور الٹیمیٹ فائٹنگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

یہ ایک جنگی کھیل ہے، اگرچہ ابتداء میں اس کھیل کو بغیر کسی قوانین کے کھیلا جا رہا تھا جس کی وجہ سے ناقدین اس کھیل کو خونی کھیل کہہ کر کافی تنقید کرتے اور اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کرتے۔

لیکن مکسڈ مارشل آرٹس نے کوئی پابندی نہیں لگائی یہاں تک کہ یہ کھیل 21ویں صدی کے اوائل میں دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا تماشائی کھیل بن گیا اور بہت سے ممالک اور تمام امریکی ریاستوں میں ای ایم اے ایونٹس کی منظوری بھی دے دی گئی۔

مکسڈ مارشل آرٹس کو اولمپک گیمز میں بطور کھیل تسلیم نہیں کیا جاتا
مکسڈ مارشل آرٹس کو اولمپک گیمز میں بطور کھیل تسلیم نہیں کیا جاتا (AFP PHOTO)

طالبان نے افغانستان میں مکسڈ مارشل آرٹس پر کیوں پابندی لگائی؟

افغانستان کی طالبان حکومت نے مکسڈ مارشل آرٹس (ایم ایم اے) کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ افغانستان کی اسپورٹس اتھارٹی کے مطابق یہ فیصلہ اس لی لیا گیا ہے کیونکہ یہ کھیل اسلامی قانون یا شریعت سے متصادم ہے۔ کیونکہ اس کھیل میں چہرے پر گھونسہ مارجاتا ہے جو کہ اسلام میں سخت منع ہے اور اس کھیل میں جان چلی جاتی ہے جو اسلام کے خلاف ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مارشل آرٹس افغانستان میں نوجوانوں کے مابین مقبول ترین کھیل ہے۔ وہاں پر مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن کی بنیاد 2008 میں رکھی گئی تھی، جبکہ افغانستان فائٹنگ چیمپئن شپ (AFC) اور ڑرولی گرانڈ فائٹنگ چیمپیئن شپ (TGFC) نے درجنوں فائٹ بھی منعقد کیں۔ لیکن طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد سے ہی 2021 میں ان مقابلوں کو غیر قانونی قرار دے دیا جب طالبان نے "چہرے پر گھونسے" کی ممانعت کے لیے قانون سازی کی۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ 11 میں سے چار افغان جنہوں نے پیرس اولمپک گیمز کے مختلف ایونٹس میں حصہ لیا تھا وہ قومی یا پناہ گزین اولمپک ٹیموں میں سے اصل میں مارشل آرٹ کے ہی کھلاڑی تھے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد سے ہی خواتین کے کھیل پر پابندی لگا دی اور اس کے علاوہ خواتین کی آزادی اور حقوق کو بڑی حد تک محدود بھی کیا ہے، جس کی وجہ سے خواتین کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔ لیکن اب طالبان نے مردوں کے کھیلوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

اولمپک گیمز میں مکسڈ مارشل آرٹس کو ایک کھیل کے طور پر کیوں تسلیم نہیں کیا جاتا؟

اولمپکس نے 1896 میں آغاز کے بعد سے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کے طور پر شہرت حاصل کی ۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں شامل کھیلوں کی تعداد میں تبدیلی آتی رہی اور 2028 میں پہلی دفعہ کرکٹ بھی اس کھیل کا حصہ ہوگا لیکن ایک بڑا کھیل ایم ایم اے اس سے باہر رہ گیا ہے۔

مارشل آرٹس کا تصور صدیوں سے رائج ہے لیکن جدید مارشل آرٹس نوجوان لوگوں کے درمیان کافی مقبول ہے۔ اس کھیل میں باکسنگ، ریسلنگ، جوڈو اور دیگر شعبوں کی تکنیکیں شامل ہیں۔ اس تکنیک کے کھیلوں کو اولمپکس گیمز میں شامل کیا گیا ہے لیکن مارشل آرٹس کو نہیں کیا گیا۔

