حیدرآباد (نیوز ڈیسک): بہار کے سمستی پور سے تعلق رکھنے والے کہنہ مشق شاعر قیصر صدیقی کی متعدد غزلیں مشہور ہوئیں لیکن ان کی یہ غزل 'آؤ ہم تم عشق کے اظہار کی باتیں کریں' عوام کے دل و دماغ ایسی نقش ہوئی کہ آج تک بھلائی نہ جا سکی۔ ویسے تو قیصر صدیقی نے شعر و سخن کی مختلف اصناف میں اپنے فن کا مظاہرہ کیا لیکن وہ اپنی غزلوں کے لیے زیادہ مشہور ہوئے۔ طویل عمر پانے والے قیصر صدیقی تقریباً سات دہائیوں تک محفلوں کی رونق بنے رہے۔ چار ستمبر 2018ء کو انہوں نے اس دنیائے فانی کو الوداع کہا۔
آؤ ہم تم عشق کے اظہار کی باتیں کریں
ڈال کر بانہوں میں باہیں پیار کی باتیں کریں
پھول کی باتیں کریں گلزار کی باتیں کریں
پیار کی باتیں کریں بس پیار کی باتیں کریں
بات ہم دونوں کو یہ تو سوچنی ہی چاہیے
پیار کے موسم میں کیوں تکرار کی باتیں کریں
اس سے اچھی بات کوئی اور ہو سکتی نہیں
یار کا افسانہ چھیڑیں یار کی باتیں کریں
کاش بچپن لوٹ آئے اور ہم سب بیٹھ کر
کچی مٹی کے در و دیوار کی باتیں کریں
شکریہ بازاریت کی روشنی کا شکریہ
گاؤں کی پگڈنڈیاں بازار کی باتیں کریں
کعبہ و کاشی کے قصے ہو چکے اب بس کرو
آؤ قیصرؔ نقش پائے یار کی باتیں کریں
یہ بہترین کلام بھی پڑھیں:
عشق کے عنوان پر خوبصورت اور منتخب اشعار - Urdu Shayari on Ishq
VIDEO: محبت کے عنوان پر مشہور شاعروں کے بہترین اشعار - Urdu poetry on Mohabbat
اردو زبان پر منتخب اشعار: ابھی کچھ لوگ باقی ہیں جو اردو بول سکتے ہیں - Best Shayari on Urdu
احمد فراز کی مشہور زمانہ غزل: سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں - Urdu Ghazal
فيض احمد فيض کی مشہور نظم: ہم دیکھیں گے، لازم ہے کہ ہم بھی دیکھیں گے - Urdu POEM HUM DEKHENGE