حیدرآباد: ٹوکیو اولمپکس میں ادیتی اشوک نے گولف کے میدان میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے بھارتی شائقین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی تھیں لیکن وہ کوئی بھی تمغہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئیں۔
ادیتی کی کارکردگی نے بھارتی شائقین کو ایک انجانے کھیل کے مقابلے کے آخری دن گولف کے میچ کو دیکھنے پر مجبور کردیا تھا کیونکہ وہ تمغے کی ریس میں تھیں۔ بھارتی شائقین اس وقت اسکورنگ سسٹم کے بارے میں کچھ نہ جاننے کے باوجود وہ اسکور کو بڑی دلچسپی کے ساتھ دیکھ رہے تھے۔
ادیتی اشوک ایک بار پھر پیرس گیمز میں نظر آئیں گی اور کھیلوں سے محبت کرنے والوں کو امید ہے کہ وہ اپنی سابقہ کارکردگی میں بہتری لا کر اس بار تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوں گی۔
پیرس اولمپکس 2024 میں بھارتی دستہ
1- ادیتی اشوک
ادیتی نے چار سال قبل ٹوکیو اولمپکس میں اپنی شاندار کارکردگی سے سب کا دل جیتا تھا، لیکن اس بار وہ تمغے کے ساتھ کھیل پر اپنا جلوہ بکھیرنا چاہیں گی۔ وہ اس وقت دنیا بھر میں 61 ویں نمبر پر ہیں لیکن ماضی میں اس سے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ تاہم ان کی حالیہ کارکردگی زیادہ اچھی نہیں رہی۔ وہ ڈاؤ چیمپئن شپ میں کَٹ سے محروم رہی، دو ٹورنامنٹس میں ٹاپ-20 میں اور دوسرے دو میں ٹاپ-30 سے نیچے رہیں۔
2- شوبھنکر شرما
دنیا میں 173 ویں نمبر پر موجود شوبھنکر اپنی شاندار کارکردگی کی وجہ سے اس سال وہ اولمپکس میں بھارت کی نمائندگی کریں گے۔ اس سال شبھنکر نے 17 ٹورنامنٹ میں سے 14 میں کَٹ حاصل کیا ہے یعنی صرف 3 ٹورنامنٹ ایسے تھے جن میں وہ دو راؤنڈ سے آگے نہیں بڑھ سکے۔
3- گگنجیت بُھلر
گگنجیت کی عالمی رینک 295 ہے جس کی وجہ سے ان کا فائنل کی ریس تک پہنچنا ناممکن سا لگ رہا ہے، لیکن اتنے بڑے اسٹیج پر کھیلنے کا تجربہ ضرور کام آئے گا۔ پچھلے دو سالوں میں گگنجیت نے صرف دو ڈی پی ورلڈ ٹور ایونٹس میں حصہ لیا ہے اور دونوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ وہ اپنے حالیہ ٹورنامنٹ ہیرو انڈین اوپن میں 58 ویں نمبر پر رہے اور اس لیے اولمپکس ان کے لیے ایک سخت چیلنج ہوگا۔
4- دِکشا ڈاگر
دنیا میں 164ویں نمبر پر موجود دکشا ڈاگر دوسری مرتبہ اولمپکس میں شرکت کریں گے۔ اگرچہ انھوں نے اس سال اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، لیکن ٹاپ لیول ٹورنامنٹس میں ان کی خراب کارکردگی اولمپکس میں ان کے گیم کو خراب کر سکتی ہے۔
گولف کی اولمپک تاریخ
گولف کی تاریخ بہت پرانی ہے لیکن اس کھیل کو اب تک بہت کم وقت کے لیے اولمپکس میں شامل کیا گیا ہے۔ یہ کھیل 1900 کے ایڈیشن میں ایک اولمپک کھیل بنا اور پھر 1904 کے ایڈیشن میں پہلے بار اس کو کھیلا گیا۔ تاہم، اس کے بعد اسے اولمپک چارٹر سے ہٹا دیا گیا اور پھر 112 سال کے وقفے کے بعد اس کھیل دوبارہ شامل کیا گیا۔ گولف کو ریو 2016 اور ٹوکیو 2020 میں کھیلوں کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔
1904 کے علاوہ ہر ایڈیشن میں مردوں اور خواتین کے انفرادی مقابلے منعقد ہوئے۔ 1904 میں مردوں کے مقابلے اور مردوں کی ٹیم کے مقابلے منعقد ہوئے۔ امریکہ گولف میں سب سے کامیاب ملک رہا ہے، جس نے 5 گولڈ سمیت 13 تمغے جیتے ہیں۔ برطانیہ اس کھیل میں تین تمغوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔
گولف کے قوانین
- گولف ایک ایسا کھیل ہے جس میں گیند کو ہول میں ڈالنے کے لیے زیادہ سے زیادہ شاٹس لگائے جاتے ہے۔ گولف میچ 18 ہولز کے چار راؤنڈز میں کھیلے جاتے ہیں۔ جو بھی کھلاڑی کم اسٹروک کے ساتھ اپنا کورس مکمل کرتا ہے اسے فاتح قرار دیا جاتا ہے۔
- کَٹ کا قانون پہلے دو راؤنڈ کے بعد نافذ کی جاتی ہے۔ جو کھلاڑی اس کٹ سے نیچے ہوتے ہیں وہ پہلے دو راؤنڈز کے بعد ہی گیم سے باہر ہو جاتے ہیں، جب کہ کٹ سے اوپر والے کھلاڑی اگلے راؤنڈز میں داخل ہوتے ہیں۔
- گولف بال کو مارنے کے لیے ایک کلب استعمال کیا جاتا ہے اور ایک گولفر کو 14 کلبوں تک کا انتخاب کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ نیز اسے راؤنڈ کے اختتام پر کلب تبدیل کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔
- کھلاڑیوں کو گیند پر نظر رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ غلط اسٹروک کے نتیجے میں دو اسٹروک پر جرمانہ ہوسکتا ہے۔ گولفرز کو ان کے شاٹس کے مطابق اسکور دیا جاتا ہے۔