طالبان حکومت نے مکسڈ مارشل آرٹس کو غیر اسلامی قرار دیا
طالبان حکومت نے مکسڈ مارشل آرٹس کو غیر اسلامی قرار دیا (AP PHOTO)

مکسڈ مارشل آرٹس (MMA) کو اولمپک کھیل کے طور پر بنیادی طور پر اس لیے تسلیم نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے بہت زیادہ پرتشدد کھیل سمجھا جاتا ہے، اس کھیل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باوجود چوٹ لگنے کے زیادہ خطرے اور اولمپک اقدار اور منصفانہ کھیل کے ساتھ ممکنہ تنازعات کے خدشات ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایم ایم اے کی جارحانہ نوعیت روایتی اولمپک جذبے کے مطابق نہیں ہے۔

کئی ایتھلیٹس جنہوں نے دوسرے شعبوں میں اولمپکس میں کامیابی حاصل کی وہ ایم ایم اے کے کامیاب کیریئر سے لطف اندوز ہوئے جن میں ڈینیئل کورمیئر، ہنری سیجوڈو، رونڈا روزی اور کیلا ہیریسن شامل ہیں۔

مکسڈ مارشل آڑس کی مختصر تاریخ

خیال کیا جاتا ہے کہ مکسڈ مارشل آرٹس کی ابتداء 648 قبل مسیح کے قدیم اولمپک کھیلوں سے ہوئی تھی، جب یونانی فوجوں کی جنگی تربیت کو قدیم یونان کا جنگی کھیل سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت اس کھیل کو پنکریشن (pankration) کے نام سے جانا جاتا تھا۔

اس جنگی مقابلے میں ریسلنگ، باکسنگ اور اسٹریٹ فائٹنگ شامل تھی۔ اس وقت ایک جنگجو دوسرے جنگجو کو ہرطرح سے مارنے کی اجازت تھی، صرف آنکھیں کاٹنا اور باہر نکالنا منع تھا۔ ایک میچ اس وقت تک ختم نہیں ہوتا تھا جب تک کہ جنگجوؤں میں سے کوئی ایک شکست تسلیم کرلے یا وہ بے ہوش ہوجائے۔ کچھ مقابلے میں میچ کے دوران جنگجو مر بھی جاتے ہیں۔

اس وقت یہ خونی کھیل قدیم اولمپکس کے مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک بن گیا تھا۔ 393 عیسوی میں رومی شہنشاہ تھیوڈوسیئس اول نے اولمپک کھیلوں پر پابندی لگا دی۔ جس سے ایک مقبول کھیل کے طور پر پنکریشن کا خاتمہ ہوا۔

بھارت میں مکسڈ مارشل آرٹس
بھارت میں مکسڈ مارشل آرٹس (AFP PHOTO)

تاہم، لڑائی کا یہ انداز 20ویں صدی کے آخر میں برازیل میں ویل ٹوڈو نامی جنگی کھیل کے ذریعے دوبارہ ابھرا اور پھر یہ کھیل اس قدر مقبول ہوا کہ تماشائیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے انہیں بڑے فٹ بال اسٹیڈیم میں منتقل کرنا پڑا۔

اب اس کھیل کو الٹیمیٹ فائٹنگ چیمپئن شپ (UFC) کہا جانے لگا۔ یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو MMA ایونٹس کی سب سے بڑا پروموٹر بن گیا۔

یو ایف سی ایونٹس کا ابتدائی مقصد مختلف انداز کے جنگجوؤں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا تھا۔ اس کھیل کے ابتدائی قوانین میں نہ تو آنکھوں کو کاٹنا اور نہ ہی باہر نکالنا شامل تھا۔ اس کے علاوہ UFC نے اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ بغیر کسی پابندی والے کھیل کے طور پر کی۔ جس میں جان بھی چلی جاتی تھی۔

