حیدرآباد: ٹی توئنٹی ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کی تنقید کرتے ہوئے ہیڈ کوچ گیری کرسٹن نے کہا کہ ٹیم میں کوئی اتحاد نہیں ہے اور انھوں نے اپنے طویل کوچنگ کیریئر میں ایسی صورتحال کبھی نہیں دیکھی۔
گزشتہ سیزن کی رنر اپ رہنے والی پاکستان ٹیم نے حالیہ برسوں میں اپنی بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ امریکہ اور بھارت سے ہارنے کے بعد یہ ٹیم کینیڈا اور آئرلینڈ کے خلاف قریبی مقابلے میں جیت درج کی۔
پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق کرسٹن، جنہوں نے 2011 میں بھارت کو ون ڈے ورلڈ کپ میں فتح دلانے میں اہم کردار ادا کیا تھا، نے موجودہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے بعد پاکستان ٹیم کی سخت تنقید کی ہے، ایک طرح سے انھوں نے پاکستانی ٹیم کو آئینہ دکھا دیا ہے۔
ایک سینئر پاکستانی صحافی نے کرسٹن کے حوالے سے کہا کہ پاکستان ٹیم میں اتحاد نہیں ہے۔ وہ اسے ایک ٹیم تو کہتے ہیں، لیکن یہ ٹیم نہیں ہے۔ کھلاڑی ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دے رہے۔ ہر کوئی مختلف ہے۔ میں نے کئی ٹیموں کے ساتھ کام کیا ہے، لیکن میں نے ایسی صورتحال کبھی نہیں دیکھی۔
جیو سپر ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کرسٹن نے کھلاڑیوں کے فٹنس لیول پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ سابق جنوبی افریقی اوپنر نے یہ بھی کہا کہ مہارت کی سطح کے لحاظ سے ٹیم باقی دنیا کے مقابلے بہت پیچھے ہے۔
بھارت سے پاکستان کی شکست کے بعد کرسٹن کا کہنا تھا کہ ناقص فیصلہ سازی کی وجہ سے ٹیم ہار گئی۔ کرسٹن نے کہا کہ یہ یقینی طور پر ایک مایوس کن شکست ہے۔
انہوں نے کہا، 'میں جانتا تھا کہ 120 کا ہدف آسان نہیں ہوگا اگر بھارت 120 رنز بناتا ہے تو یہ آسان نہیں ہوگا۔ تاہم، میرے خیال میں 6 یا 7 اوورز باقی تھے اور اس وقت ٹیم کا اسکور دو وکٹوں پر 72 رنز تھا، میچ کو اس صورتحال سے نہ نکال پانا مایوس کن ہے۔
اس ورلڈ کپ میں پاکستان کو امریکہ سے شکست کی صورت میں سب سے بڑا جھٹکا لگا۔ اتوار کو آئرلینڈ کے خلاف جیت کے بعد پاکستان گروپ اے میں 4 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہی جبکہ بھارت 7 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست رہا۔
امریکہ نے پاکستان اور کینیڈا کے خلاف جیت اور آئرلینڈ کے خلاف میچ کی منسوخی کی وجہ سے 5 پوائنٹس کے ساتھ سپر ایٹ مرحلے کے لیے کوالیفائی کرنے میں کامیاب رہا۔