حیدرآباد (نیوز ڈیسک): آج کے شعر و ادب میں بے وفائی کے عنوان پر مشہور شعراء کے چنندہ اشعار ملاحظہ کیجیے...
ہم کو ان سے ہے وفا کی امید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے
مرزا غالب
عداوتیں تھیں، تغافل تھا، رنجشیں تھیں بہت
بچھڑنے والے میں سب کچھ تھا، بے وفائی نہ تھی
نصیر ترابی
میرے ہم نفس میرے ہم نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے
میں ہوں درد عشق سے جاں بہ لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے
شکیل بدایونی
کچھ تو مجبوریاں رہی ہوں گی
یوں کوئی بے وفا نہیں ہوتا
بشیر بدر
ہم سے کیا ہو سکا محبت میں
خیر تم نے تو بے وفائی کی
فراق گورکھپوری
آنکھوں کا رنگ ، بات کا لہجہ بدل گیا
وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا
امجد اسلام امجد
چلا تھا ذکر زمانے کی بے وفائی کا
سو آ گیا ہے تمہارا خیال ویسے ہی
احمد فراز
نہیں شکوہ مجھے کچھ بے وفائی کا تری ہرگز
گلا تب ہو اگر تو نے کسی سے بھی نبھائی ہو
خواجہ میر درد
ہم اسے یاد بہت آئیں گے
جب اسے بھی کوئی ٹھکرائے گا
قتیل شفائی
اڑ گئی یوں وفا زمانے سے
کبھی گویا کسی میں تھی ہی نہیں
داغؔ دہلوی
تعجب ہے کہ عشق و عاشقی سے
ابھی کچھ لوگ دھوکا کھا رہے ہیں
جون ایلیا
کم سے کم موت سے ایسی مجھے امید نہیں
زندگی تو نے تو دھوکے پہ دیا ہے دھوکہ
فراق گورکھپوری