اس ظلم کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا، جن میں امریکی سینیٹر جان مکین جیسے سیاستدان بھی شامل تھے، جنہوں نے پنجرے کی لڑائی کو "انسانی کاک فائٹنگ" کہا اور اس کھیل پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا۔

یو ایف سی کے نئے قوانین

2001 میں نئے یو ایف سی انتظامیہ نے اس کھیل کو کم خطرناک بنانے کے لیے قوانین میں تبدیلی کی۔ جس میں ویٹ کیٹیگری، راؤنڈز اور وقت کی حدیں شامل کی گئیں۔ جس کی وجہ سے زیادہ وزین والا کھلاڑی زیادہ وزن والے کھلاڑی کے ساتھ ہی کھیل سکتا تھا۔

ایم ایم اے کے شرکاء رنگ میں بغیر انگلیوں کے دستانے کا استعمال کرتے ہوئے لڑتے ہیں اور جوتے یا ہیڈ گیئر بھی نہیں پہنتے ہیں۔ وہ حریف کھلاڑی پر کسی بھی طرح حملہ کرسکتا ہے لیکن سر پر پیٹنا، مخالف کی آنکھ میں انگلی یا انگوٹھا ڈالنا، کاٹنا اور بال کھینچنے کی ممانعت ہے۔

کہنی سے مارنا، گردن پر مارنا اور ریڑھ کی ہڈی یا سر کے پچھلے حصے پر بھی مارنا غیر قانونی ہیں۔ اگر کوئی کھلاڑی کسی اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ریفری ایک انتباہ جاری کر سکتا ہے، پوائنٹس کاٹ سکتا ہے، یا اگر کوئی سنگین غلطی کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کھلاڑی کو نااہل بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔

نئے قوانین کے تحت غیر چیمپیئن شپ کے مقابلے میں ایم ایم اے باؤٹس تین سے پانچ منٹ کے راؤنڈ پر مشتمل ہوتے ہیں، ہر راؤنڈ کے درمیان ایک منٹ کا وقفہ ہوتا ہے۔ لیکن چیمپئن شپ کے مقابلے پانچ راؤنڈز کے لیے شیڈول ہیں۔

مکسڈ مارشل آرٹس ایک جنگی کھیل ہے
مکسڈ مارشل آرٹس ایک جنگی کھیل ہے (AFP PHOTO)

بھارت میں مکسڈ مارشل آرٹس

آج بھی بھارت میں مکسڈ مارشل آرٹس کو ایک غیر ملکی کھیل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ بھارت میں، ایم ایم اے حکومت سے تسلیم شدہ کھیل نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے ایم ایم اے کے جنگجوؤں کو کھلاڑی تسلیم نہیں کیا جاتا۔ نہ ہی انہیں وہ فوائد اور تعاون حاصل ہوتا ہے جو حکومت ہند کی طرف سے دوسرے کھلاڑیوں کو دیا جاتا ہے۔

حکومت سے تسلیم نہ کیے جانے کے نتیجے میں بھارت میں اس کھیل کے لیے کوئی مناسب انتظامی ادارہ بھی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک بھی کمیشن ایسا نہیں ہے جو حکومت میں بھارتی ایم ایم اے کمیونٹی کی نمائندگی کر سکے۔

مکسڈ مارشل آرٹس کا کھیل بھارت میں اس وقت شروع ہوا جب کک باکسنگ تنظیم کے رکن ڈینیل آئزک نے ایم ایم اے میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ڈینیئل آئزک ایک کک باکسر تھا جس نے کراٹے اور تائیکوانڈو کے فنون میں بھی تربیت حاصل کی۔

