کولکاتہ: مغربی بنگال میں کولکاتہ ریپ کیس کے خلاف مسلسل احتجاج جاری ہے۔ اس احتجاج میں نہ صرف عام لوگ بلکہ مشہور شخصیات بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی لوگ اس درندگی کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں اور ریاستی و مرکزی حکومت سے جلد از جلد انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اس کیس کے متعلق سابق بھارتی کپتان سورو گنگولی نے بھی آواز بلند کی ہے اور کہا کہ مغربی بنگال کو کسی ایک واقعے کی بنیاد پر نہیں پرکھنا چاہیے۔ اس سے مختلف علاقوں میں بھی تنازعہ پیدا ہوسکتا تھا۔ جس کے بعد ان کے اس تبصرے کی بنیاد کافی زیادہ تنقید کی گئی، جس پر اب انہوں نے کہا کہ ان کے تبصروں کی غلط تشریح کی گئی ہے۔
گنگولی نے کہا کہ گزشتہ اتوار کے روز میں نے اس بارے میں بات کی تھی لیکن مجھے نہیں معلوم کہ میرے بیان کی تشریح کیسے کی گئی۔ یہ ایک خوفناک واقعہ ہے جس میں مجرموں کو ایسی سزا دی جانی چاہیے تاکہ آئندہ کوئی ایسا نہ کر سکے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تفتیش جاری ہے۔ مجھے امید ہے کہ مجرموں کی نشاندہی کرکے انہیں سزا دی جائے گی اور جس طرح سے لوگ احتجاج کر رہے ہیں، اگر یہ واقعہ دنیا میں کہیں پر بھی ہوتا تو لوگ اسی طرح اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے۔
گنگولی نے یہ بھی کہا کہ ڈاکٹروں کو بھی مختلف پہلوؤں کے بارے میں سوچنا چاہیے کیونکہ بہت سے لوگ ڈاکٹروں کی طرف دیکھتے ہیں، کیونکہ بہت سے بیمار لوگ اس وقت مصیبت میں مبتلا ہیں۔ دراصل کولکاتہ ریپ کیس کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ملک کے تمام ڈکٹروں نے گزشتہ روز ہڑتال کی کال دی تھی، جس کی وجہ سے عام مریضوں کا کوفی زیادی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
سورو گنگولی نے گزشتہ اتوار کو ایک ملٹی نیشنل کمپنی کی تقریب میں شرکت کی، جہاں انھوں اس معاملے پر اپنے سخت موقف کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا تھا کہ یہ ہمارے ملک کی بدقسمتی ہے، یہ واقعہ خوفناک ہے، اس لیے مجرموں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔ ایسے واقعات کہیں پر بھی ہوسکتے ہیں، اس لیے حفاظتی انتظامات اور سی سی ٹی وی کیمرے اس کے مطابق تیار کیے جائیں۔
انھوں نے یہ بھی کہا تھا مجھے نہیں لگتا کہ ہر چیز کو الگ تھلگ واقعے سے ہی پرکھنا چاہیے۔ یہ سوچنا غلط ہے کہ ہر کوئی محفوظ نہیں ہے۔ دنیا بھر میں ایسے حادثات ہوتے رہتے ہیں، اس لیے یہ سوچنا غلط ہے کہ لڑکیاں محفوظ نہیں ہیں۔ خواتین نہ صرف مغربی بنگال میں بلکہ پورے بھارت میں محفوظ ہیں۔ جہاں ہم رہتے ہیں وہ بہترین جگہ ہے۔ کسی ایک واقعے سے کسی کو پرکھنا نہیں چاہیے۔