لاہور: پاکستان کرکٹ میں آئے روز کوئی نہ کوئی ہنگامہ برپا رہتا ہے۔ اب گیری کرسٹن جنہیں چھ ماہ قبل ٹیم انڈیا کا کوچ مقرر کیا گیا تھا، نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ پاکستان کے وائٹ بال کوچ کے طور پر ان کا معاہدہ 2 سال کا تھا جو صرف 6 ماہ میں اپنی آخری پوزیشن پر پہنچ گیا۔
The Pakistan Cricket Board today announced Jason Gillespie will coach the Pakistan men’s cricket team on next month’s white-ball tour of Australia after Gary Kirsten submitted his resignation, which was accepted.
— Pakistan Cricket (@TheRealPCB) October 28, 2024
رپورٹ کے مطابق گیری کرسٹن نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے بعض فیصلوں سے اختلاف کیا۔ جس میں پیر کو اعلان کردہ ٹیم میں بھی ان کا مشورہ نہیں لیا گیا ہے۔ رائے کا یہ اختلاف اس وقت مزید بڑھ گیا جب پی سی بی نے مبینہ طور پر ٹیم کے حوالے سے گیری کرسٹن کی تجاویز پر توجہ نہیں دی۔ ان وجوہات کی بنا پر کرسٹن نے ہیڈ کوچ کے عہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس پر لکھا کہ گیری کرسٹن نے اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا جسے قبول کر لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دورہ آسٹریلیا کے لیے کوچ کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ پی سی بی نے لکھا، جیسن گلیسپی آئندہ ماہ آسٹریلیا کے محدود اوورز کے دورے پر پاکستان مینز کرکٹ ٹیم کے کوچ ہوں گے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے انگلینڈ کے خلاف کھیلی جانے والی ٹیسٹ سیریز کے بقیہ دو میچوں کے لیے بابر اعظم کو باہر کرنے کے بعد بھی ٹیسٹ کوچ جیسن گلیسپی کا کوئی مشورہ نہیں لیا۔ ان سے کہا گیا کہ وہ میچ کے دن صرف ذمہ داریوں اور سرگرمیوں پر توجہ دیں۔ تاہم گلیسپی بھی اس رویہ سے خوش نہیں تھے اور ناراضگی کا اظہار کرتے تھے۔ تاہم وہ اب بھی عہدے پر برقرار ہیں اور اب وائٹ بال کی کوچنگ کی ذمہ داری بھی سنبھالیں گے۔
گیری کرسٹن کو اپریل 2024 میں دو سال کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال کوچ مقرر کیا گیا تھا۔ تاہم ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں پاکستانی ٹیم کی ناقص کارکردگی کے بعد انہیں شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان ٹیم کی ناقص کارکردگی نے ان کی تقرری پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے تھے۔