اس نے UFC 1 سے پہلے 1987 میں ناسک میں بھارت کا پہلا نو ہولڈس بیریڈ No-Holds-Barred فائٹنگ ٹورنامنٹ منعقد کیا۔ بھارت میں MMA کمیونٹی میں ڈینیئل آئزک کو ایک علمبردار سمجھا جاتا ہے کیونکہ انھوں نے ہی 2000 کی دہائی کے اوائل میں اپنے MMA ٹائیگرز جم کی بنیاد رکھی تھی۔ MMA ٹائیگر جم وہ جگہ ہے جہاں بھارت کے پہلے یو ایف سی فائٹر بھرت کنڈارے نے مکسڈ مارشل آرٹ سیکھا۔

ایم ایم اے کے سرفہرست پانچ کھلاڑی

1- خبیب عبدالمنافویچ نورمحمدوف

خبیب عبدالمنافویچ نورمحمدوف کو ایم ایم اے کی تاریخ کے بہترین فائٹر ہیں۔ انھوں نہ صرف اپنے تمام مقابلے جیتے بلکہ انھوں نے اپنا پورا دبدبہ بھی برقرار رکھا۔"دی ایگل" کے نام سے مشہور کل 29 لڑائیوں میں انھوں نے 29 جیت کے بہترین ریکارڈ کے ساتھ ریٹائر ہوئے۔ جو مکسڈ مارشل آرٹس میں کبھی نہیں سنا گیا تھا۔ اپنے انتہائی کامیاب کیریئر کے دوران نورماگومیدوف نے مائیکل جانسن، رافیل ڈوس انجوس اور کونور میک گریگور کو شکست دی۔

2- جارجس سینٹ پیئر

جارجس سینٹ پیئر کے پاس اب تک کے کسی بھی ایم ایم اے لڑاکا کے مقابلے میں سب سے زیادہ غیر معمولی مہارت ہے۔ اس نے ویلٹر ویٹ اور مڈل ویٹ دونوں ڈویژنوں میں یو ایفسی چیمپئن شپ جیتی اور بہت سے لوگوں نے اسے ایم ایم اے کی تاریخ کا سب سے بڑا فائٹر سمجھ تے ہیں۔ وہ 2013 میں ریٹائر ہوئے۔ انھوں نے کل 28 مقابلے میں 26 جیت درج کی تھی۔

3- جون جونز

جون جونز کے نام 23 سال کی عمر میں سب سے کم عمر یو ایف سی چیمپئن ہونے کا ریکارڈ ہے۔ جونز نے اپنے کریئر میں 26 جیت درج کی۔

4- اینڈرسن سلوا

سلوا بغیر کسی سوال کے ایم ایم اے کے اب تک کے عظیم ترین جنگجوؤں میں سے ایک ہے۔ دی اسپائیڈر کے نام سے مشہور اینڈرسن نے 34 جیت، 11 ہار کے ساتھ ایم ایم اے سے ریٹائر ہوئے۔

5- فیڈر ایمیلیانینکو

فیڈر ایمیلیانینکو کے نام مسلسل 28 میچ جیتنے کا ریکارڈ ہے۔ انھیں اکثر اب تک کا بہترین ہیوی ویٹ فائٹر کہا جاتا ہے۔ اس فائٹر نے اپنے عظیم مخالفین جیسے مارک ہنٹ، میرکو فلیپووک، اور انتونیو روڈریگو نوگیرا کے خلاف قابل ذکر جیت حاصل کی۔ فیڈر کے پاس 47 فائٹ کا ریکارڈ ہے، جس میں 40 جیت، 6 ہار اور 1 بغیر نتیجہ رہا۔

حیدرآباد: مکسڈ مارشل آرٹس (MMA) زمانہ قدیم کا ایک ایسا کھیل ہے جس میں باکسنگ، ریسلنگ، جوڈو، جوجٹسو، کراٹے، موئے تھائی (تھائی باکسنگ) اور دیگر شعبوں کی تکنیکیں شامل ہیں۔ اس کھیل کو کیج فائٹنگ، نو ہولڈز بیرڈ (NHB) اور الٹیمیٹ فائٹنگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔

