جموں: جموں و کشمیر میں انڈیا الائنس میں دراڑ پیدا ہوئی ہے، جبکہ نیشنل کانفرنس کے نے پی ڈی پی کو لوک سبھا انتخاباتمیں کوئی بھی سیٹ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے گزشتہ ہفتے پی ڈی پی کی تنقیدہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی صدر کس منہ سے اننت ناگ نشست پر انتخابات لڑنے کا مطالبہ کر رہی ہے، جبکہ وہ سنہ 2019 کے انتخابات میں اس سیٹ پر تیسرے نمبر پر آئی تھیں۔
عمر عبداللہ نے آج جموں میں اپنی رہائش گاہ پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پارٹی ان سیٹوں کی قربانی نہیں کر سکتی، جو اس نے پچھلے انتخابات میں جیتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس چاہے تو وہ جموں کی سیٹ پی ڈی پی کو دے سکتی ہے۔
پی اے جی ڈی میں دراڑ کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پیپلز الائنس فار گُپکار ڈیکلریشن کبھی انتخابات کے لیے نہیں بنی تھی، بلکہ یہ نظریاتی پر مبنی تھی۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ سیاست کے لیے پی اے جی ڈی میں شامل ہوئے وہ غلط تھے۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات کے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں قانون ساز اسمبلی کے انتخابات اور لوک سبھا انتخابات ایک ساتھ کرائے جانے چاہیے۔
مغربی بنگال میں انڈیا بلاک کو ممتا بنرجی کی جانب سے سیٹ شیئرنک پر مفاہمت نہ ہونے کے سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ مغربی بنگال میں اتحاد کو دھچکا لگا ہے، لیکن انڈیا الائنس کو اترپردیش، بہار اور مہاراشٹر میں اتحادی مل گئے اور سیٹوں کی تقسیم بھی ہوئی۔
الیکٹرول بانڈز کے بارے میں انہوں نے نام لیے بغیر بی جے پی کو نشانہ بنایا اور کہا کہ اسٹیٹ بینک آف انڈیا کس کے کنٹرول میں ہے اور وہ یہ کیوں نہیں بتانا چاہتے کہ کتنے انتخابی بانڈز کا فائدہ کس پارٹی کو ملا۔ انہوں نے کہا کہ آج سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہمیں خوشی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: پی اے جی ڈی ان معاملوں کو لیکر ایک آواز ہے جو ابھی بھی حل طلب ہے، تاریگامی
بھارت پاکستان کے آپسی تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ دونوں ممالک میں ایسی صورتحال پیدا ہو جائے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ہوں۔ جموں و کشمیر میں سب کچھ نارمل ہے تو پاکستان سے مذاکرات کیوں نہیں ہو سکتے؟ عمر عبداللہ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر حکومت کہتی ہے کہ ہمیں پاکستان سے بات کرنے کی ضرورت نہیں تو کیا آپ بھارت کا وہ حصہ چھوڑ دیں گے جو پاکستان کے ساتھ ہے؟