جونپور: ریاست اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے ایک مشاعرے میں شرکت کرنے کے لیے بھوجپوری گلوکارہ و 'یوپی میں کابا' 'بہار میں کابا' جیسے گیتوں کو گا کر سرخیوں میں آنے والی نیہا سنگھ راٹھور پہلے جونپور پہونچیں، نیہا سنگھ راٹھور عوامی مسائل، بے وزگاری، نوکری، بدعنوانی، مہنگائی جیسے اہم مسائل کو اپنے گیت کا موضوع بناتی ہیں اور حکومت وقت سے سوال کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر آج نیہا سنگھ کے کروڑوں مداح ہیں، بھوجپوری گیتوں کے ذریعہ شہرت حاصل کرنے والی نیہا سنگھ راٹھور اب مشاعروں کے منچوں پر بھی نظر آنے لگی ہیں جس کی وجہ سے ادباء و شعراء کے اندر کہیں نہ کہیں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے نیہا سنگھ راٹھور نے بتایا کہ ان کی مشاعروں میں شرکت دوسری مرتبہ ہو رہی ہے انہیں مشاعرے کے تعلق سے کوئی جانکاری نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت کے آئین نے ہمیں حق اور آزادی دی ہے اپنی بات رکھنے کی اور میں عوامی مسائل کو رکھتی ہوں۔ کچھ لوگ اسے متنازعہ بتا کر مجھ پر ایف آئی آر تک درج کروا دیتے ہیں اور کچھ فنکار تو سرکاری ایونٹس پانے کے فراق میں اپنی زبان نہیں کھولتے ہیں۔ میرا کام ہے بولنا ان کا کام ہے اعتراض کرنا۔ میں اپنا کام کر رہی ہوں۔
نیہا سنگھ نے پولیس اسامی پیپر لیک معاملہ کو لیکر کہا کہ یہ سرکار کی ناکامی ہے کہ اس نے 6 ماہ بعد دوبارہ پیپر کرانے کی بات کہی ہے۔ اس سے تو بچوں اور بچیوں کا نقصان ہوگا۔ انہیں 6 ماہ تک مزید انتظار اور خرچ برداشت کرنا ہوگا۔ جب کہ وہ غریب، مزدور، کسان کے بیٹے ہیں۔ اتنا خرچ برداشت کرنے کی طاقت کہاں ہے، انہوں نے کہا کہ جو لوگ سوشل میڈیا پر یہ کہہ رہے ہیں کہ ووٹ تو نوکری کے لیے نہیں دیا تھا۔ تو سرکار سے نوکری کا مطالبہ کیوں؟ میں بھی کہتی ہوں کہ ووٹ تو رام مندر کے لیے دیا تھا وہ تو تعمیر ہو گئی ہے۔ اب خوش رہیے تالی بجائیے۔ تھالی بجائیے۔ روزگار کی بات مت کیجیے۔
انہوں نے بھوجپوری نغموں میں بڑھتی فحاشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اکثر میں غور و خوض کرتی ہوں کہ اس کا اصل ذمہ دار کون ہے تو میں اور آپ ہی ہیں کیونکہ ان نغمات کو ہمیں اور آپ سنتے ہیں تو اس طرح گانے اور سننے والے دونوں برابر کے شریک ہیں، انہوں نے کہا کہ سرکار مجھ سے خوف زدہ نہیں ہے۔ البتہ وہ مجھے ایف آئی آر، نوٹس وغیرہ کے ذریعہ خوف زدہ کرنے کا کام کرتی ہے۔ ہاں الیکشن کے وقت سرکار کچھ دباؤ میں رہتی ہے۔ نیہا سنگھ راٹھور نے کہا کہ میرے خیال سے بھوجپوری زبان میں طنزیہ گیت کہنے والے کم ہیں جس وجہ سے سامعین کو کچھ الگ سننے کو ملا ہے۔ یہ وجہ ہو سکتی ہے جو سوشل میڈیا یوزرس مجھے پسند کرتے ہیں۔
بھوجپوری گلوکارہ نیہا سنگھ راٹھور سے خصوصی گفتگو - خصوصی گفتگو