یہ ایک جنگی کھیل ہے، اگرچہ ابتداء میں اس کھیل کو بغیر کسی قوانین کے کھیلا جا رہا تھا جس کی وجہ سے ناقدین اس کھیل کو خونی کھیل کہہ کر کافی تنقید کرتے اور اس پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کرتے۔

لیکن مکسڈ مارشل آرٹس نے کوئی پابندی نہیں لگائی یہاں تک کہ یہ کھیل 21ویں صدی کے اوائل میں دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا تماشائی کھیل بن گیا اور بہت سے ممالک اور تمام امریکی ریاستوں میں ای ایم اے ایونٹس کی منظوری بھی دے دی گئی۔

مکسڈ مارشل آرٹس کو اولمپک گیمز میں بطور کھیل تسلیم نہیں کیا جاتا
مکسڈ مارشل آرٹس کو اولمپک گیمز میں بطور کھیل تسلیم نہیں کیا جاتا (AFP PHOTO)

طالبان نے افغانستان میں مکسڈ مارشل آرٹس پر کیوں پابندی لگائی؟

افغانستان کی طالبان حکومت نے مکسڈ مارشل آرٹس (ایم ایم اے) کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی لگا دی ہے۔ افغانستان کی اسپورٹس اتھارٹی کے مطابق یہ فیصلہ اس لی لیا گیا ہے کیونکہ یہ کھیل اسلامی قانون یا شریعت سے متصادم ہے۔ کیونکہ اس کھیل میں چہرے پر گھونسہ مارجاتا ہے جو کہ اسلام میں سخت منع ہے اور اس کھیل میں جان چلی جاتی ہے جو اسلام کے خلاف ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مارشل آرٹس افغانستان میں نوجوانوں کے مابین مقبول ترین کھیل ہے۔ وہاں پر مکسڈ مارشل آرٹس فیڈریشن کی بنیاد 2008 میں رکھی گئی تھی، جبکہ افغانستان فائٹنگ چیمپئن شپ (AFC) اور ڑرولی گرانڈ فائٹنگ چیمپیئن شپ (TGFC) نے درجنوں فائٹ بھی منعقد کیں۔ لیکن طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد سے ہی 2021 میں ان مقابلوں کو غیر قانونی قرار دے دیا جب طالبان نے "چہرے پر گھونسے" کی ممانعت کے لیے قانون سازی کی۔

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ 11 میں سے چار افغان جنہوں نے پیرس اولمپک گیمز کے مختلف ایونٹس میں حصہ لیا تھا وہ قومی یا پناہ گزین اولمپک ٹیموں میں سے اصل میں مارشل آرٹ کے ہی کھلاڑی تھے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں واپسی کے بعد سے ہی خواتین کے کھیل پر پابندی لگا دی اور اس کے علاوہ خواتین کی آزادی اور حقوق کو بڑی حد تک محدود بھی کیا ہے، جس کی وجہ سے خواتین کی تعلیم بھی متاثر ہوئی ہے۔ لیکن اب طالبان نے مردوں کے کھیلوں پر بھی پابندی عائد کردی ہے۔

اولمپک گیمز میں مکسڈ مارشل آرٹس کو ایک کھیل کے طور پر کیوں تسلیم نہیں کیا جاتا؟

اولمپکس نے 1896 میں آغاز کے بعد سے بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کے طور پر شہرت حاصل کی ۔ وقت کے ساتھ ساتھ اس میں شامل کھیلوں کی تعداد میں تبدیلی آتی رہی اور 2028 میں پہلی دفعہ کرکٹ بھی اس کھیل کا حصہ ہوگا لیکن ایک بڑا کھیل ایم ایم اے اس سے باہر رہ گیا ہے۔

مارشل آرٹس کا تصور صدیوں سے رائج ہے لیکن جدید مارشل آرٹس نوجوان لوگوں کے درمیان کافی مقبول ہے۔ اس کھیل میں باکسنگ، ریسلنگ، جوڈو اور دیگر شعبوں کی تکنیکیں شامل ہیں۔ اس تکنیک کے کھیلوں کو اولمپکس گیمز میں شامل کیا گیا ہے لیکن مارشل آرٹس کو نہیں کیا گیا۔

