دربھنگہ: ریاست بہار میں واقع بھاگلپور ضلع کی رہنے والی شاعرہ خوشبو پروین کا نام ادبی حلقوں میں بڑے احترام سے لیا جاتا ہے، جنہوں نے طالب علمی کے زمانے میں ہی اپنی عمدہ شاعری سے ادبی حلقوں میں مقبولیت حاصل کر لی ہے۔ اب تک ان کی دو کتابیں "خوشبو کی آواز" اور "جانِ شوریدہ" منظر عام پر آچکی ہیں اور اردو ادب و شاعری سے دلچسپی رکھنے والے حلقوں میں کافی مقبولیت حاصل کر چکی ہیں۔ حالیہ دنوں ایک پروگرام میں شرکت کی غرض سے خوشبو پروین بھاگلپور تشریف لائی تھی، اس دوران ای ٹی وی بھارت نمائندہ نے ان سے خصوصی گفتگو کی۔
خاص بات چیت میں شاعرہ سے ان کے اب تک کے علمی سفر کے بارے میں جاننے کی کوشش کی گئی۔ بات چیت کے دوران انہوں نے بتایا کہ شاعری ان کی طبیعت میں ہے اور انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ نسائی لہجہ کو ایک نیا پیرہن دینے کی کوشش کی ہے۔ ان کی شاعری میں عشق کا نصاب بھی شامل ہے۔ وصل و ہجر کے تلازمات اور اس سے مربوط رعنائیاں، رنگینیاں، تنہائیاں، آنسو، سکھ دکھ سب ان کی شاعری میں موجود ہیں۔ ان کی اب تک دو کتابیں "خوشبو کی آواز" اور "جان شوریدہ" منظر عام پر آ چکی ہے۔
اس موقع پر شاعرہ نے بتایا کہ ان کی پہلی کتاب رباعیات کا مجموعہ ہے اور دوسری کتاب غزلوں کا مجموعہ ہے۔ انہیں سبھدرہ کماری چوہان ایوارڈ، مولانا اسماعیل میرٹھی ایوارڈ سے سرفراز کیا جا چکا ہے۔ اردو حلقوں میں بھلے ہی اردو زبان کے تعلق سے کافی چہ می گوئیاں ہو رہی ہوں لیکن خوشبو پروین اردو کے تعلق سے مایوس ہونے کے بجائے کافی پُرامید ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ اردو کے تعلق سے مایوس ہونے کے بجائے اپنے اپنے حصے کی شمع روشن کرتے چلیں انشاء اللہ اس زبان کو زوال کے بجائے عروج حاصل ہوگا۔