Neha Singh Rathore In Mushaira: بھوجپوری گیتوں کے ذریعہ شہرت حاصل کرنے والی نیہا سنگھ راٹھور اب مشاعروں کے منچوں پر بھی نظر آنے لگی ہیں جس کی وجہ سے ادباء و شعراء کے اندر کہیں نہ کہیں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔ اس موقع پر مختلف موضوعات پر ای ٹی وی بھارت نے نیہا سنگھ راٹھور سے خصوصی گفتگو کی ہے۔
Published : Feb 28, 2024, 5:23 PM IST
جونپور: ریاست اتر پردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے ایک مشاعرے میں شرکت کرنے کے لیے بھوجپوری گلوکارہ و 'یوپی میں کابا' 'بہار میں کابا' جیسے گیتوں کو گا کر سرخیوں میں آنے والی نیہا سنگھ راٹھور پہلے جونپور پہونچیں، نیہا سنگھ راٹھور عوامی مسائل، بے وزگاری، نوکری، بدعنوانی، مہنگائی جیسے اہم مسائل کو اپنے گیت کا موضوع بناتی ہیں اور حکومت وقت سے سوال کرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر آج نیہا سنگھ کے کروڑوں مداح ہیں، بھوجپوری گیتوں کے ذریعہ شہرت حاصل کرنے والی نیہا سنگھ راٹھور اب مشاعروں کے منچوں پر بھی نظر آنے لگی ہیں جس کی وجہ سے ادباء و شعراء کے اندر کہیں نہ کہیں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے نیہا سنگھ راٹھور نے بتایا کہ ان کی مشاعروں میں شرکت دوسری مرتبہ ہو رہی ہے انہیں مشاعرے کے تعلق سے کوئی جانکاری نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ بھارت کے آئین نے ہمیں حق اور آزادی دی ہے اپنی بات رکھنے کی اور میں عوامی مسائل کو رکھتی ہوں۔ کچھ لوگ اسے متنازعہ بتا کر مجھ پر ایف آئی آر تک درج کروا دیتے ہیں اور کچھ فنکار تو سرکاری ایونٹس پانے کے فراق میں اپنی زبان نہیں کھولتے ہیں۔ میرا کام ہے بولنا ان کا کام ہے اعتراض کرنا۔ میں اپنا کام کر رہی ہوں۔
نیہا سنگھ نے پولیس اسامی پیپر لیک معاملہ کو لیکر کہا کہ یہ سرکار کی ناکامی ہے کہ اس نے 6 ماہ بعد دوبارہ پیپر کرانے کی بات کہی ہے۔ اس سے تو بچوں اور بچیوں کا نقصان ہوگا۔ انہیں 6 ماہ تک مزید انتظار اور خرچ برداشت کرنا ہوگا۔ جب کہ وہ غریب، مزدور، کسان کے بیٹے ہیں۔ اتنا خرچ برداشت کرنے کی طاقت کہاں ہے، انہوں نے کہا کہ جو لوگ سوشل میڈیا پر یہ کہہ رہے ہیں کہ ووٹ تو نوکری کے لیے نہیں دیا تھا۔ تو سرکار سے نوکری کا مطالبہ کیوں؟ میں بھی کہتی ہوں کہ ووٹ تو رام مندر کے لیے دیا تھا وہ تو تعمیر ہو گئی ہے۔ اب خوش رہیے تالی بجائیے۔ تھالی بجائیے۔ روزگار کی بات مت کیجیے۔
انہوں نے بھوجپوری نغموں میں بڑھتی فحاشی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اکثر میں غور و خوض کرتی ہوں کہ اس کا اصل ذمہ دار کون ہے تو میں اور آپ ہی ہیں کیونکہ ان نغمات کو ہمیں اور آپ سنتے ہیں تو اس طرح گانے اور سننے والے دونوں برابر کے شریک ہیں، انہوں نے کہا کہ سرکار مجھ سے خوف زدہ نہیں ہے۔ البتہ وہ مجھے ایف آئی آر، نوٹس وغیرہ کے ذریعہ خوف زدہ کرنے کا کام کرتی ہے۔ ہاں الیکشن کے وقت سرکار کچھ دباؤ میں رہتی ہے۔ نیہا سنگھ راٹھور نے کہا کہ میرے خیال سے بھوجپوری زبان میں طنزیہ گیت کہنے والے کم ہیں جس وجہ سے سامعین کو کچھ الگ سننے کو ملا ہے۔ یہ وجہ ہو سکتی ہے جو سوشل میڈیا یوزرس مجھے پسند کرتے ہیں۔