طالبان حکومت نے مکسڈ مارشل آرٹس کو غیر اسلامی قرار دیا
طالبان حکومت نے مکسڈ مارشل آرٹس کو غیر اسلامی قرار دیا (AP PHOTO)

مکسڈ مارشل آرٹس (MMA) کو اولمپک کھیل کے طور پر بنیادی طور پر اس لیے تسلیم نہیں کیا جاتا کیونکہ اسے بہت زیادہ پرتشدد کھیل سمجھا جاتا ہے، اس کھیل کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باوجود چوٹ لگنے کے زیادہ خطرے اور اولمپک اقدار اور منصفانہ کھیل کے ساتھ ممکنہ تنازعات کے خدشات ہیں۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایم ایم اے کی جارحانہ نوعیت روایتی اولمپک جذبے کے مطابق نہیں ہے۔

کئی ایتھلیٹس جنہوں نے دوسرے شعبوں میں اولمپکس میں کامیابی حاصل کی وہ ایم ایم اے کے کامیاب کیریئر سے لطف اندوز ہوئے جن میں ڈینیئل کورمیئر، ہنری سیجوڈو، رونڈا روزی اور کیلا ہیریسن شامل ہیں۔

مکسڈ مارشل آڑس کی مختصر تاریخ

خیال کیا جاتا ہے کہ مکسڈ مارشل آرٹس کی ابتداء 648 قبل مسیح کے قدیم اولمپک کھیلوں سے ہوئی تھی، جب یونانی فوجوں کی جنگی تربیت کو قدیم یونان کا جنگی کھیل سمجھا جاتا تھا۔ اس وقت اس کھیل کو پنکریشن (pankration) کے نام سے جانا جاتا تھا۔

اس جنگی مقابلے میں ریسلنگ، باکسنگ اور اسٹریٹ فائٹنگ شامل تھی۔ اس وقت ایک جنگجو دوسرے جنگجو کو ہرطرح سے مارنے کی اجازت تھی، صرف آنکھیں کاٹنا اور باہر نکالنا منع تھا۔ ایک میچ اس وقت تک ختم نہیں ہوتا تھا جب تک کہ جنگجوؤں میں سے کوئی ایک شکست تسلیم کرلے یا وہ بے ہوش ہوجائے۔ کچھ مقابلے میں میچ کے دوران جنگجو مر بھی جاتے ہیں۔

اس وقت یہ خونی کھیل قدیم اولمپکس کے مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک بن گیا تھا۔ 393 عیسوی میں رومی شہنشاہ تھیوڈوسیئس اول نے اولمپک کھیلوں پر پابندی لگا دی۔ جس سے ایک مقبول کھیل کے طور پر پنکریشن کا خاتمہ ہوا۔

بھارت میں مکسڈ مارشل آرٹس
بھارت میں مکسڈ مارشل آرٹس (AFP PHOTO)

تاہم، لڑائی کا یہ انداز 20ویں صدی کے آخر میں برازیل میں ویل ٹوڈو نامی جنگی کھیل کے ذریعے دوبارہ ابھرا اور پھر یہ کھیل اس قدر مقبول ہوا کہ تماشائیوں کو کنٹرول کرنے کے لیے انہیں بڑے فٹ بال اسٹیڈیم میں منتقل کرنا پڑا۔

اب اس کھیل کو الٹیمیٹ فائٹنگ چیمپئن شپ (UFC) کہا جانے لگا۔ یہ ایک ایسی تنظیم ہے جو MMA ایونٹس کی سب سے بڑا پروموٹر بن گیا۔

