ETV Bharat / opinion

پاکستانی مردوں میں عورتوں کو مساوی حقوق دینے کا رجحان بڑھ رہا ہے: رپورٹ - پاکستان

اب پاکستان میں بھی خواتین کو مساوی حقوق دینے کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔ عورتوں کی (صنفی) مساوات کے حوالے سے ایک جائزے میں بتا یا گیا ہے کہ پاکستان میں مرد حضرات میں عورتوں کو مساوی حقوق دینے کا رحجان بہ تدریج بڑھ رہا ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat
author img

By UNI (United News of India)

Published : Feb 13, 2024, 9:46 AM IST

اسلام آباد: حال ہی میں ہونے والے ایک جائزے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی مردوں میں عورتوں کو مساوی حقوق دینے کا رجحان بڑھ رہا ہے، لیکن اس کی رفتار بے حد سست ہے۔

اگر خطے کے لحاظ سے پاکستان میں عورتوں کو برابری کے حقوق دینے کی بات ہو تو ملک میں عورتوں کے ساتھ غیر مساوی سلوک پر اسے قابل تشویش قرار دیا جاتا ہے، ورلڈ بینک اور ایشین بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کا ملازمتوں میں حصہ صرف 24 فی صد ہے اور ایک فی صد خواتین کاروبار کی ملکیت رکھتی ہیں، جب کہ ایشیا میں خواتین کی ملازمتوں کے حوالے سے یہ شرح سب سے کم ہے۔

پاکستان میں خواتین آبادی تقریباً 50 فی صد کے قریب ہے اور تعلیم کا تناسب 47 فی صد ہے، حال ہی میں عورتوں کی (صنفی) مساوات کے حوالے سے ایک جائزے میں بتا یا گیا ہے کہ پاکستان میں مرد حضرات میں عورتوں کو مساوی حقوق دینے کا رحجان بہ تدریج بڑھ رہا ہے مگر اس کی رفتار بہت سست روی کی شکار ہے۔

پاکستان میں صرف ایک تعلیم و تدریس کا شعبہ ایسا ہے جس میں خواتین کی ملازمتوں کا تناسب قابل ستائش ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشرے اور گھر میں مرد کی حاکمیت اور عورت کا درجہ مرد سے کم ہونے کا مائنڈ سیٹ جب تک تبدیل نہیں ہوگا، صنفی حقوق کے حوالے سے کوئی بڑی تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ معاشرے کی سوچ میں اُس وقت تبدیلی آ سکتی ہے جب ذہنی طور مرد عورت پر اپنی ملکیت کے دعوے اور اسے کمتر سمجھنے سے دست بردار ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ تیسری دنیا خصوصاً ایشیا اور افریقہ میں خواتین کو صدیوں سے تشدد اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ آئین پاکستان کسی بھی امتیازی رویے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، مگر اصل مسئلہ قوانین کے بننے سے زیادہ ذہنی سطح یا مائنڈ سیٹ کا ہے۔ تعلیم سے زیادہ پاکستان کے پدرانہ معاشرے میں صنف نازک کے حقوق کو تسلیم کرنے کا ہے۔

ہمارے معاشرے میں لوگ خواتین کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، لہٰذا ہمیں سسٹم اور معاشرے سے خواتین کے ساتھ امتیازی رویوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ خواتین کے لیے اکیلے باہر نکلنا مسئلہ ہے، زیادتی کے کیسز ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔

ڈیجیٹل دور میں خواتین کی ذرائع ابلاغ تک رسائی ضروری ہے، ملک کی آبادی کا 50 فی صد حصہ ہونے کے باوجود خواتین کو لاتعداد مسائل کا سامنا ہے۔ خواتین اپنی عددی تعداد کے باوجود ووٹر لسٹوں میں 10 ملین کم ہیں، یہاں تک کہ 8 فروری کے انتخابات میں فافن رپورٹ کے مطابق خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 10 فی صد سے زیادہ نہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

اسلام آباد: حال ہی میں ہونے والے ایک جائزے میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی مردوں میں عورتوں کو مساوی حقوق دینے کا رجحان بڑھ رہا ہے، لیکن اس کی رفتار بے حد سست ہے۔

اگر خطے کے لحاظ سے پاکستان میں عورتوں کو برابری کے حقوق دینے کی بات ہو تو ملک میں عورتوں کے ساتھ غیر مساوی سلوک پر اسے قابل تشویش قرار دیا جاتا ہے، ورلڈ بینک اور ایشین بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خواتین کا ملازمتوں میں حصہ صرف 24 فی صد ہے اور ایک فی صد خواتین کاروبار کی ملکیت رکھتی ہیں، جب کہ ایشیا میں خواتین کی ملازمتوں کے حوالے سے یہ شرح سب سے کم ہے۔

پاکستان میں خواتین آبادی تقریباً 50 فی صد کے قریب ہے اور تعلیم کا تناسب 47 فی صد ہے، حال ہی میں عورتوں کی (صنفی) مساوات کے حوالے سے ایک جائزے میں بتا یا گیا ہے کہ پاکستان میں مرد حضرات میں عورتوں کو مساوی حقوق دینے کا رحجان بہ تدریج بڑھ رہا ہے مگر اس کی رفتار بہت سست روی کی شکار ہے۔

پاکستان میں صرف ایک تعلیم و تدریس کا شعبہ ایسا ہے جس میں خواتین کی ملازمتوں کا تناسب قابل ستائش ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ معاشرے اور گھر میں مرد کی حاکمیت اور عورت کا درجہ مرد سے کم ہونے کا مائنڈ سیٹ جب تک تبدیل نہیں ہوگا، صنفی حقوق کے حوالے سے کوئی بڑی تبدیلی ممکن نہیں ہے۔ معاشرے کی سوچ میں اُس وقت تبدیلی آ سکتی ہے جب ذہنی طور مرد عورت پر اپنی ملکیت کے دعوے اور اسے کمتر سمجھنے سے دست بردار ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ تیسری دنیا خصوصاً ایشیا اور افریقہ میں خواتین کو صدیوں سے تشدد اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔ آئین پاکستان کسی بھی امتیازی رویے کی حوصلہ شکنی کرتا ہے، مگر اصل مسئلہ قوانین کے بننے سے زیادہ ذہنی سطح یا مائنڈ سیٹ کا ہے۔ تعلیم سے زیادہ پاکستان کے پدرانہ معاشرے میں صنف نازک کے حقوق کو تسلیم کرنے کا ہے۔

ہمارے معاشرے میں لوگ خواتین کو اپنی ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، لہٰذا ہمیں سسٹم اور معاشرے سے خواتین کے ساتھ امتیازی رویوں کا خاتمہ کرنا ہوگا۔ خواتین کے لیے اکیلے باہر نکلنا مسئلہ ہے، زیادتی کے کیسز ایک بڑا مسئلہ بن چکے ہیں۔

ڈیجیٹل دور میں خواتین کی ذرائع ابلاغ تک رسائی ضروری ہے، ملک کی آبادی کا 50 فی صد حصہ ہونے کے باوجود خواتین کو لاتعداد مسائل کا سامنا ہے۔ خواتین اپنی عددی تعداد کے باوجود ووٹر لسٹوں میں 10 ملین کم ہیں، یہاں تک کہ 8 فروری کے انتخابات میں فافن رپورٹ کے مطابق خواتین ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 10 فی صد سے زیادہ نہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.