میرٹھ: ریاست اتر پردیش کے ضلع میرٹھ کے رہنے والے اور ملک کے مشہور و معروف شاعر فخری میرٹھی کا شمار ان خاص شعراء میں کیا جاتا ہے جنہوں نے واقعۂ کربلا کو اپنا موضوع بنایا ہے اور متعدد اشعار پیش کیے ہیں۔ ماہ محرم الحرام کے شروع کے دس ایام میں ایسے شعراء کی مقبولیت اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔ ان کو شہر ہی میں نہیں بلکہ صوبے کے مختلف اضلاع میں منعقد ہونے والی مجالس میں بلایا جاتا ہے۔ اور ایسی مجالس سے قبل انہیں بڑے غور سے سنا جاتا ہے۔ ای ٹی وی بھارت اردو کے ساتھ خاص گفتگو کرتے ہوئے فخری میرٹھی اپنے انداز میں کچھ اس طرح عوام کو انسانیت کا پیغام دینے والے حضرت امام حسین علیہ السلام کو اپنا عقیدت کا نذرانہ پیش کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
غم حسین: کرتی رہے گی پیش شہادت حسینؑ کی، دیکھیں ویڈیو - Karbala Muharram Shayari
امام حسینؓ کو اپنی عقیدت کا نذرانہ
وہ کہتے ہیں کہ پیغام انسانیت کا درس دینے والے حضرت امام حسین علیہ السلام اور 72 شہداء کربلا کو آج بھی 1400 سال بعد بھی اسی عقیدت اور جذبہ کے ساتھ نہ صرف یاد کیا جاتا ہے بلکہ ان کی قربانیوں سے انسانی زندگی کی اہمیت کو بھی بتایا گیا ہے۔ کربلا کے واقعات اور امام حسین علیہ السلام اور ان کے ہمراہ ساتھیوں کی قربانیوں کو وقتاً فوقتاً شعراء نے اپنے کلام میں پیش کرتے ہوئے حضرت امام حسینؓ کو اپنی عقیدت کا نذرانہ پیش کیا ہے۔
ایک شاعر سیریز: لکھنؤ کے معروف شاعر سیف بابر سے خاص بات چیت - Ek Shayar Program
غم حسینؓ پر اشعار پیش خدمت ہیں۔ ملاحظہ کیجیے...
مجلس دعاءِ بنت پیمبر کا نام ہے
مجلس حسینیت کے سمندر کا نام ہے
مجلس عطائے خالقِ اکبر کا نام ہے
مجلس بقائے مقصد سرور کا نام ہے
گھر گھر جو مجلسیں ہیں حسینِؓ شہید کی
زندہ دلیل ہے یہ شکست یزید کی
جسم زخمی تھا مگر جان کا سودا نہ کیا
کسی قیمت پہ بھی ایمان کا سودا نہ کیا
دین اسلام کے بانی کا نواسہ تھا حسینؓ
اس نے سر دے دیا مگر قرآن کا سودا نہ کیا