یو ایف سی ایونٹس کا ابتدائی مقصد مختلف انداز کے جنگجوؤں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا تھا۔ اس کھیل کے ابتدائی قوانین میں نہ تو آنکھوں کو کاٹنا اور نہ ہی باہر نکالنا شامل تھا۔ اس کے علاوہ UFC نے اپنی مصنوعات کی مارکیٹنگ بغیر کسی پابندی والے کھیل کے طور پر کی۔ جس میں جان بھی چلی جاتی تھی۔

اس ظلم کی وجہ سے بہت سے لوگوں نے اپنے غصے کا اظہار کیا، جن میں امریکی سینیٹر جان مکین جیسے سیاستدان بھی شامل تھے، جنہوں نے پنجرے کی لڑائی کو "انسانی کاک فائٹنگ" کہا اور اس کھیل پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا۔

یو ایف سی کے نئے قوانین

2001 میں نئے یو ایف سی انتظامیہ نے اس کھیل کو کم خطرناک بنانے کے لیے قوانین میں تبدیلی کی۔ جس میں ویٹ کیٹیگری، راؤنڈز اور وقت کی حدیں شامل کی گئیں۔ جس کی وجہ سے زیادہ وزین والا کھلاڑی زیادہ وزن والے کھلاڑی کے ساتھ ہی کھیل سکتا تھا۔

ایم ایم اے کے شرکاء رنگ میں بغیر انگلیوں کے دستانے کا استعمال کرتے ہوئے لڑتے ہیں اور جوتے یا ہیڈ گیئر بھی نہیں پہنتے ہیں۔ وہ حریف کھلاڑی پر کسی بھی طرح حملہ کرسکتا ہے لیکن سر پر پیٹنا، مخالف کی آنکھ میں انگلی یا انگوٹھا ڈالنا، کاٹنا اور بال کھینچنے کی ممانعت ہے۔

کہنی سے مارنا، گردن پر مارنا اور ریڑھ کی ہڈی یا سر کے پچھلے حصے پر بھی مارنا غیر قانونی ہیں۔ اگر کوئی کھلاڑی کسی اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ریفری ایک انتباہ جاری کر سکتا ہے، پوائنٹس کاٹ سکتا ہے، یا اگر کوئی سنگین غلطی کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کھلاڑی کو نااہل بھی قرار دیا جا سکتا ہے۔

نئے قوانین کے تحت غیر چیمپیئن شپ کے مقابلے میں ایم ایم اے باؤٹس تین سے پانچ منٹ کے راؤنڈ پر مشتمل ہوتے ہیں، ہر راؤنڈ کے درمیان ایک منٹ کا وقفہ ہوتا ہے۔ لیکن چیمپئن شپ کے مقابلے پانچ راؤنڈز کے لیے شیڈول ہیں۔

مکسڈ مارشل آرٹس ایک جنگی کھیل ہے
مکسڈ مارشل آرٹس ایک جنگی کھیل ہے (AFP PHOTO)

بھارت میں مکسڈ مارشل آرٹس

آج بھی بھارت میں مکسڈ مارشل آرٹس کو ایک غیر ملکی کھیل کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ بھارت میں، ایم ایم اے حکومت سے تسلیم شدہ کھیل نہیں ہے۔ جس کی وجہ سے ایم ایم اے کے جنگجوؤں کو کھلاڑی تسلیم نہیں کیا جاتا۔ نہ ہی انہیں وہ فوائد اور تعاون حاصل ہوتا ہے جو حکومت ہند کی طرف سے دوسرے کھلاڑیوں کو دیا جاتا ہے۔

حکومت سے تسلیم نہ کیے جانے کے نتیجے میں بھارت میں اس کھیل کے لیے کوئی مناسب انتظامی ادارہ بھی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک بھی کمیشن ایسا نہیں ہے جو حکومت میں بھارتی ایم ایم اے کمیونٹی کی نمائندگی کر سکے۔

مکسڈ مارشل آرٹس کا کھیل بھارت میں اس وقت شروع ہوا جب کک باکسنگ تنظیم کے رکن ڈینیل آئزک نے ایم ایم اے میں قدم رکھنے کا فیصلہ کیا۔ ڈینیئل آئزک ایک کک باکسر تھا جس نے کراٹے اور تائیکوانڈو کے فنون میں بھی تربیت حاصل کی۔

اس نے UFC 1 سے پہلے 1987 میں ناسک میں بھارت کا پہلا نو ہولڈس بیریڈ No-Holds-Barred فائٹنگ ٹورنامنٹ منعقد کیا۔ بھارت میں MMA کمیونٹی میں ڈینیئل آئزک کو ایک علمبردار سمجھا جاتا ہے کیونکہ انھوں نے ہی 2000 کی دہائی کے اوائل میں اپنے MMA ٹائیگرز جم کی بنیاد رکھی تھی۔ MMA ٹائیگر جم وہ جگہ ہے جہاں بھارت کے پہلے یو ایف سی فائٹر بھرت کنڈارے نے مکسڈ مارشل آرٹ سیکھا۔

ایم ایم اے کے سرفہرست پانچ کھلاڑی

1- خبیب عبدالمنافویچ نورمحمدوف

خبیب عبدالمنافویچ نورمحمدوف کو ایم ایم اے کی تاریخ کے بہترین فائٹر ہیں۔ انھوں نہ صرف اپنے تمام مقابلے جیتے بلکہ انھوں نے اپنا پورا دبدبہ بھی برقرار رکھا۔"دی ایگل" کے نام سے مشہور کل 29 لڑائیوں میں انھوں نے 29 جیت کے بہترین ریکارڈ کے ساتھ ریٹائر ہوئے۔ جو مکسڈ مارشل آرٹس میں کبھی نہیں سنا گیا تھا۔ اپنے انتہائی کامیاب کیریئر کے دوران نورماگومیدوف نے مائیکل جانسن، رافیل ڈوس انجوس اور کونور میک گریگور کو شکست دی۔

2- جارجس سینٹ پیئر

جارجس سینٹ پیئر کے پاس اب تک کے کسی بھی ایم ایم اے لڑاکا کے مقابلے میں سب سے زیادہ غیر معمولی مہارت ہے۔ اس نے ویلٹر ویٹ اور مڈل ویٹ دونوں ڈویژنوں میں یو ایفسی چیمپئن شپ جیتی اور بہت سے لوگوں نے اسے ایم ایم اے کی تاریخ کا سب سے بڑا فائٹر سمجھ تے ہیں۔ وہ 2013 میں ریٹائر ہوئے۔ انھوں نے کل 28 مقابلے میں 26 جیت درج کی تھی۔

3- جون جونز

جون جونز کے نام 23 سال کی عمر میں سب سے کم عمر یو ایف سی چیمپئن ہونے کا ریکارڈ ہے۔ جونز نے اپنے کریئر میں 26 جیت درج کی۔

4- اینڈرسن سلوا

سلوا بغیر کسی سوال کے ایم ایم اے کے اب تک کے عظیم ترین جنگجوؤں میں سے ایک ہے۔ دی اسپائیڈر کے نام سے مشہور اینڈرسن نے 34 جیت، 11 ہار کے ساتھ ایم ایم اے سے ریٹائر ہوئے۔

5- فیڈر ایمیلیانینکو

فیڈر ایمیلیانینکو کے نام مسلسل 28 میچ جیتنے کا ریکارڈ ہے۔ انھیں اکثر اب تک کا بہترین ہیوی ویٹ فائٹر کہا جاتا ہے۔ اس فائٹر نے اپنے عظیم مخالفین جیسے مارک ہنٹ، میرکو فلیپووک، اور انتونیو روڈریگو نوگیرا کے خلاف قابل ذکر جیت حاصل کی۔ فیڈر کے پاس 47 فائٹ کا ریکارڈ ہے، جس میں 40 جیت، 6 ہار اور 1 بغیر نتیجہ رہا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.